Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Wednesday, December 1, 2010

وقت اور اس کے قدردان

وقت اور اس کے قدردان


 

مولانا محمد سلیم دھورات

 
غیر مسلموں کی نظر میں وقت کی قیمت
دوسری قوموں کو دیکھیے کہ وہ اپنے وقت کی کتنی قدر کرتی ہیں اور وقت کی قدر کرکے انہوں نے کتنی ترقی کی ۔ ان کے یہاں بڑے بڑے ماہرین Time management courses تیار کرتے ہیں، ان کورسز میں بڑے بڑے گریجویٹ، اسکول ، کالج اور یونیورسٹی کے ٹیچرز اور لیکچرار، بڑی بڑی کمپنی کے ڈائریکٹرز پیسے دے کر داخلہ لیتے ہیں او روقت کے بہترین استعمال کے طریقے سیکھتے ہیں ۔ ہمارے اکابر چوں کہ اپنے مشائخ کی صحبت کی برکت سے وقت کی قدر جانتے تھے، اس لیے انہوں نے بغیر کسی کورس میں داخلہ لیے وقت کی ایسی قدر کی کہ دنیا میں اس کی مثال ملنی مشکل۔ صوفیائے کرام کے یہاں ایک اصطلاح ہے ، نظام الاوقات۔ اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ زندگی کے کسی لمحہ کو ضائع نہ کیا جائے اور ہر لمحہ کو بہتر سے بہتر کام میں خرچ کیا جائے، مشائخ کی خدمت میں رہ کر ، تربیت پاکر ان اکابر نے اتنا کام کیا کہ بعد میں آنے والے حیران ہیں۔

اکابر او روقت کی حفاظت کااہتمام

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة الله علیہ کے بارے میں حضرت ڈاکٹر عبدالحئی عارفی رحمة الله علیہ ارشاد فرماتے ہیں : حضرت کی نظر میں وقت کی بڑی قدر تھی ، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ الله تعالیٰ نے وقت کی اہمیت کو آپ کی فطرت میں پیوست کر دیا تھا، ایک ایک لمحہ کو صحیح جگہ پر خرچ کرنے کا اہتمام فرماتے تھے ، ہر وقت نظر گھڑی پر رہتی تھی اور ہر کام نظام الاوقات کے تحت کرتے تھے ، اسی اہتمام کی برکت سے دین کی اشاعت کا اور رشد وہدایت کا ایک بہت بڑا اور قیمتی ذخیرہ امت کے لیے تیار کرکے چھوڑا۔ یہ اس شخص کی شہادت ہے جس نے اپنی آنکھوں سے حضرت رحمة الله علیہ کی زندگی کا مشاہدہ کیا ہے ۔ آپ کا یہ واقعہ بھی بہت مشہور ہے اور اس سے نظام الاوقات کا کس قدر اہتمام تھا اس کا پتہ چلتا ہے کہ ایک مرتبہ آپ کے استاذ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن رحمة الله علیہ ( جنہیں آپ انتہائی عقیدت سے شیخ العالم فرمایا کرتے تھے ) آپ کے یہاں مہمان ہوئے، آپ حضرت کی خدمت میں تھے کہ تصنیف کا وقت آگیا، استاذ مکرم کی خدمت میں با ادب عرض کیا، حضرت ! میرا اس وقت کچھ لکھنے کا معمول ہے ، اگر اجازت ہو تو اپنا معمول پورا کر لوں ؟ حضرت شیخ الہند رحمة الله علیہ نے آپ کو اجازت مرحمت فرما دی ، استاذ مکرم کی تشریف آوری کی وجہ سے گو اس روز آپ کا دل لکھنے میں نہ لگا لیکن پھربھی ناغہ نہ ہونے دیا، تھوڑا سالکھ کر حاضر خدمت ہو گئے ۔ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری رحمة الله علیہ کے بارے میں مولانا عاشق الہیٰ صاحب میرٹھی رحمة الله علیہ نے لکھا ہے کہ حالات جوکچھ بھی ہوں ۔ حضرت کے نظام الاوقات اور معمولات کی پابندی میں کوئی تغیر نہیں دیکھا۔

ہمارے قطب الاقطاب شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب رحمة الله علیہ کے نزدیک وقت کی قدر کتنی تھی اور اپنے کام میں کتنے انہماک کے ساتھ مشغول رہتے تھے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت کو بسا اوقات کھانا کھانا بھی یاد نہیں رہتا تھا، عصر کے وقت جب تقریباً30 گھنٹے کھانے کے بغیر گزر جاتے تھے اور کمزوری محسوس ہوتی تھی اس وقت احساس ہوتا تھا کہ دوپہر کا کھانا باقی ہے ۔ اسی انہماک کی وجہ سے آپ پر بزرگوں کی خاص توجہ رہی ، آپ اپنی” آپ بیتی“ میں تھانہ بھون کا ایک قصہ بیان فرماتے ہیں کہ بذل المجھود کی طباعت کے سلسلہ میں آپ کا تھانہ بھون جانے کا سلسلہ رہا ۔ ظہر کے وقت آپ کو Proof (مسودات) مل جاتے تھے ، جنہیں شام تک واپس کرنا ہوتا تھا ، اس لیے آپ مسجد کے ایک حصہ میں بیٹھ کر عصر تک ان مسودات کو بڑی توجہ سے دیکھتے رہتے تھے، لیکن چوں کہ یہی وقت حکیم الامت رحمة الله علیہ کی عمومی مجلس کا تھا ، اس لیے آپ کو مجلس میں شریک نہ ہونے کاقلق بھی بہت زیادہ رہتا تھا ۔ ایک مرتبہ آپ نے حضرت حکیم الامت رحمة الله علیہ کی خدمت میں اپنے اس قلق کو ظاہر فرماتے ہوئے عرض کیا: حضرت ! لوگ دور دور سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں اور یہ ناکارہ یہاں رہ کر بھی حاضری سے محروم ہے ۔ حضرت حکیم الامت رحمة الله علیہ نے ارشاد فرمایا : آپ فکر نہ کیجیے ، آپ اگرچہ میری مجلس میں نہیں ہوتے مگر میں آپ ہی کی مجلس میں رہتا ہوں اور بار بار آپ کو دیکھتا ہوں اور رشک کرتا ہوں کہ کام تو یوں ہوتا ہے ۔ الله تعالیٰ ہمیں بھی توفیق عطا فرمائیں۔

لغویات کا روحانی نقصان
وقت بڑی قدر کی چیز ہے ، دین کی دولت یہی ہے ، جو اس سے فائدہ اٹھائے وہ دنیا وآخرت دونوں کا فائدہ اٹھائے گا اور جو اسے برباد کرے گا وہ دین ودنیا دونوں کا نقصان کرے گا ۔ ڈاکٹر عبدالحئی عارفی رحمة الله علیہ فرماتے ہیں کہ لغویات سے عبادت کا نو رجاتا رہتا ہے ۔ امام ابو ثور رحمة الله علیہ کے شاگر داور حضرت سری سقطی رحمة الله علیہ کے بھانجے اور صحبت یافتہ مرید شیخ ابوالقاسم رحمة الله علیہ فرماتے ہیں : اگر کوئی بندہ لایعنی میں مشغول ہوتا ہے یہ اس بات کی علامت ہے کہ الله تعالیٰ اس سے اعراض فرما رہے ہیں ۔ کتنی خطرناک بات ہے ! الله تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائیں ۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمة الله علیہ فرماتے ہیں کہ میں بقسم کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص اپنے فضول کاموں میں غور کرے تو اس کو معلوم ہو گا کہ لغو اور فضول کاموں کی وجہ سے ضرور گناہ تک پہنچے گا ۔ مثلاً مجھے یہ واقعہ پیش آتا ہے کہ بعض دفعہ کوئی شخص اگر بلا ضرورت پوچھتا ہے کہ آپ فلاں جگہ کب جائیں گے؟ اس سوال سے مجھ پر گرانی ہوتی ہے او رمسلمان کے قلب پر گرانی ڈالنا خود معصیت ہے، آگے فرماتے ہیں کہ کوئی لغو اور فضول کام ایسا نہیں جس کی سرحد معصیت سے نہ ملی۔ پس لغو اور فضول ابتداءً تو مباح ہے مگر انتہا معصیت ہے۔

وقت کی قدر کرنے والے
جن حضرات نے وقت کی قدر کی اور اپنے آپ کو لغویات سے بچایا، انہوں نے اپنی آخرت کے لیے بھی بہت کچھ کیا او رپیچھے امت کے لیے بھی بہت کچھ چھوڑا، ان کے زندہ وجاوید کارناموں کو دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگانامشکل نہیں ہے کہ انہوں نے کس کمال احتیاط کے ساتھ وقت کا استعمال کیا ہو گا ۔ یحییٰ ابن معین رحمة الله علیہ بڑے محدث گزرے ہیں ، انہوں نے اپنی زندگی میں اپنے ہاتھوں سے آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کی دس لاکھ حدیثیں لکھیں ۔ علامہ ابن جریر طبری رحمة الله علیہ کے قلم سے دینی علوم کے تین لاکھ اٹھاون ہزار (358000) صفحات تحریر میں آئے ۔ مسلم شریف کے شارح اور ریاض الصالحین کے مؤلف علامہ نووی رحمة الله علیہ نے صرف 45 سال کی عمر پائی، لیکن ان کی تصنیفات کا جب حساب لگایا گیا تو روزانہ چار کاپیاں لکھنے کا حساب نکلا ۔ علامہ سید محمود آلوسی بغدادی رحمة الله علیہ ، تفسیر روح المعانی کے مصنف پورے دن میں چوبیس اسباق پڑھاتے تھے او رتفسیر وافتاء میں مشغولیت کے زمانے میں تیرہ اسباق پڑھاتے او رات کو جب فراغت ہوتی تو تفسیر لکھتے اور دوسرے دن لکھنے کے لیے کاتبوں کے حوالے کرتے۔ ان کے حالات میں لکھا ہے کہ وہ رات کو اتنا لکھ لیتے کہ کئی کاتب مل کر دس گھنٹے میں اسے پورا کر پاتے۔ علامہ ابن الجوزی رحمة الله علیہ کے انتقال کے بعد ان کی وصیت کے مطابق ان کے غسل کے لیے پانی گرم کرنے کے لیے صرف وہ برادہ اور چور ا استعمال کیا گیا جو احادیث لکھنے کے لیے قلم تراشنے میں جمع ہوا تھا۔ پانی گرم ہونے کے بعد اس میں بچ بھی گیا تھا۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ صرف اور صرف احادیث کے لکھنے میں اتنا برادہ جمع ہوا تو باقی علوم کے ساتھ کتنا ہواہو گا ! مشہور محدث ابن عساکر رحمة الله علیہ نے تاریخ دمشق لکھی جو 80 جلدوں پر مشتمل ہے۔ ان کی علمی مصروفیت کے باوجود عبادت کا بھی پورا پورا اہتمام تھا۔ غیر رمضان میں ہر ہفتہ ایک قرآنِ مجید ختم فرماتے تھے او ررمضان میں یومیہ ایک قرآن۔ یہ ہمارے اسلاف کی زندگیوں کے کارنامے ہیں، انہوں نے زندگی کے قیمتی لمحات کی قدر کی جس کی برکت سے انہوں نے امت کے لیے وہ ذخیرہ چھوڑا جس سے امت قیامت تک فائدہ اٹھاتی رہے گی اور ان کے میزانِ عمل میں اضافہ ہی ہوتا رہے گا، ان شاء الله۔

تاریخ کا مطالعہ کیجیے! آپ کو معلوم ہو گا کہ دنیا میں جتنے کامیاب لوگ گزرے ہیں ان کی ترقیوں کا اہم راز وقت کی قدر اور اس کا صحیح استعمال ہے۔ ان حضرات کی نظر میں وقت کتنا قیمتی تھا، اس کا اندازہ نحو وعروض کے امام ، خلیل ابن احمد رحمة الله علیہ کے اس ارشاد سے لگایا جاسکتا ہے۔ فرماتے تھے : مجھ پر وہ گھڑیاں سب سے زیادہ بوجھ ہوتی ہیں جن میں ، میں کھانا کھاتا ہوں۔ اور مفسر کبیر امام فخر الدین رازی رحمة الله علیہ امت کو دو سو کتابوں کا ذخیرہ دینے کے باوجود فرماتے تھے : خدا کی قسم! کھانا کھاتے وقت علم میں اشتغال کی محرومی سے مجھے بہت افسوس ہوتا ہے ، اس لیے کہ وقت اورزمانہ بڑا عزیز سرمایہ ہے۔ ایک جماعت ان حضرات اسلاف کی ہے جنہیں ایک ایک لمحہ کی قدر کرنے کے باوجود بھی افسوس دامن گیر رہتا تھا اور ایک گروہ ہمارا ہے کہ وقت کو ضائع کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے اور زندگی کو فضول کاموں میں برباد کرنے میں کوئی دقیقہ نہیں چھوڑتے، اس کے باوجود افسوس تو کیا ہوتا ،ہمیں احساس تک نہیں۔

جنتی کو وقت کی ناقدری کا افسوس
یاد رکھیے، جب جنتی جنت میں داخل ہو کر تمام نعمتیں حاصل کرلے گا اس کے بعد اسے ضائع کیے ہوئے وقت پر حسرت رہے گی، آں حضرت صلی الله علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : جنت میں جانے کے بعد اہل جنت کو دنیا کی کسی چیز کا بھی قلق اور افسوس نہیں ہو گا، بجز اس گھڑی کے جو دنیا میں الله کے ذکر کے بغیر گزر گئی ہو ۔ حضرت امام شافعی رحمة الله علیہ نے بزرگوں کی صحبت سے مفید باتیں حاصل کیں ، ان میں سے ایک بات یہ تھی: وقت ایک تلوار ہے ، آپ اس کو کسی نیک کام میں کاٹیے ورنہ وہ تو آپ کو کاٹ ہی ڈالے گا۔ یعنی لغویات میں مشغول کرکے آپ کو کاٹ ڈالے گا۔ مشہور تابعی عامر بن عبدالقیس رحمة الله علیہ سے کسی نے بات کرنا چاہی تو انہوں نے فرمایا: سورج کی گردش تھوڑی دیر کے لیے روک دو تو میں تم سے بات کروں۔

سیال سرمایہ
وقت گزر رہا ہے ، یہ سیال سرمایہ ہے ، اسے روک کر رکھنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے #
        ہو رہی ہے عمر مثل برف کم
        چپکے چپکے رفتہ رفتہ دم بدم

گزرنے والا ایک ایک لمحہ ہماری زندگی کو گھٹا رہا ہے #
        غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی
        گردوں نے گھڑی عمر کی ایک اورگھٹا دی

حضرت حسن بصری رحمة الله عییہ فرماتے ہیں : اے انسان ! تو ایام ہی تو ہے ، جب ایک دن ختم ہو جائے تو تیرا ایک حصہ ختم ہو جاتا ہے ۔ جو دن گزر گیا وہ واپس نہیں آتا ، ہر روز طلوع آفتاب کے وقت دن یہ اعلان کرتا ہے : جو شخص بھلائی کرنے کی قدرت رکھتا ہے تو کر لے، اس لیے کہ میں کبھی بھی دوبارہ لوٹ کر آنے والا نہیں ہوں ۔ میرے بھائیو! ذرا سوچو تو سہی ، ہماری زندگی کا بچپن گزر گیا ہے ، بہت سوں کی تو جوانی بھی گزر گئی اور کئی ایک بڑھاپے کی منزل کو پہنچ چکے ہیں ، اب موت ہی کا انتظار ہے ۔ الله پاک کی طرف سے مقرر کیا ہوا وقت جب آپہنچے گا تو ٹلے گا نہیں #
        عمر دراز مانگ کر لائے تھے چار دن
        دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
        تجھے پہلے بچپن نے برسوں کھلایا
        جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا
        بڑھاپے نے پھر آکے کیا کیا ستایا
        اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا
        جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
        یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

اس مرحلہٴ موت سے پہلے زندگی کی قدر کر لینی چاہیے ، آؤ، ہم سب مل کر یہ تہیہ کریں کہ آج کے بعد ہم اپنی زندگی کا ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کریں گے اور ہر لمحہ کو مفید کاموں ہی میں خرچ کرنے کا اہتمام کریں گے، ان شاء الله۔ الله تعالیٰ ہم سب کے ارادواں کو قبول فرمائیں او رخوب برکت نصیب فرمائیں ، آمین۔

وقت کی حفاظت کی تدابیر
اب اس ارادہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بزرگوں کی تعلیمات کی روشنی میں چند مجرب او رمفید ہدایات بیان کی جارہی ہیں ، توجہ اور دھیان سے پڑھ کر اپنے ذہن میں محفوظ کر لیجیے او ران پر عمل کیجیے۔

نظام الاوقات
پہلی بات نظام الاوقات ہے۔ ہمارے اکابر نے نظام الاوقات کا بہت اہتمام فرمایا ہے ۔ اس سے وقت ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے ، اس لیے رات دن کا ایک پروگرام، ٹائم ٹیبل کی شکل میں بناؤ اور اسی پر سختی سے عمر کرو۔ جس کام کے لیے جو وقت متعین کر دیا اس وقت میں اسی کام کو کرو اور کسی بھی کام کو اپنے مقررہ وقت سے مؤخر ہر گز نہ کرو۔ حضرت حسن بصری رحمة الله علیہ ارشاد فرماتے ہیں : ایاک والتسویف یعنی امروز وفرد اسے اپنے آپ کو بچاؤ کسی بھی کام کو آئندہ کل پرمت ٹالو، اس لیے کہ کل یہ محض ایک دھوکہ اور بہلاوا ہے ، یہ انسان کی بے پروائیوں اور ناکامیوں کا سب سے بڑا ذمہ دار ہے ، اس لیے ہر کام کو اس کے مقررہ وقت پر پورا کرنے کااہتمام کر و۔ بلکہ جذبہ یہ رکھو کہ کل کا کام آج اور آج کا کام اب اس وقت ہو جائے۔ نظام الاوقات کے ضمن میں یہ بات بھی عرض کر دوں کہ جب بھی دو کام یاکئی کام سامنے آجائیں تو ان میں سے جو سب سے زیادہ ضروری اور انجام کے اعتبار سے سب سے زیادہ مفید ہو اس کو ترجیح دو !

فضول باتوں سے بچنا
دوسری بات لایعنی اور فضول باتوں سے بچنا۔ ہم لوگ اپنے وقت کو کسی مباح غیر مفید کام میں خرچ کرتے ہیں او رکہتے ہیں کہ یہ کام مباح ہے، لہٰذا کوئی نقصان کی بات نہیں ، یہ سوچ بہت غلط ہے ۔ یہ بھی بہت بڑا نقصان ہوا، کیوں کہ ایک بہت ہی قیمتی سرمایہ ایسے کام میں ضائع ہوا، جس کا کوئی نفع نہیں ۔ ہماری عادت یہ ہے کہ کسی بھی کام کو کرنے سے پہلے سوچتے ہیں : یہ کام دنیا میں یا آخرت میں نقصان دہ تو نہیں ہے ؟ اگر نہیں تو کرنے میں کوئی حرج نہیں ، چاہے وہ مفید بھی نہ ہو ۔ سوچنے کا یہ طریقہ غلط ہے ۔ کسی بھی کام کو کرنے سے پہلے یہ سوچنا چاہیے کہ جوکام میں کرنے جارہا ہوں یہ دنیا اور آخرت میں نفع بخش ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں تو مجھے اس کام سے دور رہنا چاہیے، اس لیے کہ اگرچہ یہ فی نفسہ مضر نہیں، لیکن زندگی کے اتنے حصے کو ایسے کام میں صرف کرنا جو دنیا یا آخرت میں نفع بخش نہیں ، یہ بھی ایک نقصان ہی ہے ۔ ایک شخص اپنا روپیہ ایسے کام میں کبھی خرچ نہیں کرے گا جس کا نفع نہ ہو روپیہ خرچ کرتے وقت وہ یہ نہیں سوچتا کہ اس میں کوئی نقصان ہے یا نہیں ؟ بلکہ ہمیشہ یہ سوچتا ہے کہ اس کا کوئی نفع ہے یا نہیں ؟ اگر نفع نہیں تو کبھی خرچ نہیں کرے گا۔ اس سے ایک اور بات بھی سمجھ میں آگئی ہے کہ جب ایسے کام میں جو مفید نہ ہو اپنے وقت کو خرچ کرنے سے بچنے کا اہتمام کرنا ہے تو اپنے کام میں اپنے وقت کو خرچ کرنے کی کیسے گنجائش ہو گی جو دنیا میں یا آخرت میں نقصان دہ ہے۔ آج ٹی وی، سنیما اور فحش لٹریچر کے ذریعے ہمارے نوجوانوں کی آخرت بھی برباد ہو رہی ہے اور دنیوی زندگی بھی تباہ ہو رہی ہے۔

الله کی نافرمانی اور گناہ کے کام یہ دونوں جہان میں نقصان پہنچانے والے ہیں ، اپنے آپ کو الله کی نافرمانی سے بچاؤ! وقت کو برباد کرنے کے لیے الله کی نافرمانی سے بدتر کوئی کام نہیں ہے ، گناہ وقت کا بدترین مصرف ہے ، اس سے دونوں جہاں میں تباہی ہی تباہی ہے ، الله ہماری حفاظت فرمائیں۔

غیر ضروری مجلس
ایسی مجلسوں سے اپنے آپ کو خوب بچانا چاہیے جو غیر ضروری ہیں ، لوگوں سے جتنا اختلاط بڑھے گا اتنا وقت فضول باتوں میں خرچ ہو گا۔ آج کل ہم محفلوں میں صرف فضول اور لایعنی میں مبتلا نہیں رہتے، بلکہ غیبت، بہتان جیسے بڑے بڑے گناہوں کے مرتکب ہو جاتے ہیں ۔ شادی بیاہ، تعزیت اور عیادت کے موقع پر دیر تک مجلسیں جمتی ہیں اور غیر مفید بحثوں میں وقت صرف کیا جاتا ہے، اس لیے مجلسوں سے اور اختلاط سے خوب پرہیز کرو اور زبان کی حفاظت کرو۔

زبان کی حفاظت
اور اگر بولنے کی نوبت آہی جائے او راس سے کلی اجتناب ممکن نہ ہو تو اپنی زبان پر قابو رکھو ۔ گفتگو میں اختصار سے کام لو، بغیر ضرورت کے مت بولو۔ اس اصول کو مضبوطی سے پکڑے رکھو: تول پھر بول! سب سے زیادہ لایعنی میں مبتلا ہونے والی چیز زبان ہے ۔ اختلاط سے پرہیز اور ذکر میں مشغول رہنے سے اس کی خوب حفاظت رہتی ہے۔

محاسبہ
روزانہ ایک وقت مقرر کرکے چوبیس گھنٹوں کا محاسبہ کر لیا کرو، تاکہ معلوم ہوتا رہے کہ وقت کہاں گزر رہا ہے کیا کھویا جارہا ہے اور کیا پایا جارہا ہے ؟ اگر اچھے کاموں میں گزرا ہے تو الله کا شکر ادا کرو اور مزید توفیق کا سوال کرو اور اگر غلط جگہ پر خرچ ہوا ہے تو توبہ کرو اور آئندہ اس سے بچنے کا پورا عزم کرو ۔ ان شاء الله تعالیٰ ان تدابیر کو اختیار کرنے سے وقت ضائع ہونے سے بچے گا۔

آخری گزارش
اخیر میں پھر یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ وقت کو ضائع مت کر و،گپ شپ والی مجلسوں سے پرہیز کرو! زندگی کے لمحات کو الله کی اطاعت میں، اس کی رضا میں، جنت کے حصول میں، اعلاءِ کلمة الله میں، ذکر میں، تلاوت میں ، سیرت او ردینی کتب کے مطالعہ میں اور خدمت خلق میں خرچ کرو ! کسی بھی لمحہ کو گناہ میں، فضول گوئی میں ، لغو کام میں ضائع مت کرو! #
        ہر دم الله الله کر                     نور سے اپنا سینہ بھر
        جیے تو اس کا ہو کر جی         مرے تو اس کا ہو کر مر

الله تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرمائیں اور وقت کی قدر کرنے والا بنائیں۔

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User