Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Monday, January 3, 2011

تاریخ اسلام کی عبقری شخصیت

تاریخ اسلام کی عبقری شخصیت
محترم محمد عبدالله صدیقی


سیدنا عمر فاروق اعظم فاتح اعظم کی سیرت کے چند روشن وتاب ناک کارنامے او رگوشے

صحابہ کرام رضوان الله علیہم اجمعین کے لیے الله تعالیٰ نے صحائف آسمانی اور آیات ربانی میں تو ان کی مبارک زندگی اور صفات وکمالات کا ذکر کردینا ضروری سمجھ کر نازل کر دیا ۔ لیکن سرور کونین رحمتِ دارین حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم نے بھی بہت سی اجتماعی صفات اور بہت سی انفرادی صفات کا گاہ بگاہ ذکر کرکے ایک لاکھ چوبیس ہزار صحبت یافت گان وفیض یافت گان کا بڑے ہی خوب صورت انداز میں تعارف کرادیا۔ ان بہت سے تعارفی وتعریفی کلمات نبوی میں سے ایک جامع اور ہمہ گیر ارشاد یوں ہے کہ میرے صحابہ ستاروں کے مانند ہیں، ان میں سے جس کسی کی بھی تم پیروی کر لو گے ( ان شاء الله العزیز) ہدایت( کاراستہ) پاؤ گے۔ آفتاب نبوت سے روشن ہونے والے انہیں میں سے ایک قیامت تک روشن رہنے والے نورو منور ستارے کا نام حضرت عمر بن خطاب فاروق اعظم ہے۔

حضرت عمر بن خطاب وہ خوش قسمت انفرادی شان رکھنے والے شمع رسالت کے پروانے ہیں کہ ان کی جسمانی، جبلی اور بہت سی اکتسابی خوبیوں اور کمالات کی وجہ سے سر کاردو عالم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں بارگاہ رب ذوالجلال میں دل کی گہرائیوں سے دعا کرکے مراد بنا کر مانگا او رحبیب رب عُلیٰ کی دعائے مستجاب اجابت از درحق بہراستقبال می آید“ کا جلوہ دکھا گئی ۔ مشہور ومعروف او رزبان زدِ عام واقعہ قبولیت اسلام اور حق وباطل کے درمیان پہچان کا ایسا فوری پیش آیا کہ نبی آخر الزمان صلی الله علیہ وسلم کا معجزہ بھی اور کسی دشمنی رکھنے والے کی قسمت جاگ جانے کا نمونہ بھی۔ فرعون امت ابوجہل کی دلائی ہوئی لالچ ، دلائی ہوئی ترغیب اور تحریص پر تیغ بدست بھیجے جانے والے قریش کے بہادر کو بھیجنے کی ساری سازش بہن اور بہنوئی کی استقامت ،ثابت قدمی اور حق پرستی نے اور پھر قرآن حکیم کی سورة طہ کی معجزانہ تاثیر رکھنے والی آیات قرآنی نے ایسا جادو بھرا اثر دکھایاکہ قصرِ باطلِ کے سارے بُت سرنگوں ہوگئے، دارارقم میں جانے کی صدق طلب نے سونے پر سہاگے کا کام کیا۔ حضرت حمزہ رضی الله تعالیٰ عنہ کی شجاعت بھری گفتگو اور سرکارِدو عالم کے دلبرانہ ودل نشین انداز تکلم نے دل کی کایا پلٹ کر رکھ دی اور بزبان حال ارشاد ہوا کہ

آمدآں یارے کہ مامی خواستیم معانقہ حبیب رب کریم نے وہ منظر دکھایا کہ #
        عمر قبول، عمر قابل وعمر مقبول
        عمر دعائے پیمبر عمر مرادِ رسول

کیا ہی کیف آفرین، ایمان کی سربلندی، اسلام کی قبولیت اور دلوں کی بشاشت کا منظر تھا کہ مبارک زبانوں سے اور دل کی گہرائیوں سے الله اکبر کی صدائیں گونج رہی ہیں، بلد امین کے پہاڑوں میں اور وادیوں میں صدائے حق بلند ہو کر کفارِ قریش اور مشرکین مکہ کو لرزہ براندام کر رہی ہے۔ معاً رسولِ امین حضرت جبرئیل علیہ السلام نزولِ اجلال فرما کر آسمان والوں کی خوشیوں کی خبر پہنچا رہے ہیں۔ آسمانی پیغامبر کے ساتھ پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم حال ہی میں ایمان واسلام کی نعمت عظمیٰ سے انقلاب برپا کرنے والے کو فاروق کے انفرادی خطاب سے نواز رہے ہیں ۔ یہی فاروق دوسرے ہی لمحے سر کار دو عالم صلی الله علیہ وسلم کو حق وباطل کی پہچان کے لیے حضرت حمزہ رضی الله عنہ کی معیت میں او راپنی معیت میں سوئے کعبہ لے چلتے ہیں ۔ ببانگ دہل کعبة الله کے سامنے اذان ونماز کے قائم کر دینے کا سبب بنتے ہیں اور یوں فاروق اعظم اپنے اجتہادی اور جرات مندانہ عمل سے اپنے قبول اسلام کا مشرکین مکہ اور کفارِ قریش کے سامنے ببانگ دہل تعارف کراتے ہیں۔

مسبب الاسباب الله تعالیٰ جل ذکرہ نے کعبة الله میں اذان ونماز کا اولین جماعت مؤمنین ومسلمین کے ساتھ نماز پڑھنے او رپڑھانے کا ثواب کا ذریعہ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ”مرادِ رسول“ کو بنایا، یہ وہی نمازِ باجماعت کی ابتدا ہے جو پھر فتح مکہ کے بعد سے لے کر تقریباً پندرہ صدیوں سے جاری وساری ہے او ران شاء الله العزیز تاقیام قیامت جاری وساری رہے گی ۔ مکہ مکرمہ میں، حرم شریف میں اورکعبة الله کے سامنے نمازِ باجماعت کا سلسلہ (تاریخ گواہ ہے ) نہ کبھی منقطع ہوا اور نہ ہی ان شاء الله قیامت سے پہلے کبھی ہو گا چشم فلک یہ نظارا ابدتک دیکھے گی کہ نبی کریم رؤف الرحیم صلی الله علیہ وسلم کی قربت وصحبت اور آپ کی مربیانہ شفقت ومحبتحاصل کرنے کے بعد حضرت عمر کی فطری صلاحیتوں اور پھر حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کے فیضان نظر کا وہ شان دار وعظیم الشان مظاہرہ نظر آیا کہ حضرت فاروق اعظم رضی الله عنہ بعض انفرادی خوبیوں سے ممتاز ہو گئے، چناں چہمخبر صادق صلی الله علیہ وسلمنے فرمایا کہ ہر امت کے لوگوں میں ایک محدث ( یا معلم) ہوا کرتا تھا۔ میری امت میں ایسا ( محدث) کوئی ہے تو وہ عمر ( ابن خطاب) ہیں ( بخاری ومسلم)

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے ارشاد سے بالکل عیاں ہو گیا کہ پچھلی امتوں میں ایسے لوگ ہو گزرے ہیں جو نبی تو نہ ہوتے تھے، مگر الله تعالیٰ کی مہربانی اور توجہ ان کے قلب سے گویا گفتگو کرتی تھی ۔ خدا تعالیٰ فرشتوں کے بغیر وحی کی سورتوں کے بغیر ہی اپنی باتیں ان کے دلوں میں القا فرمایا کرتے تھے، اب میری امت میں ان الہامی باتوں اور القائی علوم ومعارف کا کوئی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے علاوہ محور ہے تو وہ ( یقینا) حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ ہی ہیں ۔ رحمة للعالمین صلی الله علیہ وسلم کے نورِ نبوت ہی کا عکس تھا جو قلب عمر میں جازبیت رکھتا تھا۔ مزید ارشاد نبوی ہوا ”الله تعالیٰ نے عمر کی زبان اور دل میں حق رکھ دیا ہے۔“ ( جامع ترمذی ) وہ حق ہی کہتا ہے۔“ (سنن ابو داؤد) ایسی الہٰی عطاؤں اور خصوصی مہربانیوں کے ساتھ ساتھ آپ صلی الله علیہ وسلم نے حضرت عمر کی عبقری شخصیت کے بارے میں یہ انکشاف بھی فرمایا کہ لو کان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب ( راوہ الترمذی) کہ اگر (بالفرض) میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ابن الخطاب ہی نبی ہوتے ( مگر نبوت تو مجھ پر ختم ہو گئی ۔ اب آئندہ قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا)۔

حضور صلی الله علیہ وسلم کے اس ارشاد سے بھی حضرت عمر رضی الله تعالیٰ عنہ کی خصوصی روحانی ، نورانی اور بے مثال شخصیت کا پتہ چلتا ہے کہ وہ کیسے باکمال، جامع الصفات مومن خالص تھے، چناں چہ جب ہمہ صفت موصوف شخصیت ( بعد النبی) کا یہ مقام ہو او رحق بھی ان کی طرف مڑ جاتا ہو اور ان کے منھ سے وہی بات نکلتی ہو جو حقیقت پر مبنی اور حق ہی کی آئینہ دار ہو تو پھر ایسے بہت سے مواقع آئے بڑے بڑے اہم واقعات پیش آئے کہ قرآنی آیات کے نزول سے پہلے ہی کوئی بات نور نبوت کی شعاؤں سے منور ہونے والے قلب عمر پر پڑتی تھیں، حق سمجھ میں اور دل میں آجاتا تھا، اس کا اظہاروہ برملا کر دیتے تھے اور پھران کی موافقت اور تائید میں حق سبحانہ وتعالی اپنے حبیب نبی کریم کو توجہ دلا کر قرآن حکیم فرقان حمید کی آیات بینات نازل فرما رہے تھے۔ ذلک الفضل من الله وکفی بالله علیما․

بقول شاہ عبدالقادر دہلوی، یہ لاگ ہے الله تعالیٰ کی طرف سے، یہ انعام ہے الله تعالیٰ کی طرف سے، یہ ہدیہ وسوغات ہے الله کی طرف سے اورالله تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ اس کے ہدیہ اور انعام کی کیا قدر وقیمت ہے ؟ آدمی تصور نہیں کر سکتا ایسی موافقت کی، ایسے شان نزول سے وابستہ یعنی حضرت عمر فاروق رضی الله تعالی عنہ کی موافقت رکھنے والی آیات متعدد ہیں، کم وبیش تیس مواقع ایسے ہیں کہ رب کائنات ذوالجلال نے اپنے بندہ عمر فاروق، اپنے رسول پاک کے وزیرِ دنیوی کے خیالات اور اقوال کے مطابق آیات قرآنی نازل فرمائیں جن کو محدثین ومورخین کی اصطلاح اور حقیقت پر مبنی کلمات کے بموجب” موافقات عمر“ رضی الله عنہ کہا جاتا ہے، تفصیلات حدیث کی کتابوں موجود ہیں۔

1.    مقام ابراہیم کے قریب نماز پڑھنے کی رائے ۔ الله تعالیٰ نے ﴿واتخذو امن مقام ابراہیم مصلے﴾ کہہ کر موافقت فرمائی۔

2.    بعض وقت منھ سے نکلے الفاظ جوں کے توں یا کچھ اضافے کے ساتھ نازل ہوئے ازواج مطہرات کو پردہ کا حکم اور پھر نساء العالمین کے لیے ہدایت۔ اس سلسلے کی۔

3.    سر کار دو عالم سے خانگی خرچ کا مطالبہ ہوا تو حضرت عمر کے قول کے مطابق آیت اتر آئی، آج ( خدا کا) عذاب الہٰی نازل ہوتا تو عمر کے علاوہ کوئی نہ بچتا۔ اور پھر مشیت خداوندی ہی غالب آئی۔

4.    شراب ( ام الخبائث) کی نفرت دل میں تھی، اس کی حرمت کا مشورہ دیا۔ حق تعالیٰ نے قبول فرمایا اور حرمت قرآن پاک میں نازل ہوئی۔

5.    واقعہ افک میں حضرت ام المؤمنین پر منافقین کی جھوٹی تہمت پر مشورہ مانگا تو قرآن پاک میں آنے والی آیت آپ کی زبان سے جاری ہو گئی ﴿سبحانک ھذا بہتان عظیم﴾․

6.    منافقوں کے سردار کی نماز جنازہ پڑھانے پر حضرت عمر کے خیال کے مطابق تائید ہوئی۔

7.    حق تعالیٰ نے تخلیق انسانی کے مدارج بیان کیے زبان سے نکلا فتبارک الله احسن الخالقین۔ آگے یہی آیت آپ علیہ السلام نے پڑھی، یعنی قرآن پاک کا حصہ بنی۔

8.    یہودی حضرت جبرئیل کو دشمن سمجھتے تھے، آپ رضی الله عنہ سے ایک یہودی نے جب ان کو دشمن کہا تو حضرت عمر کے منھ سے نکلا”من کان عدواًلله وملئکتہ ورسلہ وجبریل ومیکال فان الله عدو للکافرین“ بس ٹھیک یہی الفاظ قرآن کریم میں نازل ہو گئے۔

9.    گھر میں آنے کے لیے اجازت چاہنا۔ ایک دن آپ سور ہے تھے کہ ان کا غلام بے دھڑک گھر میں گھس آیا، آپ رضی الله عنہ نے دعا کہ اے الله! بغیر اجازت کے گھر میں آنا حرام کر دے، چناں چہ آیت استیذان نازل ہوگئی۔ آپ کا یہ فرمانا تھا کہ قوم یہود مبہوت قوم ہے او راس کے موافق آیت قرآنی کا نازل ہو جانا۔

10.    کامل ابن عدی میں ایک روایت حضرت ابن عمر سے آئی ہے کہ

کلمات اذان کی تکمیل
اول اول جب حضرت بلال رضی الله عنہ اذان دیا کرتے تھے تو اشھد أن لا الہ الا الله کے بعد حی علی الصلوة کہا کرتے تھے ۔ حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ نے ان سے کہا کہ تم اشھدان لا الہ الا الله کے بعد اشھد ان محمد رسول الله کہا کرو۔ سرکار دو عالم صلی الله علیہ وسلم نے تائید فرمائی اورحضرت بلال سے موافقت عمر کے تحت کہہ دیا کہ جس طرح عمر کہتے ہیں اسی طرح کہو۔

اسی طرح قرآن پاک کی موافقت اور سرکارِ دو عالم صلی الله علیہ وسلم کی موافقت اور تائید حضرت عمر فاروق اعظم رضی الله عنہ کو میسر آتی رہی، جن کے جلوے قیامت تک نظر آتے رہیں گے۔ ( تاریخ الخلفاء علامہ جلال الدین سیوطی)
        یا الہٰی! عمر سا پیدا پھر کوئی جرار کر دے
        باطل کے پرزے جو ہوا میں اڑا دے

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User