عذابءِ قبر کے اسباب
::::: عذابءِ قبر کے اسباب :::::
::::: ( ١ ) قران کو یاد کر کے بھول جانا اور اُس پر عمل نہ کرنا،
::::: ( ٢ ) فرض نماز کے وقت (جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عُذر کے )سوتے رہنا،
::::: ( ٣ ) جھوٹ ،
::::: ( ٤ ) زنا،
::::: ( ٥ ) سود خوری ،
دلیل ::: ( ١ تا ٥ ، پانچوں اسباب ، صحیح البُخاری/حدیث ٧٠٤٧/ کتاب التعبیر / باب تعبیر الرؤیا بعد صلاۃ الصبح ، حدیث بہت لمبی ہے اِس لیے صرف حوالہ درج کر رہا ہوں)
::::: ( ٦ ) پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنا ،
دلیل :::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ( اکثرُ عَذاب القَبر مِن البَول ) ( قبر کے عذاب زیادہ تر پیشاب کی (چیھنٹوں سے نہ بچنے کی ) وجہ سے ہے ) ( مُستدرَک الحاکم /حدیث ٦٥٣ ، سُنن ابن ماجہ/ حدیث ٣٤٨ /کتاب الطہارۃ و سننھا/باب تشدید فی البول ، صحیح الجامع الصغیر/حدیث ١٢٠٢ ) اور ( صحیح البُخاری / حدیث ١٢٩٥ /کتاب الجنائز / باب ٨٠ ،صحیح مسلم / حدیث ٢٩٢/کتاب الطہارۃ / باب ٣٤ تفصیلی روایت آخری سبب 10 میں دیکھیے)
::::: ( ٧ ) کافر میت کے لواحقین کے رونے پر اُس میت کو عذاب ہوتا ہے ،
دلیل (1) ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (اِِنَّ المَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَاء ِ اَہلِہِ عَلِیہِ) ( بے شک میت کے گھر والوں (لواحقین ) کے رونے کی وجہ سے اُس میت کو عذاب دِیا جاتا ہے) ( صحیح البُخاری / کتاب الجنائز / باب ٣٢ / صحیح مسلم /حدیث ٩٢٧ /کتاب الجنائز ، باب ٩ )
شرح الحدیث ::::: اِیمان والوں کی والدہ محترمہ ، عائشہ رضی اللہ عنہا اِس حدیث کی تشریح میں فرماتی ہیں ::: یَغفِرُ اللہ لِاَبِی عبد الرحمن اَمَا اِنہ لم یَکذِب وَلَکِنَّہُ نَسِیَ او اَخطَاَ (اِنما مَرَّ رسول اللَّہِ صَلی اللَّہُ عَلِیہِ وسلمَ عَلٰی یَہُودِیَّۃٍ یُبکَی عَلِیہَا فقال اِِنَّہُم لَیَبکُونَ عَلِیہَا وَاِِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فی قَبرِہَا ) اللہ عبدالرحمان کے باپ ( یعنی عبداللہ ابن عُمر رضی اللہ عنہما ) کی مغفرت فرمائے اُنہوں نے جھوٹ نہیں کہا لیکن شاید وہ بھول گئے ہیں یا اُن سے خطا ہوئی ہے کیونکہ (ہوا یہ تھا کہ ) (ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک فوت شدہ یہودی عورت کے پاس سے گذرے تو (اُس کے لواحقین) اُس پر رو رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ لوگ اِس عورت پر رو رہے ہیں اور (اِس رونے کی وجہ سے ) اِس عورت کو اِس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے ) ::: ( صحیح مسلم /حدیث ٩٣٢ /کتاب الجنائز ، باب ٩ )
::::: ( ٨ ) مرنے والے پر نوحہ ( بین ) کرنا ، یعنی ، مرنے والے نے اگر اپنی زندگی میں اپنے گھر والوں کو اپنے مرنے پر ماتم کرنے سے نہ روکا ہو تو اُس کے مرنے پر اگر اُس کے گھر والے ماتم ، نوحہ وغیرہ کریں تو ، اُس مرنے والے کو اِسکا عذاب ہوتا ہے ،
دلیل ::: مغیرہ ابن شعبہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ ::: (اِِنَّ کَذِبًا عَلَیَّ لَیس کَکَذِبٍ عَلی اَحَدٍ مَن کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلیَتَبَوَّا مَقعَدَہُ مِن النَّارِ) سَمعت ُ النبی صَلی اللَّہُ عَلِیہِ وسلمَ یقول ( مَن نِیحَ عَلِیہِ یُعَذَّبُ بِمَا نِیحَ عَلِیہِ ) ::: ( بے شک میرے بارے میں جھوٹ بولنا کِسی بھی اور کے بارے میں جھوٹ بولنے جیسا نہیں ( کیونکہ اُن صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جھوٹ بولنا دِین دُنیا و آخرت کی مکمل تباہی ہے لہذا) جِس نے جانتے بوجھتے ہوئے میرے بارے میں جھوٹ کہا تواُس نے اپنا ٹھکاناجہنم میں بنا لیا ) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا ( جِس (مرنے والے) پر نوحہ (بین ، ماتم وغیرہ) کیا جاتا ہے وہ اُس میت کو اُس نوحہ (بین ، ماتم وغیرہ) کی وجہ سے عذاب دِیا ہے )
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے خلیفہ بلا فصل ، امیر المؤمنین عُمر ابن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے بھی حدیث کا آخری حصہ روایت شدہ ہے ( دونوں روایات ، صحیح البُخاری /حدیث ١٢٢٩/ کتاب الجنائز /باب ٣٣ ، ،صحیح مسلم /حدیث ٩٢٧/ کتاب الجنائز ، باب ٩)
::::: ( ٩ ) مرنے والے کو ایسی صفات سے پکارنا جو اللہ کے لیے ہوں ، جیسے کہ یہ کہنا ''' ہائے ہمارے سہارے ''' یا ''' ہائے ہماری ہمت ''' یا ''' ہائے ہمارے مددگار ''' وغیرہ ،
دلیل ::: ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول نے صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (المَیِّتُ یُعَذَّبُ بِبُکَاء ِ الحَیِّ اِذا قالوا وَا عَضُدَاہُ وَا کَاسِیَاہُ وَا نَاصِرَاہُ واجبلاہ وَنَحوَ ہذا یُتَعتَعُ وَیُقَالُ انت کَذَلِکَ انت کَذَلِکَ ) ( میت کو زندہ لوگوں کے اُس پر رونے (یعنی نوحہ بین ماتم وغیرہ کرنے ) کی وجہ سے عذاب دِیا جاتا ہے جب وہ لوگ کہتے ہیں ہائے ہماری ہمت والے ، ہائے ہماری آڑ ، ہائے ہمارے مددگار ، ہائے ہماری عزت والے ، اور اسی طرح کے دوسرے الفاظ کہتے ہیں تو میت کو عذاب دے دے کر کہا جاتا ہے کہ (اچھا تو )تم یہ ہو ، تم یہ ہو (یعنی جو کچھ اُس پر نوحہ و ماتم کرنے والے کہہ رہے ہوتے ہیں ) )( سُنن ابن ماجہ/ حدیث ١٥٩٤ / کتاب الجنائز / باب ٥٤ ، سُنن الترمذی / حدیث ١٠٠٣ / کتاب الجنائز /باب ٢٤ ، صحیح الترغیبب و الترہیب / حدیث ٥٧٨٨ /حدیث ''' حسن ''' )
::::: ( ١٠ ) نمیمہ یعنی چُغل خوری کرنا ،
دلیل ::: عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جگہ سے گذرے (جہاں قبریں تِھیں ) تو(دو قبر والوں کے بارے میں) فرمایا ( اِنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ وما یُعَذَّبَانِ مِن کَبِیرٍ اَمَّا اَحَدُہُمَا فَکَانَ یَسعَی بِالنَّمِیمَۃِ وَاَمَّا اَحَدُہُمَا فَکَانَ لَا یَستَتِرُ من بَولِہِ ) ( اِن دونوں کو قبر میں عذاب ہو رہا ہے اور کِسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا تو اِن میں ایک تو چغلی کیا کرتا تھا ور دوسراخود کو اپنے پیشاب (کی چیھنٹوں) سے بچایا نہیں کرتا تھا )
( صحیح البُخاری / حدیث ١٢٩٥ /کتاب الجنائز / باب ٨٠ ،صحیح مسلم / حدیث ٢٩٢/کتاب الطہارۃ / باب ٣٤
::::: ( ٢ ) فرض نماز کے وقت (جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عُذر کے )سوتے رہنا،
::::: ( ٣ ) جھوٹ ،
::::: ( ٤ ) زنا،
::::: ( ٥ ) سود خوری ،
دلیل ::: ( ١ تا ٥ ، پانچوں اسباب ، صحیح البُخاری/حدیث ٧٠٤٧/ کتاب التعبیر / باب تعبیر الرؤیا بعد صلاۃ الصبح ، حدیث بہت لمبی ہے اِس لیے صرف حوالہ درج کر رہا ہوں)
::::: ( ٦ ) پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنا ،
دلیل :::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ( اکثرُ عَذاب القَبر مِن البَول ) ( قبر کے عذاب زیادہ تر پیشاب کی (چیھنٹوں سے نہ بچنے کی ) وجہ سے ہے ) ( مُستدرَک الحاکم /حدیث ٦٥٣ ، سُنن ابن ماجہ/ حدیث ٣٤٨ /کتاب الطہارۃ و سننھا/باب تشدید فی البول ، صحیح الجامع الصغیر/حدیث ١٢٠٢ ) اور ( صحیح البُخاری / حدیث ١٢٩٥ /کتاب الجنائز / باب ٨٠ ،صحیح مسلم / حدیث ٢٩٢/کتاب الطہارۃ / باب ٣٤ تفصیلی روایت آخری سبب 10 میں دیکھیے)
::::: ( ٧ ) کافر میت کے لواحقین کے رونے پر اُس میت کو عذاب ہوتا ہے ،
دلیل (1) ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (اِِنَّ المَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَاء ِ اَہلِہِ عَلِیہِ) ( بے شک میت کے گھر والوں (لواحقین ) کے رونے کی وجہ سے اُس میت کو عذاب دِیا جاتا ہے) ( صحیح البُخاری / کتاب الجنائز / باب ٣٢ / صحیح مسلم /حدیث ٩٢٧ /کتاب الجنائز ، باب ٩ )
شرح الحدیث ::::: اِیمان والوں کی والدہ محترمہ ، عائشہ رضی اللہ عنہا اِس حدیث کی تشریح میں فرماتی ہیں ::: یَغفِرُ اللہ لِاَبِی عبد الرحمن اَمَا اِنہ لم یَکذِب وَلَکِنَّہُ نَسِیَ او اَخطَاَ (اِنما مَرَّ رسول اللَّہِ صَلی اللَّہُ عَلِیہِ وسلمَ عَلٰی یَہُودِیَّۃٍ یُبکَی عَلِیہَا فقال اِِنَّہُم لَیَبکُونَ عَلِیہَا وَاِِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فی قَبرِہَا ) اللہ عبدالرحمان کے باپ ( یعنی عبداللہ ابن عُمر رضی اللہ عنہما ) کی مغفرت فرمائے اُنہوں نے جھوٹ نہیں کہا لیکن شاید وہ بھول گئے ہیں یا اُن سے خطا ہوئی ہے کیونکہ (ہوا یہ تھا کہ ) (ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک فوت شدہ یہودی عورت کے پاس سے گذرے تو (اُس کے لواحقین) اُس پر رو رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ لوگ اِس عورت پر رو رہے ہیں اور (اِس رونے کی وجہ سے ) اِس عورت کو اِس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے ) ::: ( صحیح مسلم /حدیث ٩٣٢ /کتاب الجنائز ، باب ٩ )
::::: ( ٨ ) مرنے والے پر نوحہ ( بین ) کرنا ، یعنی ، مرنے والے نے اگر اپنی زندگی میں اپنے گھر والوں کو اپنے مرنے پر ماتم کرنے سے نہ روکا ہو تو اُس کے مرنے پر اگر اُس کے گھر والے ماتم ، نوحہ وغیرہ کریں تو ، اُس مرنے والے کو اِسکا عذاب ہوتا ہے ،
دلیل ::: مغیرہ ابن شعبہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ ::: (اِِنَّ کَذِبًا عَلَیَّ لَیس کَکَذِبٍ عَلی اَحَدٍ مَن کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلیَتَبَوَّا مَقعَدَہُ مِن النَّارِ) سَمعت ُ النبی صَلی اللَّہُ عَلِیہِ وسلمَ یقول ( مَن نِیحَ عَلِیہِ یُعَذَّبُ بِمَا نِیحَ عَلِیہِ ) ::: ( بے شک میرے بارے میں جھوٹ بولنا کِسی بھی اور کے بارے میں جھوٹ بولنے جیسا نہیں ( کیونکہ اُن صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جھوٹ بولنا دِین دُنیا و آخرت کی مکمل تباہی ہے لہذا) جِس نے جانتے بوجھتے ہوئے میرے بارے میں جھوٹ کہا تواُس نے اپنا ٹھکاناجہنم میں بنا لیا ) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا ( جِس (مرنے والے) پر نوحہ (بین ، ماتم وغیرہ) کیا جاتا ہے وہ اُس میت کو اُس نوحہ (بین ، ماتم وغیرہ) کی وجہ سے عذاب دِیا ہے )
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے خلیفہ بلا فصل ، امیر المؤمنین عُمر ابن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے بھی حدیث کا آخری حصہ روایت شدہ ہے ( دونوں روایات ، صحیح البُخاری /حدیث ١٢٢٩/ کتاب الجنائز /باب ٣٣ ، ،صحیح مسلم /حدیث ٩٢٧/ کتاب الجنائز ، باب ٩)
::::: ( ٩ ) مرنے والے کو ایسی صفات سے پکارنا جو اللہ کے لیے ہوں ، جیسے کہ یہ کہنا ''' ہائے ہمارے سہارے ''' یا ''' ہائے ہماری ہمت ''' یا ''' ہائے ہمارے مددگار ''' وغیرہ ،
دلیل ::: ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول نے صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (المَیِّتُ یُعَذَّبُ بِبُکَاء ِ الحَیِّ اِذا قالوا وَا عَضُدَاہُ وَا کَاسِیَاہُ وَا نَاصِرَاہُ واجبلاہ وَنَحوَ ہذا یُتَعتَعُ وَیُقَالُ انت کَذَلِکَ انت کَذَلِکَ ) ( میت کو زندہ لوگوں کے اُس پر رونے (یعنی نوحہ بین ماتم وغیرہ کرنے ) کی وجہ سے عذاب دِیا جاتا ہے جب وہ لوگ کہتے ہیں ہائے ہماری ہمت والے ، ہائے ہماری آڑ ، ہائے ہمارے مددگار ، ہائے ہماری عزت والے ، اور اسی طرح کے دوسرے الفاظ کہتے ہیں تو میت کو عذاب دے دے کر کہا جاتا ہے کہ (اچھا تو )تم یہ ہو ، تم یہ ہو (یعنی جو کچھ اُس پر نوحہ و ماتم کرنے والے کہہ رہے ہوتے ہیں ) )( سُنن ابن ماجہ/ حدیث ١٥٩٤ / کتاب الجنائز / باب ٥٤ ، سُنن الترمذی / حدیث ١٠٠٣ / کتاب الجنائز /باب ٢٤ ، صحیح الترغیبب و الترہیب / حدیث ٥٧٨٨ /حدیث ''' حسن ''' )
::::: ( ١٠ ) نمیمہ یعنی چُغل خوری کرنا ،
دلیل ::: عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جگہ سے گذرے (جہاں قبریں تِھیں ) تو(دو قبر والوں کے بارے میں) فرمایا ( اِنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ وما یُعَذَّبَانِ مِن کَبِیرٍ اَمَّا اَحَدُہُمَا فَکَانَ یَسعَی بِالنَّمِیمَۃِ وَاَمَّا اَحَدُہُمَا فَکَانَ لَا یَستَتِرُ من بَولِہِ ) ( اِن دونوں کو قبر میں عذاب ہو رہا ہے اور کِسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا تو اِن میں ایک تو چغلی کیا کرتا تھا ور دوسراخود کو اپنے پیشاب (کی چیھنٹوں) سے بچایا نہیں کرتا تھا )
( صحیح البُخاری / حدیث ١٢٩٥ /کتاب الجنائز / باب ٨٠ ،صحیح مسلم / حدیث ٢٩٢/کتاب الطہارۃ / باب ٣٤
No comments:
Post a Comment
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
ښه انسان د ښو اعمالو په وجه پېژندلې شې کنه ښې خبرې خو بد خلک هم کوې
لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل ملګروسره معلومات نظراو تجربه شریک کړئ
خپل نوم ، ايمل ادرس ، عنوان ، د اوسيدو ځای او خپله پوښتنه وليکئ
طریقه د کمنټ
Name
URL
لیکل لازمی نه دې اختیارې دې فقط خپل نوم وا لیکا URL
اویا
Anonymous
کلیک کړې
سائیٹ پر آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید.