Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Saturday, February 5, 2011

فرقہ بندی کاعلاج؟

فرقہ بندی کاعلاج؟
ان ھذہ تذکرۃ فمن شاء اتخذ الی ربہ سبیلا
بے شک یہ نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ اختیار کرے
وقال الامام ابو حنیفۃ ؒ اذا جاء الحدیث عن رسول اللہ ﷺ فعلی الراس والعین ‘‘
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے جب حدیث مل جائے تو سر آنکھوں پر اور صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے اور امام ابو حنیفہ یہ بھی فرمایا کرتے تھے’’ حرام علی کل من لم یعلم دلیلی ان یفتی بکلامی‘‘اس شخص پر حرام ہے کہ میرے اقوال کی دلیل جانے بغیر صرف میرے کلام کو سن کر فتویٰ صادر فرمادے .
محترم قارئین کرام :اسلام کی ترقی میں جو رکاوٹ آج اس پر فتن دور میں دیکھنے میں آرہی ہے وہ ہے ۔مسلمانوں میں پھیلی ہوئی فرقہ بندی۔آج اسلام کا وہ مقدس پیغام جو سراپا اتحاد کی دعوت لے کر آیا تھا مذہبی تعصب کی نظر ہوچکاہے شخصیت پرستی سے لوگ آج اس قدر متاثر نظر آرہے ہیں کہ انہیں اگر کتاب وسنت کی طرف رجوع کی بھی دعوت دی جائے تو تو سننے میں آتا ہے کہ جناب ہم نے تو اپنے باپ دادا کو اسی راہ پر پایا ہے اور ہم انہیں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں حالانکہ ان کا یہ جواب دینِ اسلام سے صریح دوری کی علامت ہے کتاب وسنت کی تعلیمات کو آج ہر مسلمان تک پہنچانے کی ضرورت ہے .
میرے دینی بھائیو!
ہر قسم کی حمد وثنا اسی کے لیے ہے جس ساری مخلوق سے بہترین شخصیت کو مبعوث فرما کر اس امت پر عظیم الشان احسان فرمایا اور آپ کی سنت سے وابستگی ہی کو تمام فتنوں سے نجات کا باعث بنایا میں اللہ کی حمد وثنا بیان کرتا ہوں اور اسی کا شکر گزار ہوں اور اسی سے استغفار کرتا ہوں اور ہر آزمائش ومصیبت سے سلامتی کی اللہ ہی سے التجاکرتا ہوں اور دل وجان سے اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، وہ وحدہ لا شریک ہے وہ خفیہ راز کو جانتا ہے اور دلوں کے ارادوں اور نیتوں سے اچھی طرح واقف ہے اور یہ گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے محبوب ترین آقا ومقتدیٰ رہبر ورہنما محمد رسول اللہﷺ خصائل حمیدہ اور اوصاف رصیفہ سے متصف ہوئے
آپ ﷺ پر اور آپ کی آل پر افضل سے افضل ترین درود وسلام ہو
اے اللہ کے بندو!
میں اپنے آپ کو اور تم کو اللہ کے تقویٰ اور خشیت کی وصیت کرتا ہوں کہ خشیت الٰہی اور تقویٰ سے امت بلند درجات ومقاصد کو پاسکتی ہے ،
اے مسلمانوں قوموں اور تہذیبوں کا مقام اس بات میں پوشیدہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے مبادی سے کس حد تک محبت اور اپنے اصول وضوابط سے کیسی نسبت رکھتی ہے ہم امت اسلام ہیں اللہ تعالیٰ نے اعلان کیا ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیاہے (المائدہ:
۳)

اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی ہے اور میں نے تمہارے لئے بحیثیت دین پسند کرلیا ہے اور یہ نعمتِ عظمیٰ رسول کریم جناب محمد عربی ﷺ کی بعثت سے مکمل ہوئی
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے لقد من اللہ علی المومنین اذبعث
الخ
یقیناًاللہ تعالیٰ نے مومنین پر احسان فرمایا جبکہ انہیں کے اندر سے ایک رسول کو مبعوث فرمایا جو ان پر اس کی آیتیں تلاوت کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے گرچہ وہ اس سے پہلے صریح گمراہی میں تھے
چنانچہ آپﷺ نے اپنی امت کو ایسی صاف وشفاف شاہراہ پر چھوڑا ہے جس سے پہلو تہی کرنے والا ہلاک اور بر باد ہونے والاہے آپ ﷺ نے اس امت کے دین ودنیا اور آخرت کی کوئی بھلائی نہ چھوڑی مگر اسے بتلادیا اور کوئی برائی نہ چھوڑی جس سے اس کی بدبختی ہے مگر اس سے ڈرادیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ﷺ.
صحابئ رسول ابو ذر غفاری فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے کوئی چیز نہ چھوڑی مگر ہمیں اس کع سکھلادیا یہانتک کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اڑنے والے پرندوں کے بارے میں بھی واضح قسم کی ہدایات فرمائیں.
اے ہم عقیدہ بھائیو!
سالہا سال اور صدیاں بیتنے کے با وجود بھی مسلمانوں کے اپنے دین وعقیدہ میں وابستگی سے فرق نہیں ہونا چاہئے اور کتاب اللہ وسنت رسولﷺ سے نسبت وعقیدت سے کمی یا کبھی لچک پیدا نہیں ہونی چاہیے امام مالک امام ابوداؤد نے کیا خوب فرمایاہے کہ اس امت کے آخری لوگوں کی اصلاح وفلاح وکامیابی دین سے ہوسکتی ہے جس سے پہلوں کی اصلاح ہوئی اور عہد نبوت وخلافت میں جو دین نہیں ہے وہ کسی بھی دور میں دین نہیں ہوسکتا ،
اللہ کے بندو!کتاب وسنت ہی روشن مند ہیں جو تابناک مسلک ہے قرآن وسنت ہی میں واضح رہنمائی ،کردار کی صفائی اوراستقامت وثابت قدمی ہے اور جھوٹے بدعتی رسوم کے تحت پیدا شدہ عقیدے کے تلوثات اور فکری گراوٹوں اورمنطقی نظریات سے بچاؤ کتاب وسنت کے نور سے ہی ممکن ہے لہذا مسلمانوں کو یہ یاد دلانا نہایت ہی اہم ہے کہ اپنے رب کی کتاب کو مضبوطی سے تھامیں اور اپنے نبی ﷺ کی سنت پر عمل کریں خصوصا ایسے زمانے میں جب کہ پیچیدیگیاں پے درپے آرہی ہیں اور امت پر مصائب کے پہاڑ یکے بعد دیگرے ٹوٹ رہے ہیں اور مسلسل مذہبی اختلافات فرقہ بندی اور تنگ نظری کے تلخ تجربات ونتائج سے امت بری طرح دو چار ہے باطل نظریات وافکار اور رائے پسندی کی بے راہ روی میں یوں مبتلا ہے کہ کتاب وسنت کے صاف شفاف منہج سے بیزار ہے اور فتنوں کی موجیں اور آزمائشوں کی چھڑکپ امت کے سفینے کو ہچکولے دے رہے ہیں اور اسے ساحل امان اور کنارہ وسلامتی سے دور دور بھگا رہے ہیں.
برادران ایمان آج ہمیں اس قدر حاجت ہے کے ہم اپنے نفوس کا محاسہ کرے ۔ اپنے احوال ومناھج پر نظر ڈالیں کہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت سے ہمارا التزام کس حد تک ہے اور اللہ کی توحید اور ہمارے رسول کی پیروی کے دعویٰ میں کہا ں تک راست باز اورمخلص ہیں اور اس کا جو پیمانہ کبھی متغیر نہیں ہوتا اور جس معیار میں تبدیلی نہیں آتی وہ یہ ہے کے اسے نافذ کرنے اور پیروی کرنے میں نظر ڈالی جائے متواتر دلائل اور کتاب سنت کے نصوص اس بات پر واضح رہنمائی کررہے ہیں کہ اللہ کتاب اور اس کا رسول ﷺ کی پیروی واجب ہے کیونکہ اس میں ہدایت وسعادت اور عصمت ونجات ہے اللہ عزوجل کا ارشاد ہے ومن اعرض عن ذکرنا ھواہ نفسہ تمہارے رب کی طرف سے جو تم پر نازل کیاگیا ہے اور اس کا ماسوا اولیا کی پیروی مت کرو اور جگہ پر اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے جس نے میری ہدایت کی پیروی کی وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ شقاوت سے دو چار اور جس کا میرے ذکر سے اعراض کیا تو اس کے لیے تنگ معیشت ہے
اور اپنی امّت سے انتہائی شفقّت کی بنا پر رسول اکرم ﷺ نے اپنی سنت مطہرہ سے وابستگی کی تاکیدیوں پر فرمایا کہ تم میں وہ چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم نے کبھی تمسک کیا تو کبھی گمراہ نہ ہو گے اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی کتاب اور نبی کی سنت سے مسلم نے روایت کیا ہے اور ایک روایت ہے رسول اکرم نے ارشاد یوں فرمایا اللہ کی کتاب اور میرے سنت اور اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا کے تم میں سے جو میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت سے راختلافات دے گا لہٰذا تم لوگ میری سنت کو اور میرے بعد ہدایت خلفاء راشدین کی سنت کو مضبوتی سے پکڑنا اور اسے دانتوں سے جکڑلینا اور نئی بات سے بچنا کیونکہ ہر نئی بات بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے اس کے راوی عرباض ساریہ ہیں صحیح بخاری میں ابو حریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ میری ساری امت کے لوگ جنت میں داخل ہونگے مگر جو انکار کرتے ہیں کہا گیا یا رسول اللہ بھلا انکار کو ن کرے گا
آپ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں دخل ہوگا اور جس نے اطاعت سے نافرمانی کی اس نے انکار کیا چنانچہ صحاب
ۛ? کرام کتاب وسنت کے نصوص وتصریحات کی انتہائی تعظیم وتکریم کیا کرتے تھے اور ہر اختلاف میں کتاب اللہ وسنت رسول کی طرف پلٹنے کی تاکید کیا کرتے تھے ابن عباس فرمایاکرتے تھے کہ قریب ہے کہ تم پر آسمان سے پتھر پڑے اور تم پر عذاب الٰہی نازل ہوجائے کیونکہ میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ نے یوں فرمایاہے اور تم کہتے ہو کہ ابو بکر وعمر نے یوں فرمایاہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ابو بکر وعمر کا مرتبہ اس امت میں بہت عظیم ہے لیکن ذراغور کیجئے کہ جب ان عظیم المرتبت شخصیتوں کے اقوال کو جب رسول اللہ ﷺ کے اقوال کے سامنے پیش کیا گیا تو عبداللہ بن عمر اس مخالفت کی بنا پر فرمارہے ہیں کہ کہیں تمہارے اوپر عذابِ الٰہی نہ نازل ہوجائے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ابوبکر وعمر سے کم درجے کے آدمی کے اقوال کو قبول کرلیا جائے بھلا کیا حال ہوگا ان لوگوں کا جو مذہبی تعصب کی بنیاد پر ہوا پرستی کے نتیجے میں قیل وقال پر کان دھرتے ہیں العیاذباللہ ،امام بیہقی ؒ فرمایاکرتے تھے کہ ہم سے پہلے کے لوگ (صحابۂ کرام وتابعین کرام)فرمایاکرتے تھے کہ کتاب وسنت کی پیروی ہی میں نجات ہے عمران بن حصین نبی اکرم ﷺ کی احادیث بیان فرما رہے تھے تو ایک شخص نے کہا کہ ہمیں قرآنی آیات وواقعات سنائیں تو فرمایا کہ سنت رسول اور احادیث مبارکہ ہی تو قرآن کی تفسیر ہیں اور امام بیہقی نے ابو ایوب سختیانی ؒ سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب تم کسی آدمی کے سامنے نبی اکرم ﷺ کی احادیث بیان کرو اور وہ یہ کہے کہ اس کو چھوڑوتو جان لو کہ یہ آدمی گمراہ ہے اور امام اوزاعی فرمایا کرتے تھے کہ قرآن کی تفسیر احادیث شریفہ ہی تو ہیں اور اسی لئے احادیث کے بغیر اسے سمجھا نہیں جاسکتا اور امام اوزاعی اپنے شاگردوں سے یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی حدیث تمہیں پہونچے تو جان لو کہ حدیث رسول کے بغیر کوئی فتویٰ یا مسئلے کا حل پیش نہ کرنا کیونکہ رسول اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سئے ہر بات پہونچایا کرتے تھے اور امام عامر شعبی لوگوں سے یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ تم احادیث کے چھوڑنے ہی سے تو برباد ہوئے اور امام سفیان ثوری فرمایا کرتے تھے کہ احادیث کا علم ہی تو مکمل علم ہے .
اور امام احمد بن حنبل کے صاحبزادے اپنے والد ماجد کے یہ اشعار عموماً دہرایا کرتے تھے کہ نبی اکرم ﷺ کا دین تو احادیث ہی ہیں اور احادیث تو جواں مردوں کی بہترین مواصلات ہیں حدیث اور اہل حدیث سے کبھی بے رخی نہ کرنا کیونکہ رائے اختیارات کی تاریکی ہے جبکہ حدیث دن کی روشنی ہے تاہم بعض لوگ حدیث کے آفتاب کی روشنی کے باوجود رائے پسندی کی وجہ سے سنن وہدایت سے ناواقف رہتے ہیں.
اور امام ابوحنیفہ فرمایا کرتے تھے کہ جب رسول اکرم ﷺ کی حدیث مل جائے توسر آنکھوں پر اور صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے اورامام مالک قبر رسول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے کہ ہم میں سے ہر شخص کی بات کو لیابھی جاسکتاہے اور چھوڑا بھی جاسکتا ہے سوائے اس صاحب قبر کی باتوں کے کیونکہ اس کی کسی بات کو رد نہیں کیا جاسکتا اور امام شافعی فرمایاکرتے تھے کہ اگر میرا عمل حدیث رسول مل جانے کے بعد اس کے مطابق بہ ہو تو جان لینا کہ میری عقل جاتی رہی اور یوں بھی فرمایا کرتے تھے کہ امت کااس بات پر اجماع ہو چکا ہے کہ جسے رسول اکرم ﷺ کی سنت واضح ہوجائے تو اس کے لئے روا نہیں کہ کسی شخصیت کے قول کی وجہ سے رسول اکرم ﷺ کی سنت کو چھوڑدے چاہے وہ شخص کتنا بڑا پیر زادہ ہی کیوں نہ ہو.
رسول اکرم ﷺ کی حدیث کے آگے کسی کے قول پر عمل ہو اس گنجائش بالکل نہیں اورامام احمد بن حنبل فرمایاکرتے تھے کہ مجھے ان لوگو ں پرتعجب ہے جو احادیث رسول جان لینے کے باوجود سفیان کے قول کی طرف جاتے ہیں حالانکہ اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ جو لوگ اس رسول کے امر کی مخالفت کرتے ہیں ڈر جانا چاہئے کہ انہیں کوئی فتنہ پہونچ جائے یا ہیبت ناک عذاب پہونچ جائے اورامام مجاہد اللہ تعالیٰ کے قول فان تنازعتم فی شیءٍ فردوہ الی اللہ والرسول( نساء)کی تفسیر میں فرمایا کرتے تھے کہ رب یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف اپنے معاملات لوٹانے کا معنیٰ یہ ہے کہ اختلاف کو کتاب اللہ پر پیش کیا جائے اور صحیح بخاری وصحیح مسلم کی روایت ہے عبداللہ بن بکر نے حدیث بیان کی کہ کنکری پھینکنے کے بارے میں رسول اکرم نے منع فرمایا ہے کیونکہ اس کنکری سے نہ تو کوئی شکار ہی ممکن ہے اور نہ ہی کوئی فائدہ ہے البتہ اسی کنکری کی وجہ سے کسی کی آنکھ ضرور پھوٹ سکتی ہے ایک شخص نے کہا کہ ایسا کرنے میں حرج ہی کیا ہے توعبد اللہ نے کہا کہ میں تو رسول اکرم ﷺ کا فرمان سنا رہاہوں اور تم کہتے ہو کہ ا س میں حرج ہی کیا ہے اللہ کی قسم میں تم سے کبھی بات نہ کروں گا اورابان بن ثابت نے کسی سے ایسی ہی کوئی بات کہنے پر فرمایا کہ اللہ کی قسم میں کبھی اس چھت کی چھاؤں میں نہ ہوں گا کہ جس کی چھاؤں میں تم ہوگے یعنی کہ ایک چھت کے نیچے کبھی اکٹھا نہ ہوسکیں گے .
’’اللہ اکبر ‘‘کتاب اللہ وسنت رسول کی تعظیم میں توہمارے اسلاف کا یہی منہج وطریقہ تھا اور کسی طرح کی کوئی مصلحت نہیں ہوتی تھی ۔مگر آج ہماری اس امت کا حال کیا ہے ،اللہ المستعان ،،
ناخلف لوگ آگئے ہیں عشق ظاہری کے متعدد بہروپوں نے اللہ کی کتاب اور احادیث رسول کو نظر انداز کرنا شروع کردیا ہے اور قیاس وآراء کے ایسے دلدادہ ہوئے کہ بشریت کے رعب وداب کو وحی سماوی کے دلائل پر حاکم بنالیا ہے اور یوں خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کررہے ہیں والعیاذباللہ،
اور جیسے جیسے امت کا فاصلہ بڑھتا گیا اور لوگوں کی اسلام سے دوری پیدا ہوتی رہی ویسے ہی امت کے شقاق اورطویل اختلافات میں الجھ گئے.
برادرانِ اسلام کسی بھی دور وزمانہ میں سنت اتنی غیر معروف نہ ہوئی جتنی کہ آج نظر آرہی ہے آج خواہشوں کی کڑیاں ایک دوسرے کے اندر بدھی ہوئی ہیں آج خواہشات غالب اور خیالات اور رائے مستحکم ہوگئی ہیں اس پر فتن دور میں امت مسلمہ کو تمام اعدائے اسلام کی طرف سے ان کی ملتوں کے اختیار کے باوجود کھلے تقابل ،باطلانہ چیلنج اور خوف ناک سازش کا سامنا ہے اس فکری یلغار کی قیادت،صہیونی یہود کررہے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی طاغوت پرستی کی وجہ سے بندر وخنزیر بنا کر اپنی رحمت سے ہمیشہ ہمیش کے لئے محروم کردیا اور ان کے سفر میں ان کی مدد کے داعی اور صلیب کے پجاری کررہے ہیں اور ان کی کمر سیکولر اور مغربیت کے داعی کس رہے ہیں جو ان کی وجہ سے فتنے میں مبتلا ہیں اور ان کے گندے افکار کی پیپ ان کی تہذیب کی گندگی سے بری طرح متاثر ہے اور جس کے سبب ایک ایسی فوج سامنے آگئی ہے جو اپنے عقیدے ودین سے نسبت رکھنے سے دور ہوچکی ہے اور غم اس وقت اور بڑھ جاتا ہے کہ مسلمان اپنے دین کے حقائق اور اپنے عقیدے کے جو ہر سے نا واقف رہ کر تحقیقی فکر ونظر کے بغیر بہا لے جانے والے جھونکوں کے ساتھ چل پڑے اور امت کے کتنے بدعتی لوگ اپنی تقلید پر جمے ہوئے ہیں اور وہیں کافرانہ امرت الاپ رہے ہیں انا وجدنا آباء نا علی امۃ وانا علی آثارہم مھتدون کہ ہم نے اپنے آباء واجداد کو جس ڈگر پر پایا ہے ہم تو بس انہیں کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں.
اے امتِ مصطفی :آج ہماری امت فرقہ بند ی ،ذلت پراگندگی اور ذلت ومشکلات سے دوچار ہے اسے کتاب وسنت کا دامن تھامے ہوئے بغیر چھٹکارا ممکن نہیں اللہ جل وعلا فرماتا ہے واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا یعنی تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھا م لو اور فرقوں فرقوں میں تقسیم نہ ہوجاؤ
ابن عباس فرمایا کرتے تھے کہ حبل اللہ ‘‘دین اللہ ہی ہے اور قتادہ فرمایا کرتے تھے کہ حبل اللہ ‘‘قرآن حکیم ہی ہے اور صحیح مسلم میں ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ان اللہ یر ضاکم عن ثلاثۃ ان تعبدوہ ولا تشرکوا بہ شیئا وان تعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا وان تناصحوا من ولاہ اللہ امرکم یعنی بے شک اللہ تعالیٰ کو تمہاری تین ادائیں بہت پسند ہیں (ا) اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ (
۲) تم سب اللہ کی رسی کو مل کر مضبوطی سے پکڑ لو اور فرقہ فرقہ نہ ہوجاؤ (۳)
اور اللہ تعالیٰ نے جسے تمہارا حکمراں بنایا ہے اسے نصیحت کرتے رہو ، اور یاد رکھو کہ کتاب وسنت سے تمسک اور صحیح عقیدے سے وابستگی ایسا اعتقادی اور بنیادی امر ہے جو جغرافی تغیرات وملکی نظریات کے تابع نہیں ہے اور اس مذہبی تعصب سے پاک وہ ہیں جو پارٹی بازی سے دور ہیں اور جو کتاب وسنت کو خواہشات پر ترجیح دینے والے ہیں
اے امت مسلمہ اے امت اسلام بے شک امت کی عزت وسعادت اسلام اور ہدایت صرف اور صرف کتا ب اللہ اور سنت مصطفی کی اتباع اورمرہون منت ہیں اور اسکے شواہد شریعت کے نصوص اور تاریخ کے اوراق میں روشن ہیں چنانچہ جب تک امت کتاب اللہ اور سنت نبوی پر گامزن رہی دنیا نے دیکھا کہ مشرقی اور مغربی ممالک اس کے ماتحت اور ریر حکومت رہے یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ امت کا کلمہ یکجا تھا پھر صدیاں گزرتی ہیں اور زمانے برس پر برس بیتتے ہیں اور یہ امت اپنے دین کے معاملے میں فرقہ پرستی اور اختلاف کے اندر مبتلا ہوجاتی ہے یہانتک کہ امت کے صفوں میں طرح طرح کے عقائد گھس جاتے ہیں اور اس طرح سے خطرناک قسم کے وائرس اسلام پر حملہ آور ہوتے ہیں اور امت مصطفی کو ان کے بنیادی عقیدے اوراتباع رسول اللہ ﷺ کے سلسلے میں اس عزیز ترین چیز اندر تشویش میں ڈال دیتے ہیں جس کی وہ مالک نہیں ،اور یہ بات حامیان سنت اور پاسبان ملت پر خصوصا یہ ذمہ داری عائد کرتی ہے کہ وہ اپنے نیند سے بیدار ہوکر اپنے خواب ونیند سے افاقہ پائیں جزئیات سے مشغول ہونے اور مذاہب وجماعت میں منتشر ہونے سے باز آکر اپنے حبیب ﷺ کی سنت کو سیکھنے سکھانے اور دعوت وجہاد کے ذریعہ دفاع کریں اور مسلمانوں کی اکثریت غلط افکار ونظریات میں یوں مبتلا ہوچکی ہے کہ ان کے یہاں میزان وپیمانے ہی بدل گئے ،ضابطے الٹ گئے اور تقریبا بیشتر بدعات سنت بن گئیں اور سنتیں بدعات شمار ہونے لگیں اس لئے پکے سچے سلفی مسلمانوں اور سنت کے پاسبانوں کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ کمر بستہ ہوکر کسی لگی لپٹی کے بغیر معاملات کو روشن کریں اور آنکھ کو کسی مداہنت کے بغیر کھولیں حق وباطل میں فرق واضح کریں اور اسلام کے خوبصورت چہرے سے گرد وغبار کو ہٹا ڈالیں عقیدے وتوحید کی دعوت پر تمام تر توجہ مرکوز کریں اور توحید وسنت کے خلاف جو بھی شہادت ہو ں انہیں کھول دیں اور کھل کر تردید کریں اور جو بھی نظریں اس کے خلاف اٹھیں انہیں رسوا کردیں کیونکہ حق پیروی کئے جانے کا زیادہ حقدار ہے امت کب تک چکراتی ہوئی حیران وپریشان رہے گی ؟ اور دوست ودشمن می تمیز نہ کرسکے گی، آج سنت نبوی کی خدمت اور اس سے دفاع کی کوششیں کیسی ہیں عوام کے لئے سنت کو اجاگر کرنے اور ،نئے طور سے عقیدۂ سلف صالح بیان کرنے اور باطل نظریات کا تعاقب کرنے کے سلسلے میں علمائے کرام کا کیا کردار ہے تاکہ افراط وتفریط کا سدّباب ہوسکے ، موجودہ ذرائع ابلاغ میں خصوصاً فضائیات،سڑلائٹ چینلس اور انٹرنیٹ کے پھیلے ہوئے جالوں کے اس دور میں کی نشر واشاعتِ کتاب وسنت کی طرف توجہ ہے؟مناہجِ تعلیم میں قرآن وسنت کے درس وتدریس میں علمائے کرام اور مبلغین کا کیا حصہ ہے؟ وسائل واعلام کا کوئی وجود باقی رہا؟یا خاندان ومعاشرتی امور میں احیاءِ سنت کا کوئی وجود باقی ہے؟گھر خاندان اور معاشرے میں سنت کی تلخیص کہاں ہے رسول اللہﷺ کی مخالفت کب تک ہوتی رہیں گی ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہمارے اندر کتاب وسنت باقی نہ رہی.
جب تاجدارانِ امت نے کتاب وسنت کے ساتھ تمسک کرنے میں سستی برتی تو امت اسلامیہ نے کون سا فن حاصل کیا ،بدعات وخرافات کے گندے تالاب میں غرق ہوگئے پیٹ بھر کر بدعت وخرافات کی پیپ لی ،ہم میں سے ہر آدمی کو اپنے آپ سے سوال کرنا چاہئے کہ اس کی زندگی میں کتاب وسنت کی تنفیذ کی حد کیا ہے، عقیدۂ توحید کے اندر اس کا التزام کیاہے،کیا اکثریت کے ہر کام کو عقیدہ واحترام سے اپنانے پر آمادگی باقی ہے؟کتاب وسنت میں عقیدۂ توحید ،اخلاص ہی کی تو دعوت ہے مگر بیشتر مسلمانوں کی زندگی میں اس میں سے کچھ باقی نہیں ،کتاب وسنت میں جان ومال ،عزت وابرو کا تو تحفظ ہے مگر موجودہ دنیائے اسلام میں کیا امن وامان پایا جاتاہے؟ اب جب کہ امت ہر سمت سے ہر قسم کے مصائب وفتنوں میں مبتلا ہے تو اس سے نجات کا راستہ کتاب اللہ وسنت رسول ﷺ کو اپنانے ہی میں ہے .
تو اے اللہ کے بندو!ہمیں اللہ سے ڈرتے ہوئے اپنے نفس کا محاسبہ کرنا چاہئے اور اپنے تئیں ہر گفتار وکردار میں قرآن وسنت کی ہی مستقل پیروی کرنی چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اسی صحیح منہج کی طرف دعوت دینی چاہئے ،آگاہ رہو اس دور میں سنت کو مزید جد وجہد سے منظم کرنے کی ضرورت ہے اوراپنے حکمرانوں اور علمائے کرام کے ساتھ مل کر ان گندگیوں کو زائل کرنے ضرورت ہے جنہوں نے ان کو گھیر رکھا ہے اے امت اسلام کی ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ سلف امت کے فہم کے مطابق کتاب وسنت پر لوگوں کو جمع کردیا جائے سینے سالم ہوجائے اور صفوں کو درست کردیا جائے اور ایک کردی جائیں باہمی نعروں اور کھوکھلی روش سے کنارہ کشی اختیار کرلی جائے ۔
اے مسلمانو!! آخر تمہارے علاوہ سنت نبوی کا علمبردار کون ہے؟ جو اس کا دفاع کرے گااس کی جانب دعوت دے گا اور اس کا جھنڈا بلند کرے گا ،اے نجات کے خواہشمندو، سنت کو اپناؤ اور اس کی اتباع پر اکتفاکرو کیونکہ معروف ہے کہ ہر خیر وبرکت سلف صالحین کی روش میں ہے اور ہر شر متاخرین کی بدعت پسندی میں ہی ہے ،اور اس امت پر اللہ کا فضل ہے کہ امت محمدﷺ میں ایک جماعت حق پر ہمیشہ قائم رہے گی ان سے کنارہ کش ہونے والے اور ان کی مخالفت کرنے والے انہیں نقصان نہ پہنچا سکیں گے یہانتک کہ ان کے اسی حال میں ہوتے ہوئے اللہ کا امر یعنی قیامت آجائے ۔ وان ھذا صراطی مستقیما
اے نبی ﷺان سے کہہ دو کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے پس اسی کی پیروی کرو اور دوسرے راستوں کی پیروی نہ کرو

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User