چاند کی تسخیر اور قرآن کا طرزِ بیاں
جولائی 1969ء میں امریکہ کے خلائی تحقیقاتی ادارے ”ناسا“ (NASA: National AeronauticSpace Agency)
کے تین سائنس دانوں کے ہاتھوں تسخیرِ ماہتاب کا عظیم تاریخی کارنامہ انجام پذیر ہوا۔ اس واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن مجید نے چودہ سو سال پہلے تین سائنس دانوں اعلان کر دیا تھا:
وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ لَتَرْکَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ فَمَا لَهُمْ لاَ يُؤْمِنُوْنَ (القرآن، الانشقاق، 84 : 18-20)
”اور قسم ہے چاند کی جب وہ پورا دکھائی دیتا ہے۔ تم یقینا طبق در طبق ضرور سواری کرتے ہوئے جاؤ گے۔ تو انہیں کیا ہو گیا ہے کہ (قرآنی پیشین گوئی کی صداقت دیکھ کر بھی) ایمان نہیں لاتے۔“
لَتَرْکَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ سے پہلے متصلاً قرآن حکیم کا چاند کی قسم کھانا اس امر کی طرف واضح اشارہ ہے کہ آگے بیان ہونے والی حقیقت چاند سے ہی متعلق ہو گی۔ مزید برآں لَتَرْکَبُنَّ میں لامِ تاکید اور نونِ ثقیلہ دونوں اِظہارِ مقصود میں خصوصی تاکید پیدا کر رہے ہیں، جس سے مراد یہ ہے کہ آیتِ متذکرہ میں بیان ہونے والا واقعہ بہرصورت رونما ہو کر رہے گا کیونکہ یہ ترکیب مستقبل میں صدورِ فعل پر دلالت کیا کرتی ہے۔ لہٰذا یہ آیت پیشین گوئی کے اعتبار سے ایک چیلنج کے طور پر نازل کی گئی ہے، اور لَتَرْکَبُنَّ کے اعلان سے قبل پے در پے قَسموں کا ذکر منکرینِ قرآن کے لئے اس چیلنج میں مزید شدت اور سنجیدگی پیدا کرنے کےلئے تھا۔ مستزاد یہ کہ لَتَرْکَبُنَّ جمع کا صیغہ ہے اور صیغہء جمع عام طور عربی زبان میں کم اَز کم تین کے لئے استعمال ہوتا ہے جس سے یہ حقیقت بھی آشکار ہو گئی کہ لَتَرْکَبُنَّ کے فاعل کم از کم تین افراد ہوں گے جو ایک طبق سے دوسرے طبق تک پرواز کر کے جائیں گے اور وہ غیر مسلم ہوں گے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ Apollo 11 میں تسخیرِ ماہتاب کے لئے جانے والے مسافر تین ہی تھے، وہ تینوں غیر مسلم تھے: نیل آرم سٹرانگ (Neil Armstrong)، بز ایلڈرن (Buzz Aldrin) اور مائيکل کولنز (Michael Collins)۔
کے تین سائنس دانوں کے ہاتھوں تسخیرِ ماہتاب کا عظیم تاریخی کارنامہ انجام پذیر ہوا۔ اس واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن مجید نے چودہ سو سال پہلے تین سائنس دانوں اعلان کر دیا تھا:
وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ لَتَرْکَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ فَمَا لَهُمْ لاَ يُؤْمِنُوْنَ (القرآن، الانشقاق، 84 : 18-20)
”اور قسم ہے چاند کی جب وہ پورا دکھائی دیتا ہے۔ تم یقینا طبق در طبق ضرور سواری کرتے ہوئے جاؤ گے۔ تو انہیں کیا ہو گیا ہے کہ (قرآنی پیشین گوئی کی صداقت دیکھ کر بھی) ایمان نہیں لاتے۔“
لَتَرْکَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ سے پہلے متصلاً قرآن حکیم کا چاند کی قسم کھانا اس امر کی طرف واضح اشارہ ہے کہ آگے بیان ہونے والی حقیقت چاند سے ہی متعلق ہو گی۔ مزید برآں لَتَرْکَبُنَّ میں لامِ تاکید اور نونِ ثقیلہ دونوں اِظہارِ مقصود میں خصوصی تاکید پیدا کر رہے ہیں، جس سے مراد یہ ہے کہ آیتِ متذکرہ میں بیان ہونے والا واقعہ بہرصورت رونما ہو کر رہے گا کیونکہ یہ ترکیب مستقبل میں صدورِ فعل پر دلالت کیا کرتی ہے۔ لہٰذا یہ آیت پیشین گوئی کے اعتبار سے ایک چیلنج کے طور پر نازل کی گئی ہے، اور لَتَرْکَبُنَّ کے اعلان سے قبل پے در پے قَسموں کا ذکر منکرینِ قرآن کے لئے اس چیلنج میں مزید شدت اور سنجیدگی پیدا کرنے کےلئے تھا۔ مستزاد یہ کہ لَتَرْکَبُنَّ جمع کا صیغہ ہے اور صیغہء جمع عام طور عربی زبان میں کم اَز کم تین کے لئے استعمال ہوتا ہے جس سے یہ حقیقت بھی آشکار ہو گئی کہ لَتَرْکَبُنَّ کے فاعل کم از کم تین افراد ہوں گے جو ایک طبق سے دوسرے طبق تک پرواز کر کے جائیں گے اور وہ غیر مسلم ہوں گے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ Apollo 11 میں تسخیرِ ماہتاب کے لئے جانے والے مسافر تین ہی تھے، وہ تینوں غیر مسلم تھے: نیل آرم سٹرانگ (Neil Armstrong)، بز ایلڈرن (Buzz Aldrin) اور مائيکل کولنز (Michael Collins)۔
No comments:
Post a Comment
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې
لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ
خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ
طریقه د کمنټ
Name
URL
لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL
اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.