Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Monday, January 3, 2011

کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟


دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

بیوی کو نماز اورروزہ سے روکنا

سوال… کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص اپنی گھر والی پر ظلم کرتا ہے اس کے مظالم میں سے یہ بھی ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کو نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے سے منع کرتا ہے، اب شریعت مطہرہ کا مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں کیا حکم ہے؟

1.   ان میاں بیوی کے درمیان نکاح برقرار رہے گا یا نہیں؟ اگر نکاح برقرار رہے تو یہ مظلومہ اپنی جان کیسے چھڑائے گی اور اس کی قید سے کیسے آزاد ہو گی؟

2.   جو نمازیں شوہر کے منع کرنے کی وجہ سے وہ نہیں پڑھ سکی ان نمازوں کی قضا عورت پر لازم ہے کہ نہیں؟

واضح رہے کہ شوہر خود فاسق ہے اور نماز روزے وغیرہ کااہتمام نہیں کرتا ہے۔

جواب…1.    شوہر اور بیوی کا رشتہ خاندان میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ، اگر یہ دونوں خوش گوار زندگی گزار رہے ہوں، تو اس کا اثر خاندان کے ہر فرد پر پڑتا ہے، لیکن اگر خدانخواستہ ان کی گھریلو زندگی ناخوش گوار ہو تو یہ پورے گھر کی تباہی کا باعث ہو سکتی ہے، خوش گوار زندگی صرف اسلام کی ہدایات وتعلیمات پر عمل کرنے سے ہی حاصل ہو سکتی ہے ، شریعت نے جس طرح بیوی کو اس بات کا مکلف بنایا ہے کہ وہ شوہر کی مطیع وفرماں بردار ہو اسی طرح شوہر کے بھی ذمے لگایا ہے کہ وہ بیوی کے تمام حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہ برتے۔

چناں چہ ایک حدیث میں ہے کہ جب رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے زوجہ کے حق کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:”أن تطعمہا إذا طعمت، وتکسوھا إذا اکتسیت ( أذ اکتسبت)، ولاتضرب الوجہ، ولا تقبح ولا تھجر إلا فی البیت“․

ترجمہ: جب تو کھائے تو اسے کھلائے، جب تو پہنے ( یا جب تو کمائے) تو اسے پہنائے ، اس کے چہرے پر نہ مار، اسے برا بھلا نہ کہہ اور اسے ( اگر تنبیہ کے طور پر خود سے الگ کرنا ہے تو ) گھر کے اندر ہی الگ کر۔ (سنن ابی داؤد، کتاب النکاح، رقم الحدیث:2142، 356/2، دار احیاء التراث العربی)

ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ” إن من اکمل المؤمنین إیمانا احسنھم خلقا وألطفھم بأھلہ“․

ترجمہ: ایمان والوں میں سب سے کامل ایمان والا وہ شخص ہے جو سب سے بہتر اخلاق والا ہو اور اپنے گھر والوں کے ساتھ نرمی اور اچھا برتاؤ کرنے والا ہو۔ ( سنن الترمذی، کتاب الإیمان، رقم الحدیث:2612، 441/3، دارالکتب العلمیہ)

مسلم شریف کی روایت میں ہے : ” لا یفرک مؤمن مؤمنة، إن کرہ منھا خلقا رضی منھا آخر“․

ترجمہ: کوئی مومن ( اپنی) مومنہ ( بیوی) سے نفرت نہ کرے، اگر اس بیوی کی کوئی عادت اس کو ناپسند ہے تو ہو سکتا ہے کہ ( کوئی) صفت اس کو پسند بھی ہو۔ ( الصحیح لمسلم، کتاب الرضاع، رقم الحدیث:3648،595، دارالکتاب العربی)

ان تمام روایات اور دیگر کئی روایات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شریعت میں بیوی کے حقوق کی ادائیگی پر بہت زور دیا گیا ہے ، لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر صورت حال حقیقت پر مبنی ہے تو مذکورہ شوہر کا اپنی بیوی پر ظلم کرنا اور خاص طور پر فرائض کی ادائیگی سے منع کرنا شریعت اور احکام دین کی خلاف ورزی ہے وہ فوراً اپنے اس فعل پر الله تعالیٰ سے توبہ کرے، احتیاطاً اپنے ایمان او رنکاح کی تجدید کرے، بیوی سے اپنے ظالمانہ رویے پر معافی مانگے اور آئندہ اس طرح کی حرکات سے اجتناب کرے۔

نیز نکاح ہو جانے کے بعد زوجین میں علیحدگی امر مستحسن نہیں، شریعت نے اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی ہے، لہٰذا مظلومہ عورت صبر سے کام لیتے ہوئے شوہر کے ساتھ نبھانے کی بھر پور کوشش کرے اور اسے راہ راست پر لانے کے لیے کسی الله والے کی صحبت میں یا تبلیغی جماعت میں کچھ وقت کے لیے بھیج دے، تاہم اگر کوئی کوشش بار آور ثابت نہ ہو تو عورت کے لیے شرعاً اس بات کی گنجائش ہے کہ وہ کسی طرح شوہر کو طلاق دینے پر راضی کرے ( خواہ مال دے کر یا ڈرا دھمکا کر) اور طلاق لے کر علیحدگی اختیار کر لے۔

2.   قضا لازم ہے۔

پینٹ کے کچھاؤ کی وجہ سے ستر کا کچھ حصہ کھل جائےتو نماز ٹوٹ جائے گی یا نہیں؟
سوال… کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسائل ہذا کے بارے میں کہ آج کل جیسا کہ چست پینٹ شرٹ پہننے کا عام رواج ہو گیا ہے ، جس کی وجہ سے نماز یا غیر نماز ، دونوں حالتوں میں ان کے اعضا کی ہیئت نمایاں ہوتی ہے، لیکن اب ایک او رمسئلہ بہت زیادہ سامنے آرہا ہے وہ یہ کہ دوران نماز جب یہ نمازی رکوع یا سجدہ کرتے ہیں، اس وقت جھکنے کیوجہ سے ان کی شرٹ کھنچاؤ کی وجہ سے پشت کی جانب سے اوپر کی جانب چڑھ جاتی ہے اور پینٹ کھنچاؤ کی وجہ سے نیچے کی جانب کھسک جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کے جسم کا وہ حصہ جو ستر میں داخل ہے ، کھل جاتا ہے ، کیوں کہ عام طور پر پینٹ ناف سے نیچے باندھی جاتی ہے ۔

مذکورہ تفصیل کے بعد دریافت طلب امور یہ ہیں کہ:

1.   مذکورہ صورت ( چست پینٹ اور عضو کے کھل جانے کی حالت) میں ان نمازیوں کی نماز کی صحت کا کیا حکم ہے؟

2.   ناف سے نیچے کہاں سے کہاں تک ایک عضو ہے جس کا ایک چوتھائی کھل جانے کی صورت میں نماز کے فساد یا عدم فساد کا حکم لگتا ہے ؟

3.   اگر نماز فاسد ہے یا مکروہ تحریمی؟ بہر صورت اعادہ صلاة کا کیا حکم ہے؟

براہ کرم جلد اور مفصل ومدلل جواب مرحمت فرما کر عندالله مأجور ہوں، کیوں کہ اس وقت اس مسئلہ میں ابتلاء عام ہے۔

جواب… مرد کے آٹھ اعضاء ایسے ہیں جن کا نماز میں چھپانا ضروری ہے، اگر ان اعضاء میں سے کسی ایک عضو کا چوتھائی ایک رکن کے بقدر (یعنی تین دفعہ” سبحان الله کہنے کے بقدر) کھل جائے، تو نماز فاسد ہو جائے گی۔

ان میں سے ایک عضو ، ناف کے نیچے سے پیڑو کی اٹھی ہوئی ہڈی تک ( یعنی عضو تناسل کی جڑ تک) بمع اس حصہ کے جواس کے برابر میں پیٹ اور پیٹھ اور دونوں پہلوؤں سے اس کے ساتھ ملا ہوا ہے ، یہ سب مل کر ایک عضو ہے، اس کا چوتھائی کھل جائے، تو نماز فاسد ہو جائے گی اور نئے سرے سے نماز لوٹائی جائے گی۔

لہٰذا پینٹ شرٹ پہننے والے کا دوران نماز اس عضو کا چوتھائی، رکوع او رسجدہ کرتے وقت ظاہر ہو جائے تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی اور نئے سرے سے نماز پڑھے گا چوتھائی سے کم ظاہر ہو جائے ، تو نماز فاسد نہ ہو گی، عام طور پر چوتھائی ظاہر نہیں ہوتا، بلکہ اس سے کم ظاہر ہو تا ہے۔

اگر پینٹ اس طرح ہو ، کہ جس میں اعضا کی بناوٹ اور حجم ظاہر ہوتا ہے، لیکن کوئی عضو نہیں لکھتا تو عضو نہ کُھلنے کے باوجود کراہت ہے، لیکن نماز کا اعادہ ضروری نہیں ہے۔

غلط میسج کا ارسال
سوال… محترم مفتی صاحب آج کل ایک ایس ایم ایس بہت عام ہے جس میں موبائل کھولنے کی دعا:” اللھم انی اعوذبک من شر مس کال والمیسج الخراب وتون القبیح ونیت ورک المصروف وصاحب الکنجوس، آمین“ لکھی ہوئی ہے ، کیا اس طرح ایس ایم ایس تیار کرنا اور آگے بھیجنا درست ہے؟

جواب… موبائل فون کا ایسا استعمال کہ جس سے امور دینیہ میں سے کسی امر کی پامالی لازم آتی ہو ، یا شعائر اسلام کی تحقیر ہو رہی ہو ، بالکل ناجائز اور حرام ہے۔

مذکورہ ایس ایم ایس بھی ایسا ہی ہے کہ ایک تو اس میں الله (جل جلالہ) کے اسم مبارک کی ( بے جا استعمال کی وجہ سے) بے حرمتی ہے اور دوسرا یہ کہ دعاء جیسی عبادت کو مزاحیہ طور پر استعمال کیا جارہا ہے ، کیوں کہ اس ایس ایم ایس کے بھیجنے والے کا مقصد مزاح اور دل بہلاوے کے علاوہ اور کچھ نہیں، لہٰذا مذکورہ ایس ایم ایس کا لکھنا اور بھیجنا نا جائز ہے ، اس سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔

جائے ملازمت میں نماز مکمل پڑھی جائے یا قصر کیا جائے؟
سوال… یہ معلوم کرنا ہے کہ میں پاکستان ائیر فورس بیس کامرہ اٹک میں لازم ہوں او رمیرا گھر ضلع ایبٹ آباد میں ہے کامرہ سے ایبٹ آباد کا فاصلہ تقریباً95 کلو میٹر ہے ، میں ہر ہفتہ کے بعد ایک دفعہ ضرو رگھر جاتا ہوں کیوں کہ میرے والدین او ربھائی وغیرہ ایبٹ آباد میں ہی ایک جگہ رہتے ہیں۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ کامرہ میں جہاں میری ملازمت ہے ، وہاں میں مکمل نماز پڑھوں گا؟ یا قصر کروں گا اب تک تقریباً دو سال سے زیادہ عرصہ کامرہ میں گزر چکا ہے او رمزید دو سال کے بعد ہی میرا یہاں سے تبادلہ کسی اور جگہ ہو گا ۔ یہ بھی عرض کر دوں ہمارے ہاں کامرہ میں میری طرح اس نوعیت کے تقریباً چار سے پانچ ہزار لوگ ایسے ہیں جو تقریباً ہر ہفتے گھر جاتے ہیں او رکامرہ میں قیام کے دوران مکمل نماز پڑھتے ہیں ۔ آپ جواب تحریر فرماکر ہماری رہ نمائی فرمائیں۔

جواب… واضح رہے کہ ملازم جائے ملازمت میں قیام کرنے سے اس وقت مقیم شمار ہو گا جب وہ وہاں کم سے کم ایک بار پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام کرے، لہٰذا صورت مسئولہ میں چوں کہ آپ نے کامرہ میں ( جب سے تبادلہ ہوا ہے اس وقت سے اب تک ) پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام نہیں کیا ، اس لیے آپ مسافر شمار ہوں گے اور قصر نماز پڑھیں گے اور یہی حکم دیگر ملازمین کا بھی ہے ( بشرطیکہ انہوں نے بھی پندرہ دن قیام نہ کیا ہو)

تاہم افضل یہ ہے کہ تمام ملازمین مقیم امام کے پیچھے نماز باجماعت پڑھنے کااہتمام کریں۔

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User