Valentine Day. ویلنٹائن ڈے تاریخ و حقیقت
شیخ عبد السلام عمری، ایم،اے
عصر حاضر میں عیسائیوں کاسب سے مشہورتہوارعید حب (Valentine Day) ہے جسے ہر سال 14 فروری کو مناتے ہیں اور اس سے انکا مقصد اس محبت کی تعبیر ہے جسے اپنے بت پرست دین میں حب الہی کا نام دیتے ہیں ۔
یہ عید آج سے تقریبا 1700 سال قبل ایجاد کی گئی تھی ، یہ اس وقت کی بات ہے جب اہل روم میں بت پرستی کا دور دورہ تھا چنانچہ جب ان میں سے والنٹائن نامی راہب نے( جو پہلے بت پرست تھا )، نصرانیت قبول کرلی تو اس وقت کی حکومت نے اسے قتل کردیا ، پھرجب بعد میں اہل روم نے نصرانیت قبول کرلی تو اسکے قتل کے دن کو شہید محبت کاتہوار بنالیا اور آج تک یورپ و امریکا میں یہ عید منائی جارہی ہے تاکہ اس موقعہ سے دوستی و محبت کے جذبات کا اظہار ہو اور شادی شدہ جوڑے اور عشق و معاشقہ کرنے والے افراد اپنے عہد محبت کی تجدید کرلیں، اسطرح انکے یہاں معاشرتی اور تجارتی طور پر اس عید کو خاص اہتمام حاصل ہوگیا ہے ۔
اصل میں انکے یہاں عید محبت تین تہواروں کا مجموعہ ہے ،یا یہ کہئے کہ اس موقعہ پر تین وہ مناسبتیں جمع ہیں جنکی وجہ سے یہ تہوارمنایاجاتا ہے ۔
(1 ) انکے عقیدہ کے مطابق ہر میلادی سال چودہ فروری کی تاریخ '' یونو '' UNOنامی دیوی کا مقدس دن ہے ، یہ دیوی جسے یونانی معبودوں کی رانی اور عورت و شادی کی دیوی کہتے ہیں
(2) 15فروری کا دن انکے عقیدہ کے مطابق [ لیسیوس دیوی] کا مقدس دن ہے ، درحقیقت یہ ایک مادہ بھیڑیا سے عبارت ہے جس نے اہل روم کے عقیدہ کے مطابق شہر روما کو آباد کرنے والے دوشخصوں '' رومیولوس '' اور '' ریمولس '' کو دودھ پلایا تھا ، آج بھی روما میں انکے بڑے مجسمے نصب ہیں جسمیں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ گویا ایک مادہ بھیڑیا انہیں دودھ پلارہی ہے ، اس عید کا میلہ '' ال لیسوم '' نامی عبادت گاہ میں لگتا تھا جس کا معنی ہے '' عبادت گاہ محبت '' اس عبادت گاہ کو یہ نام اس لئے دیا گیا کہ مادہ بھیڑیا نے ان دونوں بچوں کو دودھ پلایا اور ان سے محبت کی تھی ۔
(3)رومانی بادشاہ '' کلاو دیوس '' کو ایک بار جب لڑائی کیلئے تمام رومی مردوں کو فوج میں شامل کرنے میں مشکل پیش آئی اور اس نے غورکیاکہ اسکا اصل سبب یہ ہیکہ شادی شدہ مرد اپنے اہل و عیال کو چھوڑ کر لڑائی کیلئے نہیں جانا چاہتے تو انہیں شادی کرنے سے روک دیا ، لیکن والنٹائن نامی ایک راہب نے شہنشاہ روم کے حکم کی مخالفت کی اور چوری چھپے کنیسہ میں لوگوں کی شادیاں کرتا رہا ،جب بادشاہ کو اسکا علم ہوا تو اس نے اسے گرفتارکرکے14فروری 269ءکو قتل کردیا ، اس طرح کنیسہ نے مذکورہ بالا بھیڑیا لیسیوس کی پوجا کی جانے والی عید کو بدل کر والنٹائن نامی شہید راہب کے پوجا کی عید بنادیا ، آج بھی یورپ کے شہروں میں اسکا مجسمہ نصب ہے ۔
پھر بعد میں 1969ءکو کنیسہ نے راہب والنٹائن کی عید منانے کو غیر قانونی قرار دے دیا کیونکہ انکے خیال کے مطابق یہ میلے ایسی خرافات سے عبارت ہیں جو دین و اخلاق سے میل نہیں رکھتے ، اسکے باوجود آج بھی عام لوگ اس عید کو مناتے اور اسکا اہتمام کرتے ہیں ۔
اس عید کے موقعہ پر کیا ہوتاہے :
(1) مرد و عورت کے درمیان ایک خاص قسم کے کارڈ کا تبادلہ ہوتا ہے، جس پر لکھا ہوتا ہے : (Be My Valentine ) "میرے والنٹائن محبوب بنو" ۔
(2) مرد و عورت کے درمیان سرخ گلاب کے پھولوں کا تبادلہ ہوتا ہے ۔
(3) مردو عورت کے درمیان مٹھائیوں، خاص کر سرخ مٹھائیوں کا تبادلہ ہوتاہے ۔
(4) خدائے محبت "Cupid"کی تصویر بنائی جاتی ہے ،
جو ایک بچے کی شکل ہے جسکے ہاتھ میں ایک کمان ہے جس سے وہ اپنی محبوبہ کے دل میں تیر پیوست کررہا ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې
لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ
خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ
طریقه د کمنټ
Name
URL
لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL
اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.