سگریٹ کے مقابلے میں "شیشہ"
صحت کیلئے ساڑھے چار سو گنا زیادہ خطرناک ہے
آج کل جہاں تعلیمی
اداروں میں عید کی چھٹیاں ہیں وہیں بڑے شہروں میں موجود "شیشہ بارز" کی
رونقیں اپنے عروج پر ہیں۔ شیشے کے صحت پر تباہ کن اثرات پر ایک رپورٹ نظر
سے گزری تو سوچا شئیر کر دوں شاید کسی عقلمند کو سمجھ آجائے اور وہ اپنی
زندگی کو تباہی سے بچا لے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آکسفورڈ (رپورٹ: آفتاب بیگ) محکمہ صحت اور ٹوبیکو کنٹرول ریسرچ کا کہنا ہے کہ شیشہ کا کش لگانا اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا کہ سگریٹ پینا خطرناک ہے۔ تازہ ترین ریسرچ کے مطابق ایسے لوگوں میں کاربن مونو آکسائیڈ کا لیول سگریٹ نوشوں کی نسبت چار سے پانچ گنا تک زیادہ ہو سکتا ہے اور کاربن مونو آکسائیڈ کا اونچا لیول دماغ کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ ریسرچ کی ابتدا اس وقت ہوئی جب اس سال کے آغاز میں ایک حاملہ عورت جس نے دوران حمل یہ سمجھ کر سگریٹ نوشی چھوڑی کہ بچے کو اس کا نقصان ہو سکتا ہے اور اپنی عادت پورا کرنے کے لئے شیشہ کا استعمال شروع کر دیا اس کے خون میں کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار زیادہ پائی گئی۔ محکمہ ہیلتھ نے ٹوبیکو کنٹرول ریسرچ کے ساتھ مل کر اس پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ شیشہ سگریٹ کی نسبت چار سو سے چار سو پچاس گنا زیادہ نقصان دہ ہے۔ ڈاکٹر ہیلری ویئرنگ ڈائریکٹر سنٹر فار ٹوبیکو کنٹرول ریسرچ کا کہنا ہے کہ وہ یہ نتائج جان کر بے حد فکرمند ہیں کیونکہ جگہ جگہ کھلے ہوئے شیشہ بارز ان نوجوانوں میں بے حد مقبول ہیں جو سگریٹ نوشی کو نقصان دہ سمجھتے ہیں۔ شیشہ عربی طرز کا حقہ ہے کہ گرم پانی اور پائپ کے ذریعے تمباکو کو کوئلہ کے ذریعہ جلاتا ہے اور جس کا دھواں بھرپور کش کے ذریعہ اندر کی جانب کھینچا جاتا ہے۔ محکمہ صحت کے ریجنل مینجر پال ہوپر کے مطابق اس تحقیق نے برطانیہ میں شیشہ کے استعمال کو صحت کے لئے بڑا ایشو بنا دیا ہے کیونکہ اس سے قبل عام لوگ شیشہ کو تمباکو نوشی ہی نہیں گردانتے تھے جبکہ این ایچ ایس سٹاپ سموکنگ کے قاسم چوہدری کا کہنا ہے کہ اس نقصان سے قطع نظر یہ ایک انفیکشن کا مسئلہ بھی ہے کیونکہ بے احتیاطی اور عدم صفائی کے باعث شیشہ کے استعمال سے ایک دوسرے کو ٹی بی جیسے خطرناک جراثیم منتقل ہو سکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
-------------------------------------------------------
اس وقت پاکستان میں پرنٹ میڈیا، الیکٹرونک میڈیا یا کسی بھی دوسرے زرائع سے سگریٹ کی تشھیر پر مکمل پابندی عائد ہے اور پبلک مقامات اور ٹرانسپورٹ میں سگریٹ پینے والوں کے لیئے بھاری جرمانوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے لیکن داد دینی چاہیئے عقلمند حکومت کو کہ دوسری طرف اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں کھلم کھلا "شیشہ بارز" چل رہے ہیں اسکے علاوہ پارکوں اور دیگر پبلک مقامات پر بھی اس کا عام استعمال دیکھا جا سکتا ہے جنہیں کوئی روکنے والا نہیں حالانکہ شیشے کے صحت پر مضر اثرات سگریٹ سے کہیں زیادہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آکسفورڈ (رپورٹ: آفتاب بیگ) محکمہ صحت اور ٹوبیکو کنٹرول ریسرچ کا کہنا ہے کہ شیشہ کا کش لگانا اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا کہ سگریٹ پینا خطرناک ہے۔ تازہ ترین ریسرچ کے مطابق ایسے لوگوں میں کاربن مونو آکسائیڈ کا لیول سگریٹ نوشوں کی نسبت چار سے پانچ گنا تک زیادہ ہو سکتا ہے اور کاربن مونو آکسائیڈ کا اونچا لیول دماغ کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ ریسرچ کی ابتدا اس وقت ہوئی جب اس سال کے آغاز میں ایک حاملہ عورت جس نے دوران حمل یہ سمجھ کر سگریٹ نوشی چھوڑی کہ بچے کو اس کا نقصان ہو سکتا ہے اور اپنی عادت پورا کرنے کے لئے شیشہ کا استعمال شروع کر دیا اس کے خون میں کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار زیادہ پائی گئی۔ محکمہ ہیلتھ نے ٹوبیکو کنٹرول ریسرچ کے ساتھ مل کر اس پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ شیشہ سگریٹ کی نسبت چار سو سے چار سو پچاس گنا زیادہ نقصان دہ ہے۔ ڈاکٹر ہیلری ویئرنگ ڈائریکٹر سنٹر فار ٹوبیکو کنٹرول ریسرچ کا کہنا ہے کہ وہ یہ نتائج جان کر بے حد فکرمند ہیں کیونکہ جگہ جگہ کھلے ہوئے شیشہ بارز ان نوجوانوں میں بے حد مقبول ہیں جو سگریٹ نوشی کو نقصان دہ سمجھتے ہیں۔ شیشہ عربی طرز کا حقہ ہے کہ گرم پانی اور پائپ کے ذریعے تمباکو کو کوئلہ کے ذریعہ جلاتا ہے اور جس کا دھواں بھرپور کش کے ذریعہ اندر کی جانب کھینچا جاتا ہے۔ محکمہ صحت کے ریجنل مینجر پال ہوپر کے مطابق اس تحقیق نے برطانیہ میں شیشہ کے استعمال کو صحت کے لئے بڑا ایشو بنا دیا ہے کیونکہ اس سے قبل عام لوگ شیشہ کو تمباکو نوشی ہی نہیں گردانتے تھے جبکہ این ایچ ایس سٹاپ سموکنگ کے قاسم چوہدری کا کہنا ہے کہ اس نقصان سے قطع نظر یہ ایک انفیکشن کا مسئلہ بھی ہے کیونکہ بے احتیاطی اور عدم صفائی کے باعث شیشہ کے استعمال سے ایک دوسرے کو ٹی بی جیسے خطرناک جراثیم منتقل ہو سکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
-------------------------------------------------------
اس وقت پاکستان میں پرنٹ میڈیا، الیکٹرونک میڈیا یا کسی بھی دوسرے زرائع سے سگریٹ کی تشھیر پر مکمل پابندی عائد ہے اور پبلک مقامات اور ٹرانسپورٹ میں سگریٹ پینے والوں کے لیئے بھاری جرمانوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے لیکن داد دینی چاہیئے عقلمند حکومت کو کہ دوسری طرف اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں کھلم کھلا "شیشہ بارز" چل رہے ہیں اسکے علاوہ پارکوں اور دیگر پبلک مقامات پر بھی اس کا عام استعمال دیکھا جا سکتا ہے جنہیں کوئی روکنے والا نہیں حالانکہ شیشے کے صحت پر مضر اثرات سگریٹ سے کہیں زیادہ ہیں۔
شیشہ{chilme ya hiqa}
No comments:
Post a Comment
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې
لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ
خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ
طریقه د کمنټ
Name
URL
لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL
اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.