سوال
محترم مفتی صاحب !السلام علیکم !
مجھے آپ سے یہ سوال پوچھنا تھا کہ اگرآپ کے والدین آپ کی شادی اپنی پسند سے کرنا چاہتے ہوں اور آپ ایسا نہ چاہتے ہوں بلکہ آپ کا کہیں اوردل ہوتوایسی صورت میں والدین کا دل دکھانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
مزید یہ کہ وہ آپ کوپسند کی شادی کرنے پرجوناراضگی کا اظہاراوربددعائیں دیتے ہیں وہ ان کے لیے جائز ہے ؟ جب اسلام آپ کو اجازت دیتاہےکہ آپ اپنی پسند کے بغیرشادی نہ کرواور آپ خود کواس قابل بھی نہ پاتے ہوں کہ کہیں اورشادی کی صورت میں آپ اسے نہ نبھا سکتے ہوں اورنہ ہی اس بندے کے حقوق پورے کرسکوگےتوایسی صورت میں کیا کیا جائے۔
جزاک اللہ
سائلہ : ماہم
جواب
عاقل بالغ مردعورت کواس بات کااختیارہے کہ اپنی پسند اورمرضی سے نکاح کرسکتاہےاوروالدین کا اس سلسلے میں اعتراض اورناراضگی کا اظہارکرنادرست نہیں البتہ اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ خاندانی کفائت اوربرابری کاخیال رکھاجائے، اس کی خلاف ورزی کی صورت میں والدین کواعتراض اورناراضگی کا حق شریعت کی طرف سےحاصل ہے۔ لیکن یہ خیال رہنا بھی ضروری ہےکہ عموماً پسند کی شادی میں وقتی جذبات محرک بنتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات میں کمی آنے لگتی ہےاورپسندیدگی کاگراف گرناشروع ہوجاتاہے نتیجۃً ایسی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں اورعلیحدگی کی نوبت آجاتی ہےجبکہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اوررشتوں کی جانچ پرکھ کا تجربہ رکھنے والے والدین اورخاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے زیادہ پائیدارثابت ہوتے ہیں اوربالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کارہےایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہےاس لیے مسلمان بچوں اوربچیوں کوچاہئے کہ وہ انجام سے بےخبرہوکراپنے ذمہ کوئی بوجھ اٹھانےکے بجائے اپنےبڑوں پراعتماد کریں اللہ تعالیٰ اسی میں بہتری پیدافرمادیں گے۔
فقط واللہ اعلم
دارالافتاء
No comments:
Post a Comment
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې
لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ
خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ
طریقه د کمنټ
Name
URL
لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL
اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.