Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Thursday, December 30, 2010

ماں باپ كى ذمہ داري

ماں باپ كى ذمہ داري

ماں باپ
اسلام كى نظر مين ماں باپ كا مقام بہت بلند ہے ۔ اللہ تعالى ، رسول اكرام  ص  اور آئمہ معصومين عليہم السلام نے اس بارے ميں بہت تاكيد كى ہے اور اس سلسلے ميں بہت سى آيات اور روايات موجود ہيں ۔ ماں باپ سے حسن سلوك كو بہترين عبادات ميں سے شمار كيا گيا ہے ۔
ارشاد الہى ہے :
وقضى ربك الا تعبد و االا آياہ و لاوالدين احسنا
اورتيرے رب نے فيصلہ كرديا ہے كہ صرف اسى كى عبادت كرو اور والدین كے ساتھ
 حسن سلوك اختياد كرو ۔ ( بنى اسرائيل 23 )
امام صادق عليہ السلام نے فرمايا ہے :
تين چيزين بہترين عمل ہين :
1۔ پابندى وقت كے ساتے نماز پنجگانہ  كى ادائيگى ۔
2۔ ماں باپ كے ساتھ حسن سلوك
3۔ راہ  خدا ميں جہاد
(اصول كافى ج 2 ص 158)
اب يہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ ماں باپ كو یہ  مرتبہ كيوں اور كيوں كر ملا ہے ؟ كيا اللہ تعالى انے انہيں يہ مقام بلا وجہ عطا كرديا ہے يا ان كے كسى قيمتى عمل كى وجہ سے ؟ ماں باپ بچے كے ليے كون سا بڑا كام انجام  ديتے ہيں كہ جس كے باعث وہ اس فذر مقام و خدمت كے لائق قرارپاتے ہيں ۔ باپ نے ايك جنسى جذبے کی  تسكين كے ليے ايك خليہ حيات رحم مادر ميں منتقل كيا ہے ۔ يہ سيل ماں كى جانب سے ايك اور سيل كے ساتھ مل كرمركب ہو جاتا ہے جو ايك نئے وجود كے طور پر رحم مادر ميں پرورش پاتا ہے ۔ جو نو ماہ كے بعد ايك ننھے منے بچے كى صورت ميں زمين پر قدم ركھتا ہے ۔ ماں اسے دودھ اور دوسرى غذا ديتى ہے ۔ اسے كبھى صاف كرتى ہے كبھى كپڑ ے بدلتى ہے اس كى ترى اور خشكى كا خيال ركھتى ہے ان مراحل ميں باپ خاندان كے اخراجات پورے كرتا ہے اوران كى ديکھ بھال كرتا ہے ۔ كيا ماں باپ كى ان كاموں كے علاوہ كوئي ذمہ دارى نہيں ؟ كيا انہى كاموں كى وجہ سے ماں باپ كو اس قدر بلند مقام حاصل ہے ؟ كيا صرف ماں باپ اپنى اولاد پر حق ركھتے ہيں اور اولاد اپنے مان باپ پر كوئي حق نہيں ركھتى ؟ ميرے خيال ميں ايسا يك طرفہ حق تو كوئی بھى قبول نہيں كرتا ۔ احاديث معصومين عليہم السلام ميں ايسے حقوق اولاد بھى بیان فرمائے گئے ہيں كہ جن كى ادائيكى ماں باپ كى ذمہ دارى ہے ۔ ان ميں سے چند احاديث ہم ذيل ميں ذكر كرتے ہين :
1۔ پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا :
چنانچہ جس طرح تيرا باپ تجھ پر حق ركھتا ہے تيرى اولاد بھى پر حق ركھتى ہے
مجمع الزوائد ، ج 8 ، ص 146
2۔ پيغمبر اكرم صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا :
جيسے اولاد اپنے ماں باپ  کی  نافرمانى كى وجہ سے عاق ہو حاتى ہے اسى طرح سے ممكن ہے ماں باپ بھى اپنے فريضے كى عدم ادائيگى كے باعث اولاد كى طرف سے عاق ہو جائيں : بحار ، ج 10 ،ص 93
3۔ رسول كريم صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا :
خدا ايسے ماں باپ پر لعنت كرے جو اپنى اولاد كے عاق ہونے كا باعث بنيں
( مكارم الاخلاق ، ص 518 )
4۔ امام سجّاد عليہ السلام نے فرمايا :
تير ى اولاد كا حق يہ ہے كہ تو اس پر غور كر كہ وہ برى ہے يااچھى ہے بہر حال تجھى سے وجود ميں آئي ہے اوراس دنيا ميں وہ تجھى سے منسوب ہے اور تيرى ذمہ داری  ہے كہ تو اسے ادب سكھا، اللہ كى معرفت كے ليے اس كى راہنمائي كر اور اطاعت پروردگار ميں اس كى مدد كر، تيرا سلوك اپنى اولاد كے ساتھ ايسے شخص كا سا ہونا چاہيے كہ جسے يقين ہوتا ہے كہ احسان كے بدلے ميں اسے اچھى جزا ملے گى اور بد سلوكى كے باعث اسے سزاملے گى ''۔
(مكارم الاخلاق ص 484)
5۔ امير المؤمنين على عليہ السلام نے فرمايا:
''كہيں ايسا نہ ہو كہ تيرى وجہ سے تيرا خاندان اور تيرے اقربا بدبخت ترين لوگوں ميں سے ہوجائيں ''۔
(غررالحكم ص 802)
6۔ پيغمبر اكرم (ص) نے فرمايا:
''جو كوئي بھى يہ چاہتا ہو كہ اپنى اولاد كو عاق ہونے سے بچائے اسے چاہيے كہ نيك كاموں ميں اس كى مدد كرے''۔
 (مجمع الزوائد ج 8 ص 146)
7۔ پيغمبر اسلام (ص) نے فرمايا:
''جس كسى كے ہاں بيٹى ہو اور وہ اسے خوب ادب و اخلاق سكھائے ، اسے تعليم دينے كے ليے كوشش كرے، اس كے ليے آرام و آسائش كے اسباب فراہم كرے تو وہ بيٹى اسے دوزخ كى آگ سے بچائے گى '' ۔
(مجمع الزوائد ۔ ج 8 ۔ ص 158)
سب سے بڑھ كر يہ كہ اللہ تعالى قرآن مجيد ميں ارشاد فرماتا ہے :
يا ايہا الذين آمنوا قو اانفسكم و اہليكم ناراً وقودہا الناس و الحجارة ۔
اے ايمان والو اپنے آپ كو اور اپنے اہل و عيال كو اس آگ سے بچاؤ كہ جس كا ايندھن انسان اور پتھر ہيں ۔
 (سورہ تحريم ۔ آيہ 6)
 
ماں باپ
بچے نے جب كہ ابھى وضع زندگى كے بارے ميں كوئي راستہ متعين نہيں كيا ہوتا اور سعادت و بدبختى ہر دو كى اس ميں قابليت ہوتى ہے اس سے ايك كامل انسان بھى بنايا جا سكتا ہے اور ايك گھٹيا درجے كا حيوان بھى ۔ ہر انسان كى سعادت اور بدبختى اس كى كيفيت تربيت سے وابستہ ہے اور اس عظيم كام كى ذمہ دارى ماں باپ كے كندھوں پر ڈالى گئي ہے ۔ اصولاً ماں باپ كا معنى يہى ہے ۔ ماں باپ يعنى انسان ساز اور كمال بخشنے والے دو وجود ۔ عظيم ترين خدمت كہ جو ماں باپ اپنى اولاد كے ليے انجام دے سكتے ہيں وہ يہ ہے اسے خوش اخلاق ، مہربان، انسان دوست، خيرخواہ، حريت پسند، شجاع، عدالت پسند، دانا، درست كام كرنے والا، شرافت مند ، با ايمان فرض شناس ، سالم ، محنتى ، تعليم يافتہ ، اور خدمت گزار بننے كى تربيت ديں ۔
ماں باپ كو چاہيے كہ اپنے بچے كو اس طرح سے ڈھاليں كہ وہ دنيا ميں بھى سعادت مند ہو اور آخرت ميں بھى سرخرد۔ ايسے ہى افراد در حقيقت ماں باپ كے عظيم مرتبے پر فائز ہو سكتے ہيں نہ وہ كہ جنہوں نے ايك جنسى جذبہ كے تحت اولاد كو وجود بخشا ہے اور اسے بڑا ہونے كے لئے چھوڑ ديا ہے كہ وہ خود بخود تربيت پائے ۔
پيغمبر اكرم (ص) نے فرمايا:
باپ جو اپنى اولاد كو بہترين چيز عطا كرسكتا ہے وہ اچھا ادب اور نيك تربيت ہے ۔ (مجمع الزوائد ۔ ج 8 ص 159)
خصوصاً ماں كى اس سلسلے ميں زيادہ اہميت ہے ۔ حتى كہ دوران حمل بھى اس كى خوراك اور طرز عمل بچے كى سعادت اور بدبختى پر اثر انداز ہوتا ہے ۔
پيغمبر اسلام (ص) نے فرمايا:
خوش نصيب وہ ہے كہ جس كى خوش بختى كى بنياد ماں كے پيٹ ميں پڑى ہو اور بدبخت وہ ہے جس كى سعادت كا آغاز شكم مادر سے ہوا ہو ۔
(بحار الانوار ۔ ج 77 ۔ ص115۔133)
ماں باپ
جو ماں باپ اپنى اولاد كى تعليم و تربيت كى طرف توجہ نہيں كرتے بلكہ اپنى رفتار و كردار سے انہيں منحرف بنا ديتے ہيں وہ بہت بڑے جرم كے مرتكب ہوتے ہيں ايسے ماں باپ سے پوچھنا چاہيے كہ كيا اس بے گناہ بچے نے تقاضا كيا تھا كہ تم اسے وجود بخشو كہ اب وجود ميں لانے كے بعد اسے تم نے گائے کے بچھڑے كى طرح چھوڑديا ہے ۔ اب جب كہ تم اس كے وجود كا باعث بن گئے ہو تو شرعاً اور عقلا ً تم ذمہ دار ہو كہ اس كى تعليم و تربيت كے ليے كوشش كرو ۔ لہذا تعليم و تربيت ہر ماں باپ كى عظيم ترين ذمہ داريوں ميں سے ايك ہے ۔
اس كے علاوہ ماں باپ معاشرے كے سامنے بھى جواب دہ  ہيں ۔ آج كے بچے ہى كل كے مرد اور عورت ہيں ۔ كل كا معاشرہ انہيں سے تشكيل پانا ہے ۔ آج جو سبق سيكھيں گے كل اسى پر عمل كريں گے ۔ اگر ان كى تربيت درست ہو گئي تو كل كا معاشرہ ايك كامل تر اور صالح معاشرہ ہو گا اور اگر آج كى نسل نے غلط  پروگرام كے تحت اور نادرست طور پر پرورش پائي تو ضرورى ہے كہ كل كا معاشرہ فاسدتر اور بدتر قرار پائے ۔  كل كى سياسى ، علم اور سماجى شخصيات انہيں سے وجود ميں آئيں گى ۔
آج كے بچے كل كے ماں باپ ہيں ۔ آج كے بچے كل كے مربّى قرار پائيں گے ۔ اور اگر انہوں نے اچھى تربيت پائي ہوگى تو اپنى اولاد كو بھى ويسا ہى بنا ليں گے اور اسى طرح اس كے برعكس ۔
 لہذا اگر ماں باپ چاہيں  تو آئندہ آنے والے معاشرہ كى اصلاح كرسكتے ہيں اور اسى طرح اگرچاہيں تو اسے برائيں اور تباہى سے ہمكنار كرسكتے ہيں ۔ اس طرح سے ماں باپ معاشرے کے  حوالے سے بھى ايك اہم ذمہ دارى كے حامل ہيں ۔ اگر وہ اپنے بچوں كى صحيح تعليم و تربيت كے ليے كوشش كريں تو انہوں نے گويا معاشرے كى ايك عظيم خدمت سرانجام دى ہے اور وہ اپنى زحمتوں كے صلے ميں اجر كے حقدار ہيں اور اگر وہ اس معاملے ميں غفلت اور سہل انگارى سے كام ليں تو نہ صرف اپنے بے گناہ بچوں كے بارے ميں بلكہ پورے معاشرے كے ليے خيانت كے مرتكب ہوتے ہيں اور يقينى طور پر بارگاہ الہى ميں جواب دہ ہوں گے ۔
تعليم و تربيت كے موضوع كو معمولى نہيں سمجھنا چاہيے ۔ ماں باپ اولاد كى تربيت كے لئے جو كوشش كرتے ہيں اور جو مصيبتيں اٹھاتے ہيں وہ سينكڑوں استادوں ، انجينئروں ، ڈاكٹروں اور عالموں كے كاموں پر بھارى ہيں ۔ يہ ماں باپ ہيں جو انسان كامل پروان چڑھاتے ہيں اور ايك لائق و ديندار استاد، ڈاكٹر اور انجينئر وجود ميں لاتے ہيں ۔
خاص طور پر مائيں بچوں كى تربيت كے بارے ميں زيادہ ذمہ دارى ركھتى ہيں اور تربيت كا بوجھ ان كے كندھوں پر ركھا گيا ہے ۔ بچے اپنے بچپن كا زيادہ عرصہ ماؤں كے دامن ميں ہى گزارتے ہيں ۔ اور آئندہ زندگى كے رخ كى بنياد اسى زمانہ ميں پڑتى ہے ۔ لہذا افراد كى خوشبختى اور بدبختى اور معاشرے كى ترقى اور تنزل كى كنجى ماؤں كے ہاتھ ميں ہے ۔ عورت كا مقام وكالت وزارت ، اور افسرى ميں نہيں ، يہ سب چيزيں مقام مادر سے كہيں كم تر ہيں ۔ مائيں كامل انسانوں كى پرورش كرتى ہيں اور صالح وزير، وكيل ، افسر اور استاد پروان چڑھاتى ہيں اور معاشرے كو عطا كرتى ہيں ۔

ماں باپ

جو ماں باپ پاك، صالح اور قيمتى بچے پروان چڑھاتے ہيں نہ صرف يہ كہ وہ اپنى اولاد اور معاشرے كى خدمت كرتے ہيں بلكہ خود بھى اسى جہان ميں ان كے وجود كى خير و خوبى سے بہرہ مند ہوتے ہيں ۔ نيك اولاد ماں باپ كى سرافرازى كا سرمايہ ہوتى ہے اور ناتوانى كے زمانے ميں ان كا سہارا ہوتى ہے ۔ اگر ماں باپ ان كى تعليم و تربيت كے ليے كوشش كريں تو اسى دنيا ميں اس كا نتيجہ ديكھيں گے اور اگر اس معاملے ميں غفلت اور سہل انگارى سے كام ليں تو اسى دنيا ميں اس كا ضرر بھى ديكھ ليں گے ۔
ختم شد

کتاب کا نام : آئين تربيّت
مؤلف  : آيت اللہ استاد ابراہيم اميني
ترجمہ :  قيصر عبّاس ، ثاقب نقوي
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
منبع: tebyan.net

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User