Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Wednesday, December 1, 2010

عید کارڈ کی قبیح رسم



عید کارڈ کی قبیح رسم





 سید اقبال شاہ،متخصص جامعہ فاروقیہ کراچی



بلا شبہ” عید“ مسلمانو ں کے لئے بڑی مسرت اور خوشی کا دن ہے،جس کی شروعات ویسے تو اول رمضان ہی سے ہو جاتی ہے،مگرجوں جوں عید کے دن قریب ہوتے جاتے ہیں،عید کی تیاری میں شدت آ جاتی ہے۔ بازاروں اور مارکیٹوں میں خریداری عروج پر ہوتی ہے، ہر طرف گہماگہمی ہوتی ہے اور خوشی کے اس موقع کو مختلف طریقوں سے زیادہ سے زیادہ پُرمسرت بنانے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔

ہمارے معاشرے میں جیسا کہ دیگرخوشی کے مواقع مثلاً:شادی بیاہ،بچے کی ولادت اور اس کے عقیقہ وختنہ وغیرہ پر انتہائی افراط وتفریط سے کام لیا جاتا ہے اور یہود ونصاریٰ کے طریقے اپنا کرجہاں ایک طرف اپنی زندگی اجیرن بنائی جاتی ہے، تو دوسری طرف کھلم کھلا شریعت اسلامی سے بغاوت اور حضور صلی الله علیہ وسلم کے فرامین کی نافرمانی کا برملااظہار کیا جاتا ہے۔

عید کے موقع پرآجکل جوایک وبا پھیلی ہوئی ہے،جس نے ہر خاص وعام،چھوٹے بڑے،امیروغریب بلکہ معاشرے کے ہر مکتب فکراورہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے شخص کوگھیر ا ہوا ہے،وہ ہے ”عید کارڈ“۔

یوں تواوربھی بہت ساری خرافات اور رسوم عید کے موقع پر ہمارے معاشرے میں عام ہیں،لیکن عید کارڈ کی رسم ایسی ہے کہ بہت سارے پڑھے لکھے حضرات بھی نہ صرف اس میں مبتلا ہیں،بلکہ اس کو کارثواب اور خوشی کے اظہاراور عید کی مبارک باد کا مہذب طریقہ اور اسلامی تہوارکاعمل سمجھتے ہیں۔سو جاننا چاہیے کہ یہ سب فاسد خیالات ہیں،اس رسم کا خیر القرون میں کہیں ذکر نہیں ملتا،بلکہ اگر غور کیا جائے۔تو بنیادی طور پر یہ عیسائیوں کے ”کرسمس کارڈ“کی نقل ہے جو اُن کی دیکھا دیکھی پروان چڑھی ہے،لہذا اس کا گناہ ہونا واضح ہے،کیونکہ یہ اللہ کے نافرمان بندوں(کفار)کے ساتھ مشابہت ہے جو بہ نص حدیث”من تشبہ بقوم فھو منھم“ ناجائز اور عظیم گناہ ہے،لہذااس کو اسلامی تہوارکا عمل اور باعثِ اجرسمجھنایاعیدکی مبارک بادکے قائم مقام گردانناجہالت اور گمراہی ہے۔

عیدین کے موقع پر عام طورپر اور میٹھی عید ”عیدالفطر“ کے موقع پر خاص طورپر عید کارڈز کا غیرمعمولی اہتمام کیا جاتا ہے،جس کے لئے عید سے ہفتوں پہلے ہی بک اسٹالزاورکارڈ فروشوں کی دکانوں کے چکر لگائے جاتے ہیں اوررمضان المبارک کے شب وروز کے قیمتی اوقات کارڈز کے چناوٴ اور انتخاب میں ضائع کئے جاتے ہیں۔کوئی د ن کے قیمتی لمحات کارڈکی خریداری کے لئے نکل کر ضائع کرتا ہے،تو کوئی رات کی تراویح اور دیگر عبادات کو قربان کرکے اس فضول رسم کو پوراکرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس وقت کارڈ کا ایسا بھوت سر پر سوارہوتا ہے کہ پیسے کوپانی کی طرح بہایا جاتا ہے اورقیمتی سے قیمتی کارڈ لینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سینکڑوں اور ہزاروں روپے کے قیمتی کارڈزخرید کر جہاں ایک طرف فضول خرچی اور اسراف کا گناہ مول لیا جاتا ہے،تودوسری طرف احسان اور برتری بھی جتلائی جاتی ہے،جس سے مقابلے کی ایک فضاء بن جاتی ہے۔بسا اوقات دوسری طرف سے بھی بدلے میں کارڈملنے کا شدت سے انتظار ہوتا ہے۔اگردوسرا کارڈ نہ بھیجے ،تو ناراضگی کااظہار کیا جاتا ہے ، بلکہ بسااوقات قطع تعلقی تک کی نوبت آجاتی ہے۔ اگر کارڈ تو ملے، مگر کم قیمت ہو، توبھیجنے والے کو طرح طرح کے طعنے دے کر اس کی تحقیر کی جاتی ہے یا پسِ پشت اس کی غیبت کی جاتی ہے،حالانکہ یہ سب امور گناہِ عظیم اور حرام ہیں۔

عیدکارڈز جہاں اور کئی گناہوں اور مفاسد کی جڑ ہیں، وہاں ایک عظیم گناہ ”تصویر سازی اور تصویر بینی “کے ارتکاب کا بھی سبب ہیں،کیونکہ بہت سارے عید کارڈز پر جاندار کی تصاویر بنی ہوتی ہیں،جب کہ جاندار کی تصاویر بنانا مطلقاً حرام ہے، چاہے لکڑی ،مٹی ،لوہا،سونا وغیرہ کسی مادہ سے بنائی جائے یا قلم سے کسی کاغذ یا تختی پر بنائی جائے یا مشین سے عکس لیا جائے۔اسی طرح تصاویر کا دیکھنا ،پسند کرنا، دوسروں کے پاس بھیجنا اوراپنے پاس رکھناوغیرہ یہ سب امور ناجائز اور گناہ ہیں۔پھر ان کارڈز پر کہیں جانوروں اور پرندوں مثلاً ہاتھی ،گھوڑے، شیر، بگلے،کبوتر ،موراور طوطے وغیرہ کی تصاویر بنی ہوئی ہوتی ہیں، تو کہیں انسانوں کی اور پھر اس میں بھی اللہ کے مغضوب لوگوں مثلاً :طوائف ،گویّوں،فلمی ایکٹرز اوردیگر اداکاروں کی تصاویر ہوتی ہیں، جس میں مرد و عورت کی تمیز تو کُجا،بہت ساری تصاویر تو عُریاں یا نیم عریاں رنگین اور فحش انداز کی ہوتی ہیں ،جس کو خریدنا،پسند کرنا ،دیکھنا،رکھنا اور کسی کے پاس بھیجنا، سب ناجائز اور حرام ہے۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ان فحش تصاویر کو عید کی مبارک باد کے عنوان سے خرید کر کسی کے ساتھ اظہار ِ محبت کی علامت سمجھ کر گِفٹ کیا جاتا ہے، تو اس طرح ان”کارڈز “کی قباحت اور شناعت اور بڑھ جاتی ہے۔

اگر کوئی کارڈ اِن نازیبا اورفحش تصاویر سے خالی بھی ہو،بلکہ اس کے برعکس کوئی مقدس اور متبرک مقام کی تصویر یا کسی قدرتی منظر ”پہاڑ ، دریا ،وادی ، وغیرہ کی منظر کشی“پر مشتمل ہوتو تب بھی اس کی آجکل بالکلیہ اجازت نہیں دی جاسکتی، کیونکہ ان کارڈز کے ممنوع ہونے کی اور بہت ساری وجوہ ہیں جیساکہ ۔تبذیر واسراف ،خود نمائی اور احسان جتانا اور خاص طور پر اس کا غیر اسلامی ہونا ۔یہ سب خرابیاں اور خامیاں ایسی ہیں کہ جس کی وجہ سے آج کل عید کارڈز بھیجنے والوں کی حوصلہ شکنی عملاً ضروری ہے۔

اسی طرح ایک خاص اور قیمتی قسم کے کارڈز وہ ہیں ،جن میں موسیقی اور میوزک کے آلات لگے ہوتے ہیں،جب ان کو کھولا جاتا ہے تو موسیقی اور ساز کی آواز پیدا ہو تی ہے، کارڈز کے دیگر مفاسد سے قطع نظر کرتے ہوئے بھی، اس کے ناجائز نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں،کیوں کہ موسیقی کا سننا اور سنانا، ناجائز اور حرام ہے، گویا مذکورہ عمل ”ظُلماتٌ بَعضُھَا فَوقَ بَعضٍ“ کا مصداق ہے۔

اس کے علاوہ بعض کارڈز ایسے بھی ہوتے ہیں ،جو مقدس کلِمات یعنی قرآنی آیات یا احادیثِ مبارکہ یا دیگر کلِمات متبرکہ سے خوبصور ت اور مزین خطاطی کے ساتھ آراستہ کئے جاتے ہیں ۔

سوجب کارڈز کا مذکورہ ناجائز امورکی وجہ سے گناہ ہونا ثابت ہوا، تو یہ گنا ہ کے ساتھ قرآن وحدیث کو ملانا ہے ،جو کہ ناجائز اور حرام ہے،اس کے ساتھ ساتھ ان تمام کارڈز کو آخر کارڈَسٹ بِن کی نذرہونا پڑتا ہے،جو اِن مقدس کلِمات کی بے حرمتی اور بے ادبی کا سبب ہے، جو کہ ناجائز ہے ۔

خلاصہ یہ ہے کہ عید کارڈز آج کل بہت ساری خرافات ،مفاسد اور کئی منکرات پر مشتمل ہیں،لہٰذا اگر کچھ شرائط کو ملحوظ رکھ کر اس کے جواز کا قول بھی اختیار کیا جائے ، تو یہ بات پوری طرح مشاہدہ سے ثابت ہے کہ عام معاشرہ میں وہ افراد جو دین سے دور اور احکامات سے بے خبر ہیں ،وہ ان شرائط کا پھر لِحاظ نہیں رکھتے ،بلکہ ان”شرائط“سے صرفِ نظر کر کے صِرف جواز کے قول کو لے کر عمل کرتے ہیں،جو بہت بڑے دینی نقصان اور خسارے کی بات ہے،لہٰذا ضروری ہے کہ اس کی مکمل حوصلہ شکنی کی جائے، تاکہ سادہ لوح مسلمان جانتے ہوئے یا انجانے میں ہونے والے مذکورہ ناجائز افعال کے ارتکاب سے بچ سکیں اور قوم کی خون پسینے کی کمائی (جو بڑی بے دردی سے اس رسمِ بد کے ذریعے ضائع ہو رہی ہے،اور کسی دنیوی واُخروی فائدے کے بجائے اُلٹا نقصان کا سبب بن رہی ہے)کو بچایاجاسکے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔ 

جامعہ فاروقیہ کراچی

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User