اسلامی سال نو
اس عالم رنگ و بو میں بہت سی
قومیں اپنے سال نو کے آغاز پر خوشی و مسرت اور فرحت و شادمانی کی تقریبات
ترتیب دیتی ہیں اور ان کے رنگارنگ خوشیوں کے پروگرام سامنے آتے ہیں۔ اس قسم
کی تقریبات سے وہ یہ فال بھی پکڑتے ہیں کہ اللہ کرے کہ ہمارا پورا سال
ایسی مسرتوں، شادمانیوں اور خوشیوں کا گہوارہ بن جائے۔ اسلام میں ایسی
تقریبات کی کوئی حیثیت نہیں اور اس کا مزاج نہایت پاکیزہ اور ایسی لغویات
سے یکسر پاک ہے۔ ادھر ہمارے بعض اہل وطن اسلامی ہجری سال نو کا آغاز آہ و
بکا سے کرتے ہیں۔ حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے
منع فرمایا ہے۔
محرم الحرام اسلامی ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے۔ جسے اسلام نے حرمت والا مہینہ قرار دیا ہے۔
اور اس حرمت کا تعلق شہادت حسین رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے۔ اس ماہ میں جو
امور شرعی طور پر ہمیں سر انجام دینے چاہئیں ان سے ہم گریز کرتے ہیں اس کے
برعکس بہت سی بدعات اپنا لیتے ہیں جن کا کتاب و سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لے گئے تو یہود
عاشورہ کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ دریافت کرنے پر یہودیوں نے بتایا کہ اس روز
اللہ نے ہمیں فرعون کی غلامی سے نجات دی تھی۔ اس کی قوم کو غرق کیا تھا۔ ہم
بطور تشکر اس دن کا روزہ رکھا کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ آئندہ سال بھی یہ روزہ رکھیں گے لیکن اس سے پہلے یا بعد ایک روزہ
مزید ملایا جائے گا تا کہ یہود کی مشابہت باقی نہ رہے۔
سن ہجری کے بارے میں مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ رقمطراز ہیں کہ
تاریخ عالم کا یہ عظیم واقعہ جس کی یاد سال کے اختتام میں پوشیدہ ہے۔ ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ ہے کیونکہ پہلی محرم سے اسلام کا نیا سال شروع ہو جاتا ہے۔ اور اس کی بنیاد واقعہ ہجرت پر رکھی گئی ہے۔
تاریخ عالم کا یہ عظیم واقعہ جس کی یاد سال کے اختتام میں پوشیدہ ہے۔ ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ ہے کیونکہ پہلی محرم سے اسلام کا نیا سال شروع ہو جاتا ہے۔ اور اس کی بنیاد واقعہ ہجرت پر رکھی گئی ہے۔
ہر سال جب 30 ذی الحجہ کا دن ختم ہوتا ہے اور پہلی محرم کا چاند طلوع
ہوتا ہے تو اس عظیم واقعہ کی یاد ہمارے دلوں میں تازہ کر دینا چاہتا ہے۔ یہ
فی الحقیقت اس واقعہ کی ایک جاری و قائم یادگار ہے۔ یہ دنیا کی تمام قوموں
کی یادگاروں کی طرح قوت کی کامرانیوں کی یادگار نہیں بلکہ کمزوری کی فتح
مندیوں کی یادگار ہے۔ یہ اسباب و مسائل کی فراوانیوں کی یادگار نہیں، بے
سروسامانیوں کی یادگار ہے۔ یہ حکومت و طاقت کے جاہ و جلال کی یادگار نہیں۔
محکومی و بے چارگی کے استقبال کی یاد ہے۔ یہ فتح مکہ کی یادگار نہیں جسے دس
ہزار تلواروں کی چمک نے فتح کیا تھا۔ یہ فتح مدینہ کی یادگار ہے۔ جسے
تلواروں کی چمک نے نہیں بلکہ ایک آوارہ، غربت اور بے سروسامان انسان کی روح ” ہجرت“ نے فتح کیا تھا۔
یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ یونہی محرم کا چاند طلوع ہوتا ہے۔ یہاں مجلسوں میں واعظیں ایسی غیر ثقہ کہانیاں بیان کرتے ہیں جن کا حقائق، واقعات، ثقاہت و صحت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ حقیقت ہے کہ دین، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و عادات اور سیرت طیبہ کا نام ہے۔ جو امور رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں وہ دین نہیں۔ جو چیز دین نہیں، اسے دین قرار دینا، کسی طرح صحیح نہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو تمام بدعات سے محفوظ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ یونہی محرم کا چاند طلوع ہوتا ہے۔ یہاں مجلسوں میں واعظیں ایسی غیر ثقہ کہانیاں بیان کرتے ہیں جن کا حقائق، واقعات، ثقاہت و صحت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ حقیقت ہے کہ دین، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و عادات اور سیرت طیبہ کا نام ہے۔ جو امور رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں وہ دین نہیں۔ جو چیز دین نہیں، اسے دین قرار دینا، کسی طرح صحیح نہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو تمام بدعات سے محفوظ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ہماری دلی خواہش اور دعا ہے کہ محرم الحرام پر
امن طور پر گزرے۔ امن کمیٹیاں موثر کردار ادا کریں اور محرم کے بعد بھی وہ
اپنا کردار جاری رکھیں۔ کیونکہ وطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال نہایت
مخدوش ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
No comments:
Post a Comment
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې
لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ
خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ
طریقه د کمنټ
Name
URL
لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL
اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.