Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Sunday, February 6, 2011

ناک، ہونٹوں اور زبان میں سوراخ

ناک، ہونٹوں اور زبان میں سوراخ کرنے سے لاحق ہونے والے خطرات 

(حصہ اوّل )

جسم کے حصوں میں سوراخ
(Piercing) انگریزی زبان کا لفظ ہے جو ایسے کاموں کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے ۔ گذشتہ ادوار میں دنیا کے بیشتر ممالک میں کان میں سوراخ  کرنے کا عمل بہت  عام  دیکھنے میں آیا اور یہ دنیا میں  سب سے زیادہ پائی جانے والی (Piercing) کی قسم ہے ۔ آج کل دنیا کے بہت سے ممالک میں (Piercing) کا عمل جسم کے مختلف حصوں پر انجام دیا جاتا ہے ۔  زیادہ تر افراد جو یہ کام کرواتے ہیں ان کا بنیادی مقصد اپنی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہوتا ہے ۔  اس طرح سے  یہ افراد اس عمل کے جانبی عوارض سے لاعلم اور غافل رہتے ہیں ۔ ایسے افراد بیشتر اوقات ایسے مراکز میں چلے جاتے ہیں جہاں پر سوراخ کرنے کے لیۓ جراثیموں سے پاک آلات جراحی دستیاب نہیں ہوتے یا پھر ایسے افراد سے علاج یا  سرجری کروانا شروع کر دیتے ہیں جو خود ان پڑھ اور ناتجربہ کار ہوتے ہیں ۔
کان کے نرم حصے میں سوراخ کرنے کے عمل کے دوران یا بعد میں کوئی خاص پیچیدگی  یا عوارض کا سامنا نہیں کرنا پڑتا مگر پھر بھی بہتر یہی ہے کہ  الرجی اور انفکشن کے اثرات سے محتاط رہا جاۓ ۔
ایک ماہر ڈاکٹر  نے ہم سے بات کرتے ہوۓ بتایا کہ (Piercing) کے عمل کے بعد الرجی بہت زیادہ دیکھنے میں آئی ہے اور سوراخ کرنے کے بعد جب دھاتی اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے تو بہت سے افراد کے لیۓ یہ خطرے کا باعث بن جاتے ہیں ۔  جو خواتین عام طور پر گھڑی پہننے یا انگوٹھی   پہننے کے بعد خارش زدہ  ہو جاتی ہیں یا جسم کے حصے سرخ ہو جاتے ہیں ، انہیں چاہیے کہ اس طرح کے سوراخوں سے پرہیز کریں اور اگر ان کو اس چیز کا شوق ہو تو کوشش کریں کہ ان سوراخوں میں صرف سونے سے بنی ہوئی اشیاء استعمال کریں کیونکہ سونا پہننے سے الرجی کا امکان بہت کم ہوتا ہے اور یہ دھات قدرے محفوظ تصوّر کی جاتی ہے ۔
بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ الرجی کے اثرات اس جگہ پر نہ ہوں جہاں پر آپ نے کوئی دھاتی چیز پہن رکھی ہو بلکہ جسم کے دوسرے حصوں پر واضح ہونا شروع ہو جائیں ۔ اس لیۓ ان سب باتوں سے آگاہ ہونا آپ کے لیۓ بےحد ضروری ہے ۔

ناک، ہونٹوں اور زبان میں سوراخ کرنے سے لاحق ہونے والے خطرات

(حصہ دوّم )

 

ہونٹوں پر سوراخ
بعض افراد کو  نیکل جیسی دھات سے بہت جلدی الرجی ہو جاتی ہے ۔ یہ ایک بہت ہی اہم مرض ہے جو انسان کی زندگی کو مختلف پریشانیوں سے دچار کر دیتا ہے ۔ ایسے افراد کو دھاتی اشیاء سے دور رہنا چاہیۓ ۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس مرض میں مبتلا شخص نے صرف دروازہ کھولنے کی غرض سےصرف دروازے کے دھاتی ہینڈل کو چھوا ہوتا ہے  اور وہ الرجی کی شکایت کرتا ہے ۔ جو افراد  بدن کے کسی حصے پر سوارخ کرواتے ہیں ، ان میں سے بہت سے افراد ایسے ہوتے ہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر سونے یا ہیرے کو استعمال کرنا پسند نہیں کرتے اور اس کی جگہ نقلی دھاتوں کو استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے  بعد میں وہ خاطر خواہ نقصان اٹھاتے ہیں ۔
بیوٹی پارلر یا اس سے ملتی جلتی دوسری جگہوں پر (جہاں پر آرائشی کاموں کے لیۓ لوگ رجوع کرتے ہیں ) بہت سے نااہل یا جاہل افراد بیٹھے ہوتے جو ان کاموں کا  معمولی تجربہ تو رکھتے ہیں مگر انہیں اس عمل کے  نقصانات اور احتیاطی تدابیر کے متعلق بہت ہی کم علم ہوتا ہے ۔  انسانی جسم کی اسکن پر لگنے والا کوئی بھی معمولی کٹ  یا زخم  انفکشن کا باعث بن سکتا ہے  یا اس سے خطرناک وائرس مثلا ایچ آئی وی ، ھیپاٹائٹس  انسانی بدن میں داخل ہو سکتے ہیں ۔  اس لیۓ ہماری نصیحت یہی ہے کہ اگر کوئی فرد ان تمام عوارض سے  آگاہی رکھنے کے باوجود بھی  مصنوعی زیبائی میں دلچسپی  رکھتا ہے تو اسے چاہیۓ کہ کسی  معقول طبی مرکز  سے رجوع کرے جہاں پر تربیت یافتہ عملہ اس کام کو انجام دے ۔
 جسم کے بعض نقاط  ایسے ہوتے ہیں جہاں پر سوراخ کرنے کا عمل نہایت ہی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔ ایسے نقاط میں کان کا سوراخ بھی شامل ہے جہاں پر انفکشن کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے ۔  ہونٹوں پر سوراخ کرنے سے منہ کے اندر پاۓ جانے والے مائیکروبوں کی وجہ سے انفکشن کا خطرہ ہو سکتا ہے اور ہونٹ کی بافتوں کے ایک خاص شکل میں ہونے کی  وجہ سے یہ بھی ممکن ہے کہ خون  حد سے زیادہ بہنا شروع کر دے ۔  زبان بھی ایسی ہی جگہ ہے جہاں پر سوراخ کرنے کا عمل خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔  زبان میں سوراخ کرتے وقت ناخواستہ کوئی چیز حلق میں جا سکتی ہے یا بعد میں بول چال میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں یا پھر چکھنے کی حس اس سے متاثر ہو سکتی ہے ۔
موجودہ  جدید دور میں زیبائی کے لیۓ  جسم میں سوراخ کیے بغیر دوسرے طریقوں سے بھی آرایش کا شوق پورا کیا جا سکتا ہے ۔  ہم نے یہاں پر  کچھ عوارض کی طرف اشارہ کیا ہے امید ہے کہ آپ اس کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد  اس عمل سے پرہیز کرنے میں ہی بہتری محسوس کریں گے ۔

تحریر : سید اسداللہ ارسلان

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User