Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Tuesday, May 10, 2011

جوڑا جہیز قرآن و حدیث کی روشنی میں

جوڑا جہیز قرآن و حدیث کی روشنی میں


لوگوں کو اعتراض یہی ہیکہ اگر جوڑا جہیز مکروہ، ناجائز یا حرام ہوتا تو قرآن اور حدیث میں واضح الفاظ میں بیان ہوتا۔ اگرچیکہ کئی دوسرے احکام ایسے بھی ہیں جن کا قرآن میں ذکر نہیں ہے لیکن سوادِ اعظم ان کو شریعت کا حکم مانتی ہے جیسے داڑھی، تراویح، نماز کا طریقہ، ولیمہ، ختنہ ، عرس، میلاد، زیارت، چہلم، باسم اللہ ، آمین بالجہر وغیرہ۔ حیرت یہ ہوتی ہیکہ جہاں ان تمام احکامات کیلئے قرآن، حدیث، اجماع اور قیاس کو بنیاد بنایا جاتا ہے وہیں جوڑا جہیز جیسے معاملات میں انہی چاروں کو بنیاد کیوں نہیں بنایاجاتا، کیوں لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو چاہئے تھا کہ واضح الفاظ میں بیان کرتے؟
آئیے دیکھتے ہیں کہ کس طرح انہی چار چیزوں کی بنیاد پر جوڑا جہیز کسطرح حرام قرار پاتے ہیں۔

مال خرچ کرنا مرد کی ذمہ داری ہے
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ ....
النساء:34

مرد عورتوں پر قواّم ہیں اس بناء پر کہ اللہ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس بنا پر کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں ۔
قواّم کے معنی نگہبان Protector ، ذمہ دار Responsible، انتظام کار Provider or Administrator کے ہیں ۔ مرد کو عورتوں پر برتری Superiority اس لیے دی گئی ہے کہ وہ اپنا مال خرچ کرتا ہے۔ نکاح کے دن سے لے کر اپنے یا عورت کے انتقال تک ۔ اصول یہ بناکہ جو مال خرچ کرتا ہے اسے قوامیت حاصل ہوتی ہے۔ یہ دنیاوی مشاہدہ بھی ہے کہ جو زیادہ مال خرچ کرے وہی پارٹیوں ، انجمنوں ، کمیٹیوں اور کاروبار میں زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ مہر اور نان نفقہ و وراثت کے احکامات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورت ذاتی طور پر چاہے جتنی مالدار ہو ، مرد تاوقتیکہ کوئی شرعی مجبوری نہ ہو وہ عورت پر مال خرچ کرنے کی ذمہ داری سے بری نہیں ہوسکتا ۔

یہودیوں کی چالبازی ۔۔۔ مسلمانوں کی حیلہ بازی
جس طرح یہودیوں نے جنہیں سنیچر کے دن مچھلیاں پکڑنے سے منع کیا گیا تھا ایک ایسی چال چلی کہ اتوار کے دن سنیچر کا نقصان بھی پورا ہوجائے اور اللہ کا حکم بھی بظاہر پورا ہوجائے۔ اسی طرح مسلمانوں نے یہ کیا کہ چونکہ نکاح کے دن سے نان نفقہ کا اطلاق Application شروع ہوجاتا ہے اس لیے نکاح کے دن تلک کی ایسی ایسی رسمیں ایجاد کرلیں جس سے شادی کے اخراجات کا نقصان بھی پورا ہوجائے اور اللہ کا حکم بھی ٹوٹنے نہ پائے۔ اس لیے منگنی ، بارات ، جوڑا جہیز تلک وغیرہ نکاح سے قبل ہی دلہا کے مکان پر پہنچا دئیے جاتے ہیں۔ اس لیے وہ نکاح کے بعد
َبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِم ...

کی ذمہ داری شان سے اٹھاتے ہوئے ولیمہ دیتے ہیں۔ لیکن بعض لوگ تو اس میں بھی اپنی تنگ دلی دکھا جاتے ہیں اور لڑکی والوں سے اس کے رشتے داروں کے کھانے کا بل وصول کرتے ہیں ۔ اس رسمِ قبیح کو ’ چوتھی ‘ کہتے ہیں ۔
اسلام نے مہر ، نان ، نفقہ اور شادی کے بعد نئی زندگی کی شروعات کے لیے کل ساز و سامان کی ذمہ داری مکمل مرد پر رکھی ہے ۔ نکاح پہلے مرد کی ضرورت ہے پھر عورت کی ۔ عورت اس کی زندگی میں مہمان بن کر داخل ہوتی ہے اور عورت کے مزاج میں سمجھوتہ یا خود سپردگی Compromise & Surrender ہوتا ہے مرد چاہے اسے کرائے کے مکان میں رکھے یا عالیشان ذاتی بنگلے میں، مٹی کے گھڑے کا پانی پلائے یا فریج کا ، وطن میں رکھے یابیرونِ ملک لے جائے عورت ہر حال میں اس کا ساتھ دیتی ہے۔ اب ایسے مہمان پر نقدی یا سارا ساز و سامان خود اپنے ساتھ لے آنے کی شرط رکھنا یا رواج عام کے نام پر اس سے ہر چیز لانے کی توقع کرنا قرآن کی اس آیت کو الٹ دینے کے مترادف ہے ۔ بجائے مرد کے ، عورت خرچ کررہی ہے ۔ اس لیے قوامیت کا درجہ بجائے مرد کے عورت کو حاصل ہونا چاہئے ۔ اسی طرح شریعت قوامیت کے بدلے مرد کو دوسری شادیوں کی بھی اور طلاق کی بھی اجازت دیتی ہے کیوں کہ وہ قوام ہے ۔ لیکن اگر مرد قوامیت کی شرط ہی الٹ دے ۔ بجائے خود خرچ کرنے کے عورت سے خرچ کروائے تو کیا اسے دوسری شادی اور طلاق کا حق دیا جاسکتا ہے ؟
رکوع ، سجدے اور قعدے کی اپنی اپنی اہمیت ہے اور اپنا اپنا حکم الگ ہے لیکن اگر نماز میں آپ یہ ترتیب الٹ دیں تو کیا نماز قابل قبول ہوگی ؟ نہیں کیوں کہ شریعت نے جو فضیلت کی کسوٹی ، ترتیب یا ترجیحات مقرر کی ہے اُسے بدلا نہیں جاسکتا ورنہ شریعت بدل جاتی ہے۔ اسی طرح شادی پر مرد مال خرچ کرے اور عورت مالدار ہو کہ نہ ہو مرد سے فائدہ اٹھائے ۔ یہ ترتیب بھی شریعت نے مقرر کی ہے ۔ عورت یا اس کے سرپرستوں کی جانب سے جب مال خر چ کروایا جائے تو یہ ترتیب الٹ جاتی ہے اور مرد قوامون کی شرط کو پامال کردیتا ہے ۔
آگے کے ابواب میں شریعت جوڑا جہیز کو کس طرح حرام قرار دیتی ہے اسکا بیان ملاحظہ فرمایئے۔




منبع : مسلم سوشیو ریفارمز سوسائیٹی

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User