حضور پاک صلی اللہ وسلم کی شادیوں کی کثرت کی وجوہات
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیوں کی کثرت میں کیا حکمت تھی؟
كيا جواب ديا كرتے ہيں آپ اس سوال كا؟
فرض
كرتے ہيں ايک شخص بری نيت سے آپ كے پاس آتا ہے،
تاكہ يہ سوال اس طرح كرے كہ
يا تو آپ كا ايمان شكستہ ہو كر رہ جائے يا پھر آپ سے جواب نہ بن پڑے اور
وہ آپ كو شرمسار كر جائے!!! تو كيا پھر آپ جواب دينا جانتے ہيں؟
سب سے
پہلے:
كيا آپ كے پاس دفاع كی كوئی صلاحيت ہے كہ وہ كيا حالات تھے جن ميں
سركار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم كو متعدد شادياں كرنا پڑيں؟
ليجيئے يہ ہے جواب۔۔۔
در حقيقت يہ جواب
فاضل استاد جناب عمرو خالد
كے ايک ليكچر پر مبنی ہے جو انہوں نے “امہات المؤمنين” پر ديا تھا، آپ كی معلومات كيلئے تلخيص و ترجمہ حاضر خدمت ہے:
سب سے پہلے آپ سے ہی ايک سوال۔۔۔۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجات مباركہ كی كل تعداد كيا تھی؟
زوجات رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کل تعداد 12 ہے۔
جب
حضور اكرم صلی اللہ علیہ وسلم كا وصال ہوا تو ان ميں سے 10 حيات تھیں۔
حضرت خديجہ اور حضرت زينب بنت خزيمہ رضی اللہ عنہما سركار دوعالم صلی اللہ
علیہ وسلم كی حياتِ مباركہ ميں ہی انتقال فرما چكی تھیں۔
آپ سے ہی ميرا دوسرا سوال: كيا آپ كو اپنی امہات ۔۔۔ امہات المؤمنين۔۔۔ كے اسماءِ مباركہ آتے ہيں؟
اللہ تبارک و تعالی تمہار اور ميری مغفرت فرمائے، ليجيئے، يہ ہيں اسماء مباركہ:
خديجہ بنت خويلد رضی اللہ عنہا
سوۃ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا
عائشہ بنت ابي بكر رضی اللہ عنہا
حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا
زينب بنت خزيمہ رضی اللہ عنہا
أم سلمہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا
زينب بنت جحش رضی اللہ عنہا
جويريہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا
صفيہ بنت حيي بن أخطب رضی اللہ عنہا
أم حبيبہ رملہ بنت ابي سفيان رضی اللہ عنہا
ماريا بنت شمعون المصريہ رضی اللہ عنہا
ميمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا
اسماء
مباركہ جان لينے كے بعد آپ سے يہ پوچھتے ہيں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے
شادی كے وقت ان ميں سے کتنی كنواری تھیں اور کتنی پہلے سے شادی شدہ؟
شادی كے وقت صرف ايک كنواری تھیں اور وہ ہيں سيدہ عائشہ رضی اللہ عنہا، جبكہ باقی سب ہی ثيبات تھیں۔
كيا سب کی سب عرب تھیں؟
جی
ہاں، سب كی سب عرب تھيں ما سوائے سيدہ ماريا رضی اللہ عنہا کے، وہ جزيرۃ
العرب كے باہر سے تھيں اور ان كا تعلق مصر كی سر زمين سے تھا۔
كيا وہ سب کی سب مسلمان تھیں؟
جی ہاں، سب كی سب مسلمان تھيں ما سوائے دو كے: سيدہ صفيہ يہوديہ تھيں اور سيدۃ ماريا مسيحيہ تھيں، رضي اللہ عنہن جميعا
اور اب۔۔۔۔۔
دوسرے سوال كا جواب ديتے ہيں:
كيا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تمام شاديوں كا سبب شہوت تھی؟
اگر
حبيبنا صلی اللہ علیہ وسلم كی شادی شدہ زندگی پر ايک نظر ڈالی جائے تو ہم
يہ جان ليتے ہيں كہ شہوت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی زندگی سے ختم ہی ہو
چكی تھی، ليجئے اس بار عقلی دليل ديتا ہوں:
1. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شروع سے ليكر 25 سال کی عمر تک كنوارے رہے۔
2.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 25 سال سے ليكر 50 سال كی عمر تک (يہ بات
ذہن ميں ركھيئے كہ یہی عمر حقیقی جوانی کی عمر ہوتی ہے) ايک ايسی عورت سے
شادی كيئے ركھی جو كہ نہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے 15 برس بڑی تھیں
بلكہ اس سے قبل دو اور اشخاص كے نہ صرف نكاح ميں رہ چکی تھیں بلکہ ان سے
اولاديں بھی تھیں۔
3.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 50 سال کی عمر سے 52 سال کی عمر تک بغير
شادی كے (بغير بيوی كے) حالت افسوس ميں رہے اپنی پہلی بيوی كی وفات كی وجہ
سے۔
4.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 52 سال كی عمر سے ليكر 60 سال كی عمر
كے درميانے عرصے ميں متعدد شادياں كيں (جنكے سياسی، دينی اور معاشرتی
وجوہات ہيں، انكی تفصيل ميں بعد ميں بتاؤنگا)۔
اچھا تو پھر۔۔۔۔
كيا يہ بات معقول لگتی ہے كہ 52 سال كی عمر كے بعد ہی ساری شہوت کھل كر سامنے آجاتی ہے؟
اور
كيا يہ بات بھی معقول ہے كہ شاديوں كو پسند كرنے والا شخص، عين شباب ميں،
ايک ایسی ثيب عورت سے شادی كرے جو اس سے پہلے دو شادياں كر چكی ہو اور پھر
اس عورت كے ساتھ بغير کوئی دوسری شادی كيئے 25 سال بھی گزارے۔
اور پھر اس عورت كی وفات كے بعد دو سال تک بغير شادی كيئے ركا رہے صرف اس عورت كی تكريم اور اس كے ساتھ وفاء كے طور۔۔۔
سيدہ
خديجہ رضی اللہ عنہا کی وفات كے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شادی
فرمائی وہ سيدہ سودہ رضی اللہ عنہا سے تھی، اور بوقت شادی سيدہ سودہ رضی
اللہ عنہا کی عمر اسی (80) سال تھی، يہ زمانہ اسلام ميں ہونے والی پہلی
بيوہ تھيں۔ ان سے سركارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم كی شادی كا مقصد نہ
صرف ان كی عزت افزائی كرنا تھی بلكہ ان جيسی اور بيوہ خواتين كو معاشرے ميں
ايک با عزت مقام عطا فرمانا تھا جس كی ابتداء آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
خود اپنے آپ سے فرمائی۔ چاہتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف دوسروں كو
ايسا كرنے كا حكم بھی فرما سكتے تھے، مگر نہيں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
خود يہ عمل فرما كر آئندہ بنی نوع آدم كيلئے ايک مثال قائم فرما دی۔
اچھا ۔ يہ سب كچھ كہنے كے بعد ہم يہ نتيجہ اخذ كر سكتے ہيں كہ:
حضور اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طريقوں سے شادياں فرمائیں:
1. محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحيثيت ايک مرد (صرف سيدہ خديجہ سے شادی کی)
2. محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحيثيت ايک رسول (باقی ساری خواتين سے شادياں فرمائیں)
اچھا اب ایک اور سوال پوچھتے ہیں:
كيا محمد رسول اللہ اكيلے ہی ايسے نبی ہيں جنہوں نے متعدد شادياں كيں يا دوسرے نبيوں نے بھی ايسا كيا؟
جی، اسكا جواب ہاں ميں ہے۔
کئی
رسولوں اور نبيوں نے (مثال كے طور پر) سيدنا ابراہيم ، سيدنا داؤود اور
سيدنا سليمان صلوات اللہ و سلامہ علیہم اجمعین نے ايسا كيا۔ اور يہ سب كچھ
آسمانی كتابوں ميں لكھا ہوا ہے، تو پھر بات كيا ہے كہ مغربی ممالک اسی
بات كو ہی بنياد بنا كر ہم پر حملے كرتے ہيں؟ جبكہ حقيقت كا وہ نہ صرف
اعتراف كرتے ہيں بلكہ يہ سب كچھ ان كے پاس لکھا ہوا بھی ہے۔
آئيے
اب ان سیاسی ، اجتماعی اور دینی وجوہات پر بات كرتے ہيں جن کی بناء پر
سركارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم كو متعدد شادياں كرنا پڑيں:
سب سے پہلی وجہ:
تاكہ
اسلام نہايت ہی اہتمام سے اپنی مكمل خصوصيات اور تفاصيل كے ساتھ (مثال كے
طور پر نماز اپنی پوری حركات و سكنات كے ساتھ ) نسل در نسل چلتا جائے۔ تو
اس كيلئے تو بہت ہی ضروری تھا كہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے گھر
ميں داخل ہوں اور وہاں سے يہ ساری تفاصيل ملاحظہ كريں اور امت كی تعليم
كيلئے عام كريں۔
اس
مقصد كيلئے اللہ سبحانہ و تعالی نے سيدہ عائشہ سے رسول اكرم صلی اللہ علیہ
وسلم کی شادی لكھ دی۔ ان كی كم عمری کی بنا پر ان ميں سيكھنے کی
صلاحيتيں زيادہ تھیں (عربی مقولہ ہے: العلم في الصغر كالنقش علی الحجر۔
بچپن ميں سيكھا ہوا علم پتھر پر نقش كی مانند ہوتا ہے)، اور حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے وصال كے بعد بياليس (42) برس زندہ
رہيں اور دين کی ترويج و اشاعت كا كام كيا۔
اور آپ رضی اللہ عنہا لوگوں ميں سب سے زيادہ فرائض و نوافل كا علم ركھنے والی تھیں۔
اور زوجات الرسول صلی اللہ ولیہ وسلم سے اجمالی طور پر روايت كردہ احاديث كی تعداد تين ہزار (3000) ہے۔
اور
جہاں تک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی كم عمری کی شادی سے شبہات پيدا كئے
جاتے ہيں يہ تو عرب كے صحرا كے دستور تھے كہ ايک تو بچياں بھی ادھر جلدی
بلوغت كو پونہچا كرتی تھیں اور دوسرا كم سنی ميں شادياں بھی کر دی جاتی
تھيں، اور پھر يہ دستور اس زمانے ميں صرف عربوں ميں ہی نہيں تھا بلكہ روم و
فارس ميں بھی يہی ہوتا تھا۔
دوسری وجہ:
تاكہ صحابہ كرام كو ايک ايسے رشتے باندھ ديا جائے جو امت كو مضبوطی سے جكڑے ركھے۔
يہی وجہ تھی كہ سركار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے سيدنا ابو بكر كی بيٹی سے شادی فرمائی۔
اور سيدنا عثمان سے اپنی دو بيٹيوں كی شادی فرمائی۔
اور اپنی تيسری بيٹی كی شادی سيدنا علی سے فرمائی۔
رضي اللہ عنہم جميعا و أرضاھم
تيسری وجہ:
بيواؤں
كے ساتھ رحمت والا سلوک اور برتاؤ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات
خود بيواؤں (سيدہ سودہ ، أم سلمہ اور ام حبيبہ) سے شادياں فرمائيں۔
چوتھی وجہ:
اسلامی
شريعت كا مكمل طور پر نفاذ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود
اپنے آپ پر لاگو كركے دوسروں اور بعد ميں آنے والے مسلمانوں كيلئے اسوہ
بناديا۔ چاہے يہ بيواؤں كی عزت و تكريم كا معاملہ تھا يا اسلام ميں داخل
ہونے والے ان نو مسلموں كے ساتھ رحمت و شفقت كے اظہار كيلئے تھا مثال كے
طور پر حضرت صفيہ رضی اللہ عنہا سے شادی جو كہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ان
كے والد كے اسلام ميں داخل ہونے كے بعد فرمائی۔ اور حضرت صفيہ كی عزت و
منزلت كو يہوديوں ميں ايک مثال بنا ديا۔
پانچويں وجہ:
محبتِ
رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔ تاكہ دنيا كے ہر خطے اور طول و عرض كے ملكوں تک
محبتِ رسول صلی اللہ عليہ وسلم لوگوں كے دِلوں ميں گھر كر جائے، اسی وجہ
سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سيدہ ماريا (مصريہ) سے شادی كر كے خطہ
عرب سے باہر كے ملكوں كو بھی اپنی محبت ميں پرو كر ركھ ديا، اور اسی طرح
سيدہ جويريہ سے شادی كا معاملہ ہے جو كہ ان كے قبيلہ (بنو المصطلق) كے
اسلام لانے كا سبب بنا، حالانكہ اس وقت يہ سارا قبيلہ غزوہ بني المصطلق كے
بعد مسلمانوں كی قيد ميں تھا جو كہ بذاتِ خود ايک بہت ہی مشہور واقعہ ہے۔
ميں
اميد كرتا ہوں كہ جو كچھ كہا ہے وہ آپ كيلئے نہ صرف يہ كہ دلی اطمئنان كا
باعث بنے گا بلكہ ايسے لوگوں كا سامنا كرتے وقت قوت و ثابت قدمی بھی دے گا
جو آپ كے ايمان كو متزلزل كرنے يا ہمارے دين اسلام اور نبی پاک صلی اللہ
علیہ وسلم كی شان ميں زبان درازی كی جرأت كرنے آپ كے سامنے آتے ہيں۔
اور اللہ تبارک و تعالی بہتر جانتے ہيں كہ ان سب باتوں كے بيان كرنے سے ميرا مقصد كيا تھا۔
ميری اس ترجمے كی كاوش كيلئے بھی دعا كيجئے تاكہ فرشتے پكار اٹھیں كہ تمہارے لئے بھی اتنا اجر لكھ ديا گيا ہے۔
منبع : محمد سلیم
حضور پاک صلی اللہ وسلم کی شادیوں کی کثرت کی وجوہات
ReplyDeleteسرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیوں کی کثرت میں کیا حکمت تھی؟
كيا جواب ديا كرتے ہيں آپ اس سوال كا؟
فرض كرتے ہيں ايک شخص بری نيت سے آپ كے پاس آتا ہے،
تاكہ يہ سوال اس طرح كرے كہ يا تو آپ كا ايمان شكستہ ہو كر رہ جائے يا پھر آپ سے جواب نہ بن پڑے اور وہ آپ كو شرمسار كر جائے!!! تو كيا پھر آپ جواب دينا جانتے ہيں؟
سب سے پہلے: