رویے میرے حضورﷺ کے اور اندلس کے یہودی
امیر حمزہ
امریکا
کا ایک یہودی جس کا نام ڈیوڈ ہے۔ اس نے
ایک فلم بنائی ہے جس کا آغاز
”اندلس“ کے مسلمانوں سے کیا گیا
ہے۔ میں کمپیوٹر کی سکرین پر امریکا کا
ایک پروگرام دیکھ رہا تھا۔ اس پروگرام
میں امریکا کا یہ مشہور دانشور،
صحافی، فلمساز اور مورخ انٹرویو
دیتے ہوئے بولتا چلا رہا تھا، وہ کہہ
رہا تھا!
اندلس کے مسلمان انسانیت کے اساتذہ تھے۔ جو سائنسی ترقی انہوں نے کی، سائنسی اداروں کی بنیادیں رکھیں، لائبریریاں بنائیں، کتابیں عام ہوئیں، ریسرچ کی، لیبارٹریاں وجود میں آئیں.... پھر ایجادات کی دنیا کا اظہار ہوا.... ڈیوڈ کہتا جا رہا تھا کہ آج کی جدید سائنس کی ساری بنیادیں ہی اندلس کے مسلمانوں نے رکھیں۔
ڈیوڈ بولتا چلا جا رہا تھا.... مسلمانوں کے رویے بڑے فراخ تھے، وہ حوصلے اور برداشت والے تھے، جس قدر یہودی وہاں پھلے پھولے اس کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔ عیسائیوں کو بھی آزادی حاصل تھی، آج پھر ویسے ہی رویوں کی ضرورت ہے۔
قارئین کرام! ڈیوڈ کی یہ باتیں سن کر مجھے اپنی لکھی ہوئی کتاب ”رویے میرے حضورﷺ کے“ یاد آ گئی۔ اس کتاب کے اردو زبان میں درجنوں ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ دسیوں ہزار شائع ہو چکی ہے اور شائع ہوتی جا رہی ہے۔ (بحمدللہ)
روزنامہ جنگ میں عطاءالحق قاسمی صاحب نے پورا کالم لکھا، نوائے وقت میں ڈاکٹر اجمل نیازی، علامہ اصغر علی کوثر، جناب اسرار بخاری نے لکھا۔ روزنامہ ایکسپریس میں جناب اسداللہ غالب نے کالم لکھا اور زور دیا کہ اس کتاب کا انگریزی، فرانسیسی، عربی، چینی، ہندی، اسپینی، جاپانی وغیرہ میں ترجمہ ہونا چاہئے.... جناب مجیب الرحمن شامی اور حامد میر صاحب نے خصوصی طور پر کتاب منگوائی۔ جناب طاہر اشرفی نے خصوصی طور پر کتاب منگوائی اور کہا آج کل بیورو کریسی میں یہ کتاب مقبول ہے۔ اس دور کے آئی جی پنجاب جناب شوکت جاوید نے مطالعہ کرنے کے بعد اپنے بیوروکریٹ دوستوں کو کتاب پڑھنے کا مشورہ دیا۔ پنجاب اسمبلی میں علماءکی مجلس تھی، میں بھی موجود تھا، صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان بھی موجود تھے۔ اجلاس کے بعد کتاب کی بات چل نکلی، پنجاب کے سیکیورٹی چیف آفیسر نے کتاب کا تذکرہ شروع کر دیا، چنانچہ رانا صاحب نے کتاب طلب کی۔ ان کو اور آئی جی پنجاب کو بھی کتاب فراہم کر دی گئی.... سول بیوروکریسی کی طرح فوجی بیوروکریسی میں بھی مقبول ہوئی، علماءنے اس کی تحسین کی، عام لوگوں کے فونوں کے تانتے بندھے رہے.... ان ساری باتوں کے ساتھ ساتھ ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ اس کتاب کا فوراً انگریزی ترجمہ ہونا چاہئے.... بیرون ملک سے اس کی ڈیمانڈ تھی۔ بعض تاجروں نے کہا ہم یہ کتاب خرید کو انگریزوں کو دینا چاہتے ہیں اور بتلانا چاہتے ہیں.... اے خاکے بنانے والو! یہ ہیں ہمارے حضور محمد کریمﷺ.... ذرا پڑھو اور ملاحظہ کرو آپﷺ کے رویے۔
قارئین کرام! بحمداللہ! اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ ہو گیا.... اور اتنا سارا وقت اس لئے لگا کہ انگریزی کے ایک ماہر نے اسی طرح ترجمہ کیا جو اسلوب اردو میں اپنایا گیا ہے۔ ترجمہ مکمل ہونے کے بعد کمپوزنگ بھی ہو گئی ہے اور پیسٹنگ ہو کر پریس میں چھپنے کے لئے تیار ہے۔
اب ہم ڈیوڈ یہودی اور ان جیسے انصاف پسند لوگوں کو یہ کتاب دے کر کہہ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کی جس عظمت، حوصلے، برداشت اور حلم و اخلاق کا تم لوگ اعتراف کر رہے ہو وہ سارا کچھ جس مرکز و منبع سے پھوٹا ہے وہ مسلمانوں کے انتہائی محبوب پیغمبر حضرت محمد کریمﷺ کے رویے ہیں اور یہ رویے اب ہم ساری دنیا کے سامنے پیش کر کے کہہ سکتے ہیں کہ ان خوبصورت رویوں کے حامل محمد کریمﷺ کے خاکے بنانے کی جن لوگوں نے جسارت کی انہوں نے انسانیت کے چاند کا کچھ نہیں بگاڑا، انہوں نے اپنے منہ پر ہی تھوکا ہے۔
قارئین کرام! ڈیوڈ یہودی نے اندلس کی بات کی، بحمداللہ دارالاندلس کے عظیم اشاعتی ادارے نے اس کتاب کو تیار کیا ہے۔ دارالاندلس کے مدیر حاجی عثمان بٹ جو دانشور شخصیت ہیں وہ اس ادارے کے مدیر ہیں جبکہ ریسرچ کے شعبہ کے مدیرحاجی جاوید الحسن ہیں۔ ان کے ہاتھوں سے خوبصورتی کے مراحل طے کرتے ہوئے اس کتاب کو اب دنیا بھر کے غیر مسلموں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔
قارئین کرام! آپ یہ کر سکتے ہیں کہ آپ کے جو عزیز اور دوست باہر کی دنیا میں رہتے ہیں، ان کے ہاں اس کتاب کو بھیجیں اور امریکہ و کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ اور باقی دنیا میں رہنے والوں تک اس تحفہ کو پہنچائیں۔ نہ جانے کہ پیارے حضورﷺ کی اس سیرت کو پڑھ کر کتنے لوگ مسلمان ہو جائیں.... اگر ایک بندہ بھی مسلمان ہو گیا تو حرمت رسولﷺ کا فریضہ بھی ادا ہو گیا اور آخرت میں بیڑا بھی پار ہو گیا۔ ان شاءاللہ۔
برطانیہ کے میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ یورپ میں تیزی کے ساتھ لوگ مسلمان ہو رہے ہیں، خاص طور پر خواتین مسلمان ہو رہی ہیں۔ حال ہی میں ٹونی بلیئر جو اسلام دشمنی میں بش کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، اس کی سالی لورین بوتھر نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ وہ معروف صحافی بھی ہیں۔ جرمنی کی ایک معروف خاتون مسز لائنے اور یوگا ٹیجر کمیلا نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ ذرائع ابلاغ بتلا رہے ہیں کہ چوٹی کی معروف خواتین اسلام قبول کر رہی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق جاپان میں 15ہزار عورتوں نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ جرمنی میں پچاس ہزار خواتین اور اسی طرح سارے یورپ میں.... آیئے ہم اس رفتار کو اور تیز کریں.... پیارے حضورﷺ کے رویے پھیلا کراس رفتار میں اتنی تیزی لائیں کہ یہ رفتار اگر آج سڑک پر دوڑنے والی ٹریفک کی رفتار ہے تو ہم اس کو فضاﺅں میں اڑنے والے جہازوں کی رفتار بنا دیں.... اور پھر موت کے بعد اپنے اللہ کا جب دیدار ہو.... اور حضورمحمدﷺ سے ملاقات ہو تو ہماری محنت پر حضور فرما دیں.... بقول قائداعظم محمد علی جناح رحمہ اللہ
ویل ڈن محمد علی
ہاں ہاں! قائداعظم نے اپنی خواہش کا اظہار یوں ہی فرمایا تھا کہ جب اللہ پوچھے گا کہ محمد علی کیا لے کر آئے ہو، میں کہوں گا پاکستان بنا کر آیا ہوں.... تب اللہ کہے گا۔
اندلس کے مسلمان انسانیت کے اساتذہ تھے۔ جو سائنسی ترقی انہوں نے کی، سائنسی اداروں کی بنیادیں رکھیں، لائبریریاں بنائیں، کتابیں عام ہوئیں، ریسرچ کی، لیبارٹریاں وجود میں آئیں.... پھر ایجادات کی دنیا کا اظہار ہوا.... ڈیوڈ کہتا جا رہا تھا کہ آج کی جدید سائنس کی ساری بنیادیں ہی اندلس کے مسلمانوں نے رکھیں۔
ڈیوڈ بولتا چلا جا رہا تھا.... مسلمانوں کے رویے بڑے فراخ تھے، وہ حوصلے اور برداشت والے تھے، جس قدر یہودی وہاں پھلے پھولے اس کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔ عیسائیوں کو بھی آزادی حاصل تھی، آج پھر ویسے ہی رویوں کی ضرورت ہے۔
قارئین کرام! ڈیوڈ کی یہ باتیں سن کر مجھے اپنی لکھی ہوئی کتاب ”رویے میرے حضورﷺ کے“ یاد آ گئی۔ اس کتاب کے اردو زبان میں درجنوں ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ دسیوں ہزار شائع ہو چکی ہے اور شائع ہوتی جا رہی ہے۔ (بحمدللہ)
روزنامہ جنگ میں عطاءالحق قاسمی صاحب نے پورا کالم لکھا، نوائے وقت میں ڈاکٹر اجمل نیازی، علامہ اصغر علی کوثر، جناب اسرار بخاری نے لکھا۔ روزنامہ ایکسپریس میں جناب اسداللہ غالب نے کالم لکھا اور زور دیا کہ اس کتاب کا انگریزی، فرانسیسی، عربی، چینی، ہندی، اسپینی، جاپانی وغیرہ میں ترجمہ ہونا چاہئے.... جناب مجیب الرحمن شامی اور حامد میر صاحب نے خصوصی طور پر کتاب منگوائی۔ جناب طاہر اشرفی نے خصوصی طور پر کتاب منگوائی اور کہا آج کل بیورو کریسی میں یہ کتاب مقبول ہے۔ اس دور کے آئی جی پنجاب جناب شوکت جاوید نے مطالعہ کرنے کے بعد اپنے بیوروکریٹ دوستوں کو کتاب پڑھنے کا مشورہ دیا۔ پنجاب اسمبلی میں علماءکی مجلس تھی، میں بھی موجود تھا، صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان بھی موجود تھے۔ اجلاس کے بعد کتاب کی بات چل نکلی، پنجاب کے سیکیورٹی چیف آفیسر نے کتاب کا تذکرہ شروع کر دیا، چنانچہ رانا صاحب نے کتاب طلب کی۔ ان کو اور آئی جی پنجاب کو بھی کتاب فراہم کر دی گئی.... سول بیوروکریسی کی طرح فوجی بیوروکریسی میں بھی مقبول ہوئی، علماءنے اس کی تحسین کی، عام لوگوں کے فونوں کے تانتے بندھے رہے.... ان ساری باتوں کے ساتھ ساتھ ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ اس کتاب کا فوراً انگریزی ترجمہ ہونا چاہئے.... بیرون ملک سے اس کی ڈیمانڈ تھی۔ بعض تاجروں نے کہا ہم یہ کتاب خرید کو انگریزوں کو دینا چاہتے ہیں اور بتلانا چاہتے ہیں.... اے خاکے بنانے والو! یہ ہیں ہمارے حضور محمد کریمﷺ.... ذرا پڑھو اور ملاحظہ کرو آپﷺ کے رویے۔
قارئین کرام! بحمداللہ! اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ ہو گیا.... اور اتنا سارا وقت اس لئے لگا کہ انگریزی کے ایک ماہر نے اسی طرح ترجمہ کیا جو اسلوب اردو میں اپنایا گیا ہے۔ ترجمہ مکمل ہونے کے بعد کمپوزنگ بھی ہو گئی ہے اور پیسٹنگ ہو کر پریس میں چھپنے کے لئے تیار ہے۔
اب ہم ڈیوڈ یہودی اور ان جیسے انصاف پسند لوگوں کو یہ کتاب دے کر کہہ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کی جس عظمت، حوصلے، برداشت اور حلم و اخلاق کا تم لوگ اعتراف کر رہے ہو وہ سارا کچھ جس مرکز و منبع سے پھوٹا ہے وہ مسلمانوں کے انتہائی محبوب پیغمبر حضرت محمد کریمﷺ کے رویے ہیں اور یہ رویے اب ہم ساری دنیا کے سامنے پیش کر کے کہہ سکتے ہیں کہ ان خوبصورت رویوں کے حامل محمد کریمﷺ کے خاکے بنانے کی جن لوگوں نے جسارت کی انہوں نے انسانیت کے چاند کا کچھ نہیں بگاڑا، انہوں نے اپنے منہ پر ہی تھوکا ہے۔
قارئین کرام! ڈیوڈ یہودی نے اندلس کی بات کی، بحمداللہ دارالاندلس کے عظیم اشاعتی ادارے نے اس کتاب کو تیار کیا ہے۔ دارالاندلس کے مدیر حاجی عثمان بٹ جو دانشور شخصیت ہیں وہ اس ادارے کے مدیر ہیں جبکہ ریسرچ کے شعبہ کے مدیرحاجی جاوید الحسن ہیں۔ ان کے ہاتھوں سے خوبصورتی کے مراحل طے کرتے ہوئے اس کتاب کو اب دنیا بھر کے غیر مسلموں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔
قارئین کرام! آپ یہ کر سکتے ہیں کہ آپ کے جو عزیز اور دوست باہر کی دنیا میں رہتے ہیں، ان کے ہاں اس کتاب کو بھیجیں اور امریکہ و کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ اور باقی دنیا میں رہنے والوں تک اس تحفہ کو پہنچائیں۔ نہ جانے کہ پیارے حضورﷺ کی اس سیرت کو پڑھ کر کتنے لوگ مسلمان ہو جائیں.... اگر ایک بندہ بھی مسلمان ہو گیا تو حرمت رسولﷺ کا فریضہ بھی ادا ہو گیا اور آخرت میں بیڑا بھی پار ہو گیا۔ ان شاءاللہ۔
برطانیہ کے میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ یورپ میں تیزی کے ساتھ لوگ مسلمان ہو رہے ہیں، خاص طور پر خواتین مسلمان ہو رہی ہیں۔ حال ہی میں ٹونی بلیئر جو اسلام دشمنی میں بش کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، اس کی سالی لورین بوتھر نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ وہ معروف صحافی بھی ہیں۔ جرمنی کی ایک معروف خاتون مسز لائنے اور یوگا ٹیجر کمیلا نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ ذرائع ابلاغ بتلا رہے ہیں کہ چوٹی کی معروف خواتین اسلام قبول کر رہی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق جاپان میں 15ہزار عورتوں نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ جرمنی میں پچاس ہزار خواتین اور اسی طرح سارے یورپ میں.... آیئے ہم اس رفتار کو اور تیز کریں.... پیارے حضورﷺ کے رویے پھیلا کراس رفتار میں اتنی تیزی لائیں کہ یہ رفتار اگر آج سڑک پر دوڑنے والی ٹریفک کی رفتار ہے تو ہم اس کو فضاﺅں میں اڑنے والے جہازوں کی رفتار بنا دیں.... اور پھر موت کے بعد اپنے اللہ کا جب دیدار ہو.... اور حضورمحمدﷺ سے ملاقات ہو تو ہماری محنت پر حضور فرما دیں.... بقول قائداعظم محمد علی جناح رحمہ اللہ
ویل ڈن محمد علی
ہاں ہاں! قائداعظم نے اپنی خواہش کا اظہار یوں ہی فرمایا تھا کہ جب اللہ پوچھے گا کہ محمد علی کیا لے کر آئے ہو، میں کہوں گا پاکستان بنا کر آیا ہوں.... تب اللہ کہے گا۔
No comments:
Post a Comment
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې
لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ
خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ
طریقه د کمنټ
Name
URL
لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL
اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.