Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Thursday, December 2, 2010

فوٹو گرافی کے متعلق:فتوی

فوٹو گرافی کے متعلق شیخ ابن عثیمین- رحمہ اللہ -  کا فتوی


از : شیخ ندیم اختر سلفی حفظہ اللہ 



 جہاں تک انسان یاجانوروں کا مجسمہ بنانے کا تعلق ہے تو میرے علم کے مطابق اس کی حُرمت پر علما٫ کرام کا اتفاق ہے،چاہے وہ کسی بھی مقصد کےلئے ہو، اللہ کے علاوہ اس کی عبادت، یازینت اور تجارت کی غرض سے،یا بے مقصد بنایا گیا ہو،یا اس کا مقصد  اللہ کی برابری،یا اس کےعلاوہ اور بھی کوئی مقصد ہو،جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عز وجل فرماتاہے:"ومن اظلم ممن ذہب  یخلق کخلقی "(کہ اس شخص سے بڑھ کر ظالم او رکون ہوگاجو میری مخلوق کی طرح پیدا کرنے چلا ہے)
(بخاری ح:5953،7559،مسلم ح:2111 بروایت ابو ہریرہ)
           اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے"أشد الناس عذاباً یوم القیامۃ الذین یضاہئون بخلق اللہ"(کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب میں وہ لوگ گرفتار ہوں گےجو اللہ کی مخلوق کی طرح خود بھی بناتے ہیں)
(بخاری ح:5954 بروایت عائشہ)
          اور اللہ کے بنی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی ارشاد ہے:" أشد الناس عذاباً یوم القیامۃالمصورون"(اللہ کے پاس قیامت کے دن تصویر بنانے والوں کو سخت سے سخت تر عذاب ہوگا)
(بخاری ح:5950،مسلم ح:2109 بروایت عبد اللہ بن مسعود)
       کیونکہ کسی انسان یا جانور کے جسم کی تصویر بنانا بلا شبہ اللہ کے مخلوق کے مثل بنانا  ہے،گرچہ اس کا یہ مقصد نہ ہو،جیسے کوئی شخص کسی شکل کا ایک دروازہ بنائے اور دوسرا بھی اسی کے مثل دوسرا دروازہ بنائے تو اس کے بارے میں یہ کہا جائے گا کہ یہ اس کے مثل ہے اگرچہ دوسرا پہلے کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا۔
٭ہاتھ سےتصویر  بنانا:۔
          اس میں زمانئہ قدیم سے اختلاف چلا آرہا ہے،لیکن راجح قول یہ ہے کہ وہ حرام ہے اورتصویر بنانے کی حُرمت میں داخل ہے،کیونکہ گذشتہ حدیثوں کے عُموم میں یہ عمل بھی شامل ہے،اسلئے کہ حضرت علی بن ابی طالب tنے اپنے زمانئہ خلافت میں حضرت ابو الہیاج اسدی رحمہ اللہ سے فرمایا:"ألا أبعثك على ما بعثني عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ أن لا تدع صورةً إلا طمستها، ولا قبراً مشرفاً إلا سويته"(کہ میں تم کو ایسے مشن پر روانہ کرتا ہوں جس پر امام کائنات نے مجھے بھیجا تھا،آپصلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مشن دے کر بھیجاتھا کہ اے علی!اگر تجھے کوئی مجسمہ نظر آئے تو اسے مٹا دینا، اور اکوئی اونچی قبر نظر آئے تو اسے زمین کے برابر کردینا)
(م ح:969 بروایت علی بن ابی طالب)
٭آلات(کیمرہ) کے ذریعہ تصویر بنانا:۔
          اگرایسی مشین کے ذریعہ فوٹو گرافی کی جائے جس میں رد وبدل اور دُھلائی وصفائی کی ضرورت پڑتی ہے تو یہ بھی میرے نزدیک حُرمت میں داخل ہے،کیونکہ اس میں بھی  اللہ کی مخلوق کی طرح بنانے کا کچھ نہ کچھ حصہ موجود ہے،کیونکہ مُصوّر اس میں رد وبدل کرتا ہے،اس لئے احتیاط کا تقاضا اور بہتر یہی ہے کہ  اس سے منع کیا جائے۔
٭فوٹو گرافی مشین کے ذریعہ تصویر بنانا:۔
           اگر فوٹو گرافی ایسی مشین کے ذریعہ ہوجس میں مصور کے عمل کے بغیر فوٹو کارڈ فوراً باہر آجائے، تو یہ تصویر بنانے میں داخل نہیں اور نہ ہی اس پر حدیث فٹ ہوتی ہے،کیونکہ یہ خلق الہی کی طرح بنانا نہیں ہے،اس میں مصور کی کاریگری کا کوئی دخل نہیں،ایسا نہیں ہے کہ مُصور نے آنکھ ،ناک ،ہونٹ اور چہرے وغیرہ بنایا ہے،بلکہ اللہ کی بنائی ہوئی شکل کا عکس ہے،جیسا کہ اللہ تعالی کا یہ قول: "هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ" (آل عمران:6)(کہ وہ ماں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں جس طرح کی چاہتا ہے بناتا ہے)([1]) اس کی مثال قریب قریب ایسے ہی ہےجیسے کسی آدمی کو آئینے میں اپنے چہرے کا عکس نظر آتاہے،ہاں فرق صرف اتنا ہے کہ آئینے والی تصویر غیر ثابت ہوتی ہے اور کارڈ والی تصویر ثابت ہوتی ہے،لیکن کیا اس فرق میں کوئی تاثیر ہے؟ اسی لئے آدمی جب آئینہ دیکھتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ یہ تمھاری تصویر ہے،آئینے میں ظاہر ہونے والی صورت کو ہم تصویر کہتے ہیں،لیکن یہ بالاتفاق حرام نہیں۔
         لیکن دیکھا جائے گا کہ اس فوٹو گرافی کا مقصد کیا ہے؟ کیونکہ مباح چیز کا مقصداگر کسی حرام شئ کا حصول ہے تو وہ شئ حرام ہے،جیسے کوئی شخص لذت اندوزی کی خاطر کسی خوبصورت لڑکی یا خوبصورت لڑکے کا فوٹ اتارے تو بلا شبہ وہ حرام ہے،یاشادی کے موقع پر عورتوں کی تصویریں بنانا کہ اسے لوگوں کو دکھلائے گا تو اس کے بھی حرام ہونے میں کوئی شک نہیں، اوراگر بغیرکسی مقصد کے ہو تو یہ ایک بیکار کام ہے،اور اس طرح کے بیکار کاموں میں مال اور وقت کا ضیاع ہے،اور کبھی انسان بطور یادگار تصویر کو محفوظ رکھتا ہےتو یہ عمل اس حدیث کے عموم میں داخل ہے جس میں اللہ کے نبیصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لا تدخل الملائكة بيتاً فيه صورة"(فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہوتی ہے)
(بخاری ح:2105،3224،مسلم ح:2107)([2])
٭ویڈیو کی گئی تصویریں:۔
       جن  ویڈیو کیسٹوں میں تصویریں ہوتی ہیں وہ ظاہر نہیں رہتیں بلکہ وہ ٹیلیویژن کے اسکرین پر ہی ظاہر ہوتی ہیں،(گویا کہ)وہ ایک طرح کا آئینہ ہے،اس لئے علما٫ کے درمیان اس پر بحث ہوئی کہ مصلحت کے پیش نظر کیا مساجد میں تقریروں کی ویڈیو کیسٹ بنائی جاسکتی ہے؟ اکثر کی رائے یہی تھی کہ اس میں کوئی حرج نہیں،اور آج حرمیں شرفین میں خطبئہ جمعہ اور نمازوں کے لئے اسی ویڈیو کا استعمال کیا جاتا ہے۔
(ماخوذ:وصایا وتوجیہات لطلاب العلم ص:1/378،381)
سرچینهwww.siratulhuda.com

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې


لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ


طریقه د کمنټ
Name
URL

لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL


اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.



بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User