Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Wednesday, January 26, 2011

اونٹ کی قربانی اور تقسیم


اونٹ کی قربانی اور تقسیم



جناب پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی  ( لاہور )


والبدن جعلنھا لکم من شعائر اللہ لکم فیھا خیر فاذکروا اسم اللہ علیھا صو آف فاذا وجبت جنوبھا فکلوا منھا واطعموا القانع والمعتر کذلک سخرنھا لکم لعلکم تشکرون ( الحج )
” اور قربانی کے اونٹ کو ہم نے تمہارے لئے قدرت الہیہ کا شاہکار بنایا ہے، ان میں تمہارے لئے فائدہ ہے پس انہیں کھڑا کر کے ذبح کرتے وقت ان پر اللہ کا نام لو پھر جب وہ ذبح ہو کر زمین پر گر پڑیں تو ان میں سے خود بھی کھاؤ اور مسکین سوال نہ کرنے والے اور سوال کرنے والے کو بھی کھلاؤ۔ اسی طرح ہم نے ان چوپایوں کو تمہارے ماتحت کر دیا ہے تا کہ تم شکر ادا کر سکو۔ “
بدن بدنۃ کی جمع ہے۔ بدنہ موٹے جانور کو کہتے ہیں۔ اسی مناسبت سے بعض لوگوں نے گائے کو بھی بدنہ میں شامل کیا ہے۔ بہرحال اونٹ اور گائے کی قربانی جائز ہے۔ اور ان میں سات گھرانے شرکت کر سکتے ہیں۔
بعض علماءنے اونٹ میں دس اور گائے میں سات افراد کو شرکت کرنے کی اجازت دی ہے۔ مگر محتاط صورتحال یہی ہے کہ گائے اور اونٹ میں سات گھرانے شریک کئے جائیں۔ اونٹ کی تخلیق بھی قدرت کا عظیم شاہکار ہے اسے ذبح کرنے کا طریقہ بھی خود ہی بیان فرما دیا کہ اسے کھڑا ہونے کی حالت میں ہی ذبح کیا جائے کہ اونٹ کا اگلا گھٹنا باندھ دیا جائے اور وہ اپنے تین پاؤں پر کھڑا ہو تو ایک ماہر شخص اس کے حلقوم پر چھرا یا نیزہ مارے جس سے اس کے خون کا فوارہ چھوٹے اور وہ نڈھال ہو کر زمین پر گر جائے تو اس کے گلے کو کاٹا جائے۔ حلقوم سے مراد اس کے جسم کا وہ حصہ ہے جہاں سے گردن شروع ہوتی ہے اور جب ذبح کیا جائے گا تو وہاں چھری چلائی جائے گی جہاں گردن ختم ہوتی ہے۔
بعض کے نزدیک اونٹ کی گردن پر تین جگہ چھری چلائی جائے۔ جب قربانی کا جانور ذبح ہو جائے تو اس کا گوشت خود کھائیں جو مانگنے کے لئے نہیں آتے انہیں بھی دیں اور مانگنے والوں کو بھی دیں۔ بعض لوگوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ لازمی طور پر قربانی کے گوشت کے تین حصے کئے جائیں ایک حصہ خود کھائیں، ایک عزیز و اقارب میں تقسیم کریں اور ایک مانگنے والوں کو دیں۔ لیکن یہ درست نہیں ہے کیونکہ کسی قرآنی آیت یا حدیث سے ایسا کرنے کا ثبوت نہیں۔ اگر کوئی شخص اپنی سہولت کے لئے ایسا کر لے تو کوئی حرج نہیں مگر سنت سمجھ کر کرنا جائز نہیں مطلق حکم ہے کہ خود کھائیں مانگنے والوں کو دیں اور نہ مانگنے والوں کو بھی دیں۔

 :::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 4

جلد نمبر 39      9 تا 15 محرم الحرام 1429 ھ      19 تا 25 جنوری 2008 ء

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User