Search This Blog

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي هډاوال ويب پیغام لسانی اوژبنيز او قومي تعصب د بربادۍ لاره ده


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ




اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى



لاندې لینک مو زموږ دفیسبوک پاڼې ته رسولی شي

هډه وال وېب

https://www.facebook.com/hadawal.org


د عربی ژبی زده کړه arabic language learning

https://www.facebook.com/arabic.anguage.learning

Friday, December 31, 2010

شوگر مرض کا نيا طريقہ علاج

شوگر مرض کا نيا طريقہ علاج

                    
ذيابيطس
آسٹريلوي طبي ماہرين نے ذيابيطس کے مريضوں کو جراحي سے بچانے کا نيا طريقہ علاج دريافت کرليا ہے۔

 آسٹريلوي رائل نارتھ شور ہسپتال کے ماہر سرجن اور محقق ڈاکٹر رودي لين نے ميڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذيابيطس کے مريضوں کي ٹانگ اور خاص طور پر پائوں ميں ہونے والي کنيگرين انفيکشن کے باعث بعض اوقات مريض کي ٹانک دو پيريفرل واسکولر بيماري روکنے کے لئے کاٹني پڑتي ہے ليکن نئے طريقہ علاج سے مريض کي ٹانگ نہيں کاٹنا پڑے گي۔

 اس ضمن ميں مالکولم برائون نامي باون سالہ مريض پر باقاعدہ تجربہ کيا گيا جو انتہائي کامياب رہا۔ سرجن روڈي لين نے مالکولم کي ران ميں بڑي ہڈي فيمر کي وريدوں کے ذريعے ٹانگ کے نچلے حصے کو خون کي فراہمي شروع کي جو کہ کامياب رہي جس پر مريض کا خون ہائي بلڈ پريشر کے ذريعے پائوں ميں داخل کيا گيا جس سے پائوں اور ٹانگ کے متاثرہ حصے کو خون کي فراہمي شروع ہوگئي اس طرح مريض کي ٹانگ کي سرجري نہيں کرنا پڑي واضح رہے کہ مغربي ممالک ميں ہر سال ذيابيطس کے تين لاکھ چاليس ہزار مريضوں کي ٹانگيں يا پائوں کاٹنا پڑتے ہيں۔

دائمي قبض کے علاج ميں سبزيوں اور پھلوں

دائمي قبض کے علاج ميں سبزيوں اور پھلوں کا استعمال زيادہ مفيد

مرکبات و سبزيجات
سبزيوں اور پھلوں کا زيادہ استعمال دائمي قبض سے نجات ميں مفيد ثابت ہوتا ہے۔ يہ بات ايک جديد طبي تحقيق ميں بتائي گئي۔ تحقيق کے مطابق قبض کے مريضوں ميں سے 80 فيصد لوگوں کو يہ مرض ساري عمر لاحق رہتا ہے۔ امريکن سوسائٹي آف کولون اينڈ ريکٹيل سرجنز نے اپني تحقيق ميں کہا ہے کہ قبض کے مريضوں کي ايک بڑي تعداد کو دواؤں کي بجائے قدرتي غذاؤں سے ٹھيک کيا گيا۔ ان غذاؤں ميں پاني اور مشروبات کا زيادہ استعمال، چوکر ملا آٹا، ريشے دار غذائيں، سبزياں اور پھل شامل ہيں۔ ان غذاؤں سے جہاں خون ميں کوليسٹرول کي سطح کم ہوتي ہے وہاں سرطان کے خطرات بھي کم ہوجاتے ہيں۔

بعض سبزيوں کے خواص

بعض سبزيوں کے خواص

سبزيجات
آجکل تجربہ کاراَطباء  اَپنے مريضوں کو اُن کے مزاج کے موافق سبزياں تجويز کرتے ہيں جس سے ظاہر ہے کہ وہ اطباء خواص سے سبزيوں کے واقف ہيں اسلئے چند سبزيوں کے خواص ارشاد کردہ امام جعفر صادق درج ذيل ہيں تاکہ واضح ہو سکے کہ دانشمندانِ اسلام و قرآن ان خواص سے ناواقف نہ تھے۔

پياز:۔ امام کا ارشاد ہے کہ پياز کھاوٴ ، يہ منہ کو پاک کرتي ہے، مسوڑھوں کو مضبوط۔ آبِ کمر (مني) کو زيادہ ، طاقت ِ مجامعت کو بڑھاتي ہے۔ پياز مُنہ کو خوشبودار۔ کمر کو محکم۔ چہرہ کو حُسن بخشتي ہے۔ يہ درد اور مرض کو دفع کرتي ہے۔ پٹھوں کو مضبوط، طاقتِ رفتار کو زيادہ اور بخار کو دور کرتي ہے۔ پياز زنبور يعني بِھڑ بہ الفاظ ديگر۔”مچھر اور مکھي کے کاٹ لينے پر، لگانے پر بہت مفيد ہے۔ پياز اگر سِرکے ميں تر کرکے ناک ميں ڈاليں تو نکسير رُک جاتي ہے۔ پياز کي زمانہء حاضرہ کے اطباء نے بھي بے انتہاء تعريف کي ہے۔ اور اب تو پياز تقريباً جُزوغذا بَن گئي ہے۔ امام نے اِس کے فوائد بارہ سو سال قبل بيان فرمائے ہيں۔

سِير(لہسن):۔ اِرشادِ امام ہے کہ لہسن کھاوٴ مگر فوراً مسجد ميں نہ جاوٴ(حديث رسول) لہسن کھا کر مسجد کي طرف شايد جانے سے شايد اس غرض سے منع فرمايا گيا ہے کہ اِس کي بو، مسلمانوں کيلئے آزار کا باعث نہ ہو۔ لہسن ستر بيماريوں کو دوا ہے۔ دورِ حاضرہ کے اطباء اِسکي بڑي تعريف کي ہے۔ بلڈ پريشر کا دافع ہے ۔ قلب کيلئے بيحد مفيد ہے۔

بادنجان(بينگن):۔بينگن کھاوٴ، درد ميں مفيد ہے۔خود درد کا سبب نہيں بنتا۔ تِلي کے مرض ميں سود مند ہے۔ معدہ کو قوت ديتا ہے۔ رگوں کو نرم کرتا ہے۔ سِرکہ ميں ملا کرکھانے سے پيشاب زيادہ آتا ہے۔

ترب(مولي):۔اِرشاد امام۔ مولي کھاوٴ بہت مفيد ہے۔ اِسکے پتے، بادي کو دور کرتے ہيں۔ غذا کو ہضم کرتي ہے ۔ اسکے ريشے بلغم کو دور کرتے ہيں۔ مولي پيشاب آور ہے۔ کدو:۔ کدو ، عقل و دماغ کو بڑھاتا ہے اور دردِ قولنج کے واسطے مفيد ہے۔ يرقان کو بھي فائدہ ديتا ہے۔ کاسني:۔ کاسني بڑي مفيد سبزي ہے۔ آبِ کمر(مني) کو زيادہ اور نسل ميں افزائش کرتي ہے۔ مولود کو خوبصورت بناتي ہے۔ مختلف امراض ميں سود مند ہے۔ دردِ قولنج کو دور کرتي ہے۔ يرقان کو بھي ختم کرتي ہے۔

ڈپریشن کیا ہے؟

ڈپریشن

(Depression)

ڈپریشن کیا ہے؟

وقتاً فوقتا ہم سب اداسی، مایوسی اور بیزاری میں مبتلا ہو تے ہیں۔ عمو ماً یہ علامات ایک یا دو ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ اداسی کی کوئی ٹھوس وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔ اس دورانیے میں ہم اپنے عزیزواقارب سے رجوع کر سکتے ہیں جو کہ اکثر اوقات سود مند ثابت ہو تا ہے۔ اگر اداسی کی علامات برقرار رہیں، روز مرہ کی زندگی متاثر ہونے لگے اور عام تدابیر سے آفاقہ نہ آئے تو یہ ڈپریشن کہلاتا ہے۔

ڈپریشن میں کیا محسوس کیا جا تا ہے؟

ڈپریشن کی شدت اور دورانیہ معمولی اداسی سے زیادہ طویل ہوتا ہے۔ درج ذیل ًعلامات ڈپریشن کی نشاندہی کرتی ہیں۔ مگر یہ ضروری نہیں کہ ایک مریض میں تمام علامات موجود ہوں۔ عمومی طور پر ۵-۶ علامات کا ہونا ڈپریشن کی تشخیص   کرتا ہے۔
1۔ اکثر اوقات میں اداسی (شب میں کچھھ بہتری)
۲۔ دل برداشتہ ہونا اور تفریح میں کمی
۳۔ فیصلے کرنے میں مشکلات
۴۔ جسمانی تھکن
۵۔ بے چینی اور چڑچڑاپن
۶۔ بھوک میں کمی اور وزن کا گھٹنا (بعض افراد میں بھوک اور وزن کا اضافہ)
۷۔ نیند میں کمی اور پہلے سے جلد جاگنا
۸۔ جنسی دلچسپی میں کمی
۹۔ خود اعتمادی کی قلت
۱۰۔ دن کے خاص پہر میں زیادہ علامات، عموماً صبح
۱۱۔ خودکش خیالات
اکثر و بیشتر ہم ڈپریشن کی نشاندہی نہیں کر سکتے جس سے روزمرہ زندگی متاثر ہوتی ہے۔ اپنے آپ کو مصروف کرنے کی کاوش میں ڈپریشن سے ہماری جدوجہد جاری رہتی ہے۔ ان تدابیر سے ہم مزید پریشانی اور تھکن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ڈپریشن کی ظاہری علامات سر یا جسمانی درد اور نیند میں کمی بھی ہو سکتی ہیں۔
یہ کیوں ہوتا ہے؟
ڈپریشن کی ٹھوس وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔ ہر فرد کا تجربہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔مثلاً ناامیدی، قریبی شخص یا چیز کا کھو جانا اور ناکامیابی وجہ ہو سکتی ہیں۔ کئی مرتبہ بظاہر ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی جو کہ ہماری افسردگی کا سبب ہو۔

زندگی کے معاملات۔

ناگہانی واقعات جیسا کہ اموات، طلاق، بےروزگاری دکھ کا سبب بنتے ہیں۔ اکثریت ان حالات سے نبرد آزما ہو کر امنی زندگی کو معمول پر لے آتے ہیں، مگر کچھ لوگ اس صدمے سے نہیں نکل پاتے۔

حالات و واقعات۔

ڈپریشن ہمیں گھیر سکتا ہے اگر ہم تنہا ہوں بنا کسی ساتھی یا دوست کے اور پریشانی میں مبتلا ہوں۔

امراض۔

موذی اور تکلیف دہ امراض ڈپریشن کا باعث بن سکتے ہیں۔ مثلاً سرطان، قلبی امراض اور دیگر بیماریاں۔

شخصیت۔

ڈپریشن کسی کو کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ مگر آپ کی جنسی ساخت اور حالات کا عمل دخل بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

شراب نوشی۔

شراب کی زیادتی ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔ اکثر اوقات یہ کہنا مشکل ہو تا ہے کہ آیا ڈپریشن شراب نوشی کی وجہ سے ہے یا شراب نوشی ڈپریشن کی وجہ سے۔

جنس۔

خواتین میں شرح ڈپریشن مرد حضرات سے زیادہ ہے۔ زیادہ تر مرد اپنی نفسیات کو منظر عام پر ظاہر نہیں کرتے اور شراب یا غصے میں اپنی کیفیت دکھاتے ہیں۔ دوسری طرف خواتین پر گھر چلانے اور بچوں کی دوہری ذمہ داری ہو تی ہے۔

خاندانی مرض۔

ڈپریشن ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہو سکتا ہی۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے والد یا والدہ کو ڈپریشن لاحق ہے تو آپ کو ۸ گنا زیادہ خطرہ ہے مقابل اس فرد کے جس کے خاندان میں ڈپریشن نہیں۔

مینک ڈپریشن یا جنون اور افسردگی کیا ہے؟

 دس میں سے ایک فرد کو ڈپریشن کے ساتھ مینیا (دیوانہ پن) ہوتا ہے۔ ماضی میں اس بیماری کو مینک ڈپریشن کہا جاتا تھا۔ لیکن اب اس کا نام بائی پولر آفکٹیو ڈس آرڈر ہے۔
دیوانے پن میں آپ غیر معمولی طور پر خوش اور پھرتیلے ہوتے ہیں اور وہ حرکات کر بیٹھتے ہیں جو عام حالات میں نہیں کر تے۔ اس بیماری میں عورتوں اور مردوں کی شرع برابر ہے اور یہ ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہو سکتا ہے۔

کیا ڈپریشن کمزوری کی قسم ہے؟

ڈپریشن مضبوط انسان کو بھی نڈھال کر سکتا ہے۔مگر اس کو انفرادی کمزوری نہیں تصور کرنا چاہیئے۔ بجائے تنقید کے پریشانی کا حل کھوجنا چاہیئے۔

کب مدد مانگنی چاہیئے؟

1 ۔ اگر علامات برقرار رہیں اور آفاقہ نہ آئے۔
2۔ جب ڈپریشن کام، رشتوں اور دلچسپی کو متاثر کرنا شروع کردے۔
3۔ آپ یہ سوچنا شروع کر دیں کہ زندگی تاریک ہے اور دوسرے آپکے بنا زیادہ بہتر ہوں گے۔
آپکو جلد از جلد اپنے ڈاکٹر کو ملنا چاہئے اگر آپکی علامات کسی قریبی شخص سے بات چیت کے باوجود ٹھیک نہ ہوں۔

اپنی مدد آپ اپنے تک نہ رکھیے۔

کسی بھی پریشانی کی صورت میں اپنے قریبی شخص کو مطلع کیجئے۔ دل کا بوجھ ہلکا کرنا اپنے اندر خود ہی علاج ہے۔

کچھ کیجیئے۔

ہلکی پھلکی ورزش ذہنی نشوونما کیلئے بہت ضروری ہے۔ اس سے آپ  اپنے آپ کو نہ صرف چاق وچوبند پائیں گے بلکہ آپ کی نیند بھی بہتر ہو گی۔ گھر پر کام خود کرنے کی کوشش کیجئے تاکہ آپکا ذہن مصروف رہے اور اس میں مایوس کن خیالات نہ آنے پائیں۔

اچھی غذا کھائیے۔

متوازن غذا کھانا بہت ضروری ہے اور ڈپریشن میں جسم ضروری معدنیات اور حیاتین سے محروم ہو جاتا ہے جس سے آپکی توانائی متاثر ہوتی ہے۔ پھل اور سبزیاں آپ کی غذائیت کے نہایت اہم ارکان ہیں اور انکا حصول بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

شراب نوشی سے پرہیز۔

شراب کی زیادتی آپکی ذہنی اور جسمانی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ اگرچہ شراب پینے کے کچھ گھنٹے بعد آپ بہتر محسوس کرتے ہیں مگر یہ بہتری مصنوعی ہوتی ہے اور بعد ازاں آپ  بدترین حالت میں ہوتے ہیں۔

نیند۔

سونے سے قبل سونے کی فکر نہ کریں۔ کچھ لوگ سونے سے پھلے ٹی وی دیکھنا، ریڈیو سننا یا پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ اس کام  سے بیچینی میں کمی آتی ہے اور نیند بھی بہتر ہوتی ہے۔

سبب کو سلجھائیے۔

اگر آپ کو اپنی پریشانی کے اسباب معلوم ہیں تو انکو لکھئے اور ان کا حل نکالنے کی کوشش کریں۔ پر امید رہیئے۔
یاد رکھیے۔ آپ جس تجربے سے گزر رہے ہیں اس سے اور لوگ بھی گزر چکے ہیں۔ ایک نہ ایک روز آپ اپنی آزمائش پر قابو پا لیں گے۔
ڈپریشن کا تجربہ آپ کے لئے مفید بھی ہو سکتا ہے۔ آپ ایک مضبوط انسان کے طور پر نمودار ہو سکتے ہیں اور حالات اور رشتوں کو شفافی سے پرکھ سکتے ہیں۔
آپ اپنی زندگی کے بارے میں فیصلے کر سکیں گے اور ان چیزوں سے اجتناب  برتیں گے جو آپ کی پریشانی کا سبب بنی تھیں۔

کس قسم کی مدد موجود ہے۔

بیشتر مریض اپنے ڈاکٹر کے علاج سے صحت یاب ہو جاتے ہیں آپ کےمرض اور علامات کی شدت کو نظر میں رکھتے ہوئے طریقہ علاج تجویز کیا جاتا ہے۔ علاج کی اقسام میں گولیاں اور بذریعہ گفتگو علاج موجود ہیں۔

تد بیر / علاج بذریعہ نفسیاتی گفتگو

معمولی درجے کی ڈپریشن کا علاج آسان بات چیت کے زریعے ممکن ہے۔ آپ ماہر نفسیاتی گفتگو اسٹاف سے رجوع کر سکتے ہیں۔ یہ اسٹاف آپ کے ڈاکٹر کی سرجری میں بھی موجود ہو سکتا ہے یا آپکو کسی ماہر ادارے کے ساتھ منسلک کیا جا تا ہے۔ اگر آپکی پریشانی ازدواجی مشکلات کی وجہ ہے تو آپ متعلقہ  ادارے سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کا ڈپریشن کسی عاجزی یا رشتے داری کی تیاری کی وجہ سے ہے تو آپ اپنی مدد آپ کے گروپ میں شمولیت اختیارکر  سکتے ہیں اگر آپ کی افسردگی کی وجہ اپنے عزیز کی موت ہے تو بھی آپ کی خدمت کے لئے ادارے موجود ہیں۔ اس ضمن میں آپ کو ادارے سے بات کر سکتے ہیں۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ  اپنے احساسات رشتہ دار یا دوست کے ساتھ نہیں بانٹ سکتے تو ماہر نفسیاتی گفتگو آپکا بوجھ ہلکا کر نے میں مدد گار ہو گا۔ طریقہ علاج یا تدبیر کا تعین آپکی علالت اور اس کی شدت پر منحصر ہے۔
منفی خیالات کا آنا ڈپریشن کو ایندھن فراہم کرتا ہے۔ سی بی ٹی طریقہ علاج آپکی سوچ کے عمل میں تبدیلی لا کر منفی خیالات کو بتدریج حد تک کم کرتا ہے۔ اگر آپ کے لوگوں کے ساتھ تعلقات میں تناو تو آپ ڈائنیمک تھراپی
حاصل کر سکتے ہیں۔
بذریعہ گفتگو علاج کچھ عرصہ تک جاری رہتا ہے اور ایک ملاقات کا دورانیہ تقریباً ایک گھنٹے پر محیط ہوتا ہے۔ ملاقاتوں کی تعداد ۲۰۔۵ تک ہو تی ہے۔ مگر علاج کی مدت آپکا معالج طے کرتا ہے۔ جس کا انحصار آپکی تکلیف پر ہے۔
علاج بذریعہ نفسیاتی گفتگو کس طرح کام کرتا ہے؟
بات کرنے سے ہمارے دماغ کا بوجھ اترتا ہے۔ ہمیں یہ تسلی بھی ملتی ہے کہ ہم تنہا نہیں اور ہماری بات سننے والا موجود ہے جو کہ ہمیں صحیح سمت دکھاتا ہے۔

کاگنیٹیو بیحیویر تھراپی (سی پی ٹی)

اس علاج سے آپکی منفی سوچ میں تبدیلی واقع ہوتی ہے اور آپکا رویہ بھی درست ہو تا ہے۔

تدبیر

اس علاج سے آپ کو مدد ملتی ہے کہ آپ اپنے خیالات، تعلقات اور مشاہدے شفافی سے پرکھ سکیں۔

ڈائینیمک تھراپی۔

اگر آپ کی ماضی کی مشکلات آپکے حال پر اثر انداز ہو رہی ہیں تو اس طریقہ علاج سے آپکو مدد ملتی ہے۔

جماعت میں گفتگو۔

آپ اپنے تجربات دوسروں سے بانٹتے ہیں اور باہمی مشورہ سے حل تلاش کرتے ہیں۔

علاج بذریعہ نفسیاتی گفتگو کے مضر اثرات۔

گو کہ یہ طریقہ علاج بہت محفوظ ہے مگر اس کے کچھ مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ ماضی کی مشکلات کے بارے میں بات کرنا تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو کسی بات پر تشویش ہے تو آپ اپنے معالج سے مشورہ کیجئے۔ یہ ضروری ہے کہ آپکا معالج تربیت یافتہ ہو جس پر آپ بھروسہ کر سکیں کچھ علاقوں میں ماہرین کی کمی ہے اور آپکو کچھ عر صہ انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔

متبادل علاج۔

سینٹ جانزوارث ایک نباتاتی دوا ہے جو کہ جرمنی میں کثیر تعداد میں استعمال ہوتی ہے ۔ اس کی دستیابی بتدریج ہے اور یہ درمیانے درجے کے ڈپریشن میں استعمال ہو تی ہے۔ اس کی افادیت ڈپریشن مخالف ادویات کے مقابل سمجھی جاتی ہے اور کچھ افراد کا کہنا یہ بھی ہے کہ اس کے کم مضر اثرات ہیں۔ اگر آپ اور ادویات  لے رہے ہیں تو پہلے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیجئے۔

ڈپریشن مخالف ادویات۔

ان ادویات کا استعمال شدید درجے کے ڈپریشن میں ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ دوائیا ں خواب آور نہیں ہو تیں مگر آپکو آرام پہنچاتی ہیں۔ آپ کے مزاج میں بہتری آتی ہیں اور آپ روزمرہ کے کام خوش اسلوبی سے انجام دے سکتے ہیں۔ شروع کے ۴۔۲ ہفتے تک شاید آپ کو کو ئی بہتری محسوس نہ کریں کیونکہ ان ادویات کے کام کرنے کا طریقہ دوسری ادویات سے مختلف ہے۔ مگر شروع کے کچھ دنوں آپکی نیند میں بہتری آتی ہے اور بے چینی کم ہو تی ہے۔

ڈپریشن مخالف ادویات کس طرح کام کرتی ہیں؟

انسانی دماغ میں متعدد کیمیائی مواد موجود ہیں۔ ڈپریشن میں دو خاص مواد کی کمی ہوتی ہے۔ اس میں سیروٹونن اور نارایڈرینا لین شامل ہیں۔ ڈپریشن مخالف ادویات ان کیمیا ئی مواد کی مقدار بڑھانے میں مددگار ہو تی ہیں۔

ڈپریشن مخالف ادویات کے مضر اثرات۔

دوسری تمام ادویات کی طرح ڈپریشن مخا لف ادویات کے بھی مضر اثرات ہو تے ہیں۔ مگر یہ اثرات بہت کم درجے کے ہو سکتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ ختم بھی ہو سکتے ہیں۔
آپ کسی بھی شکایت کی صورت میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیجئے۔
 ایک خاص قسم کی ڈپریشن مخالف ادویات جسکو ایس ایس آر آئی کہا جاتا ہے کچھ مریضوں میں متلی اور
 بے چینی پیدا کرتی ہیں۔روایتی ڈپریشن مخالف ادویات میں ٹرائی سائکلک نامی ادویات شامل ہیں، جن کے مضراثرات عام طور پر منہ کی خشکی اور قبض ہیں۔ ڈپریشن مخالف ادویات کی مختلف اقسام موجود ہیں جن کی مذید معلومات آپ اپنے ڈاکٹر یا کیمسٹ سے حاصل کر سکتے ہیں۔
جن ادویات کو لینے سے غنودگی ہوتی ہے ان کو رات سونے سے پہلے تجویز کیا جاتا ہے۔ غنودگی کی صورت میں گاڑی چلانے اور بڑی مشینری کے استعمال سے گریز کریں۔ آپ اپنی باقاعدہ خوراک جاری رکھے جب تک آپ کا ڈاکٹر اس کے برعکس مشورہ نہ دے۔ اگرچہ ڈپریشن مخالف ادویات جراثیم کش، حمل روک اور درد کی ادویات کے مخالف کام نہیں کرتیں، مگر آپ اپنے ڈاکٹر کو ہر اس دوا سے آگاہ کریں جو آپ استعمال کر رہے ہیں۔ اگر آپ ڈپریشن مخالف ادویات کے ساتھ ساتھ کثرت سے شراب نوشی جاری رکھتے ہیں تو آپ پر غنودگی طاری رہے گی اور ڈپریشن مخالف ادویات غیر موثر ہو  جائیں گی لحاظہ شراب نوشی سے پرہیز برتیئے۔
عموماً آپ کا ڈاکٹر نہ کہ ماہر نفسیات آپکو دوا جاری کرے گا۔ آغاز میں آپ کو اپنے ڈاکٹر سے باقاعدہ رابطہ رکھنا ہو گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آپکی طبیعت میں بہتری آ رہی ہے یا نہیں۔ اگر آپ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے ہیں تو بھی آپ تقریباً ۴ ماہ تک دوا جاری رکھنی چاہیئے اگر آپ پر بیماری کا یہ پہلا حملہ ہے تو دوا زیادہ عرصے تک بھی لینی پڑ سکتی ہے۔
دوا چھوڑنے سے پہلے آپ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیجئے، تاکہ دوا کو مکمل طور پر ختم کرنے سے پہلے اس کی مقدارمیں کمی کی جائے ۔ یہ کہنا درست نہیں کہ ڈپریشن مخالف ادویات کی عادت ہو جاتی ہے۔ اگر آپ اچانک گولیاں چھوڑ دیں تو آپکو وقتی بیچینی اور جلاب ہو سکتے ہیں۔ کچھ افراد کو برے خواب بھی آتے ہیں ۔ ان مضر ثرات کو کم کرنے کیلئے ۔ آپ آہستگی سے دوا ترک کیجئے۔ یاد رکھے کہ ڈپریشن مخالف ادویات ویلیم، شراب اور نمباکو نوشی کی طرح عادی نہیں بناتیں۔

میرے لئے کیا بہتر ہے ڈپریشن مخالف ادویات یا بذریعہ گفتگو علاج؟

اس کا انحصار آپکی علالت کی شدت پر ہے۔ عام طور پر بذریعہ گفتگو علاج ہلکے اور درمیانی درجے کے ڈپریشن میں استعمال ہو تا ہے جبکہ ادویات زیادہ شدت میں دی جاتی ہیں۔ جب دوا لینے سے آپ کی طبیعت سنبھلنے لگے تو بذریعہ گفتگو علاج مفید ہوتا ہے اور کسی قسم کے ذہنی خلفشار کو کم کرتا ہے۔
یہ دیکھا گیا ہے کہ درمیانے درجے کے ڈپریشن میں بذریعہ گفتگو علاج اور ڈپریشن مخا لف ادویات میں کو ئی فرق نہیں (آخر میں توسط دیکھئے) اکثر ماہر نفسیات کا خیال ہے کہ ڈپریشن مخالف ادویات انتہائی درجے کی بیماری میں زیادہ کار آمد ہیں۔
یہ آپ پر بھی منحصر ہے کہ آپ کون سا طریقہ علاج چاہتے ہیں۔ کچھ لوگ گولیاں لینا پسند کرتے ہیں اور بعض گفتگو کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ کچھ حصوں میں بذریعہ گفتگو علاج کی سہولت آسانی سے موجود نہیں۔ علالت کے دوران یہ بھی ممکن ہےکہ آپکے فیصلہ کرنے کی قوت متاثر ہو، اس صورت میں یہ مناسب ہے کہ آپ کسی ایسے شخص سے مشورہ کریں جس پر آپکو بھروسہ ہو۔

کیا مجھے ماہر نفسیات کو دیکھنا ہو گا؟

یہ ضروری نہیں کہ آپکو ماہر نفسیات ڈاکٹر کو دیکھنا ہو کیونکہ اکثریت اپنے فیملی ڈاکٹر کے علاج سے صحتیاب ہوتی ہے۔ اگر آپ اپنے ڈاکٹر کے علاج سے ٹھیک نہ ہوں تو آپکو ماہر نفسیاتی ٹیم کی جانب رجوع کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیم کمیونٹی ٹیم کہلاتی ہے۔ یہ ٹیم ماہر نفسیات ڈاکٹر، نرسوں، سوشل ورکر، ماہر نفسیاتی گفتگو اور دیگر ماہرین پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ افراد اپنے کام میں مہارت رکھتے ہیں اور آپکی علالت کے مختلف پہلو کو درست کرنے میں مددگار ہو تے ہیں۔ ماہرنفسیات ڈاکٹر ہوتے ہیں اور انہوں نے نفسیاتی امراض میں مزید مہارت حاصل کی ہو تی ہے۔
آپکی پہلی ملاقات ایک گھنٹے پر محیط ہوتی ہے اور اپنے ساتھ کسی دوسرے شخص کو بھی لے جا سکتے ہیں۔ آپ کو قطعاً گھبرانے کی ضرورت نہیں، ماہر نفسیات آپ سے آپکی مشکلات کے بارے میں سوالات کر سکتے ہیں تاکہ آپکی علالت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری مل سکے ۔ اگر آپ کسی پہلو کے متعلق بات نہ کرنا چاہیں تو بلا جھجک بتا دیجیئے ۔ اس کا ہرگز برا نہیں منایا جائے گا۔ آپ اپنے ڈاکٹر پر بھروسہ کر سکتے ہیں اور آپ سے پوچھے گئے سوالات مرض کی صحیح تشخیص میں بہت مددگار ہوتے ہیں۔
آپ کو عملی مشورہ یا دیگر طریقہ علاج کے بارے میں آگہی دی جاتی ہے۔ تقریباً ۱۰۰ میں سے ۱ شخص کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے کیونکہ انکی بیماری کی شدت  ان کے لئے خطرہ بھی بن سکتی ہے۔

علاج نہ کرانے کی صورت میں کیا ہو تا ہے؟

اچھی خبر یہ ہے کہ ۵ میں سے۴ افراد علاج نہ کرانے کے باوجود بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ مگر ٹھیک ہو نے میں ۵ سے ۶ مہینے یا اس سے بھی زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے۔ تو پھر علاج ہی کیوں؟
گو کہ ۵ سے ۴ افراد ٹھیک ہو جاتے ہیں مگر ۱ فرد علاج نہ کرانے کی صورت میں ۶ سال تک علیل رہ سکتا ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ کون بنا علاج ٹھیک ہو گا اور کون نہیں۔ اگر آپ بغیر علاج ٹھیک ہو بھی جاتے ہیں تو جتنا عرصہ آپ اداسی اور بیزاری میں گزاریں گے وہ ممکن ہے کہ بہت کٹھن اور دشوار ہو۔ بروقت علاج سے آپ جلد صحتیاب ہو سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو دوبارہ خوشگوار بنا سکتے ہیں۔ ۵۰ فیصد لوگوں میں ڈپریشن کے دوسرے حملے کا خطرہ ہو تا ہے۔ معمولی تعداد ڈپریشن کی وجہ سے خودکشی بھی کر لیتی ہے۔
 جب آپ اپنی علالت پر قابو پا لیں تو یہ اپنے اندر خود ہی کامیابی ہے۔ اگر آپ دوبارہ اس بیماری کا شکار بنتے ہیں تو یہی تدابیر آپکو مدد پہنچا سکتی ہیں۔ اگر آپ کا ڈپریشن شدید اور طویل ہے تو یہ آپکی زندگی پر منفی اثرات چھوڑ سکتا ہے جس سے آپکے کام متاثر ہو سکتے ہیں۔

ڈپریشن میں مبتلا شخص کی میں کس طرح مدد کروں؟

مریض کی بات سنئے اور سمجھئے، ہو سکتا ہے کہ ایک بات آپکو کئ مرتبہ سننی پڑے، خود سے کوئی مشورہ نہ دیجئے جب تک آپ سے پوچھا نہ جا ئے، بیشک جواب آپکو کتنا ہی آسان کیوں نہ لگے۔
کئ دفعہ ڈپریشن کی وجہ کی نشاندہی آسان ہوتی ہیں جس کا حل نکالنے میں آپ مریض کی مدد کرسکتے ہیں ۔مریض کے ساتھ وقت گزارئیے اور سہارہ دیجئے، انکو بات کرنے کا مشورہ دیں اور ان کاموں میں انکی مدد کریں جو وہ آسانی سے انجام دے سکیں۔
ڈپریشن کے مریض کو یہ یقین نہیں آتا کہ وہ بھی ٹھیک ہوں گے۔ آپکا کام انکی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور شاید اپنے الفاظ آپکو کئی مرتبہ دہرانے بھی پڑیں۔
اطمینان  کریں کہ وہ اچھی غذا کھا رہے ہیں انکو شراب نوشی سے دور رکھیے۔
اگر مریض کی حالت بگڑنے لگے اور وہ خود کشی کی بات کر نے لگیں تو آپ فوری طور پر انکے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
جو طریقہ علاج تجویز کیا جائے اس میں مریض کی حوصلہ افزائی کریں۔ اپنے طور پر انکو دوا یا بذریعہ گفتگو علاج ترک کرنے کی صلاح نہ دیں۔ اگر آپکو علاج کے بارے میں تشویش ہے تو آپ کو چاہیئے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

ڈیسک پر دیر تک کام کرنے والے محتاط رہیں

ڈیسک پر دیر تک کام کرنے والے محتاط رہیں

ڈیسک
نیوزی لینڈ کے میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈیسک پر بہت زیادہ وقت صرف کرنے والے افراد اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ریسرچرز نے کہا ہے کہ مسلسل بیٹھے رہنے سے ان کی خون کی نالیوں میں خطرناک قسم کی پھٹکیاں بن سکتی ہیں۔ تحقیق میں مصروف افراد نے اپنی ریسرچ کے دوران یہ بات نوٹ کی کہ اسپتال میں DVT  جتنے بھی مریض لائے گئے تھے ان میں ایک تہائی تعداد دفاتر میں کام کرنے والے افراد کی تھی،جو گھنٹوں کمپیوٹر کے سامنے کام میں مصروف رہتے تھے۔ نیوزی لینڈ میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والے اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ DVT کی شکایت جسم کے اندر گہرائی میں موجود رگ کے اندر خون کے جماؤ کی وجہ سے ہوتی ہے اور عموما یہ شکایت ٹانگوں کی رگوں میں دیکھی گئی ہے۔ خون کی یہ جمی ہوئی پھٹکیاں اپنی جگہ سے ٹوٹ کر دل ، پھیپھڑے یا دماغ تک پہنچ سکتی ہیں اور ان کی وجہ سے سینے میں درد ، سانس لینے میں دشواری یا ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کے نتیجے میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ نیوزی لینڈ کی اس ٹیم نے اسپتال میں داخل کئے گئے ایسے 62 مریضوں کا معائنہ کیا تھا جن کی رگوں میں خون کی پھٹکیاں بن گئی تھیں۔ ان لوگوں نے یہ دیکھا کہ ان مریضوں میں34 فیصد وہ لوگ تھے جو دیر تک ڈیسک پر بیٹھے کام کرتے رہتے تھے جبکہ 21 فیصد مریضوں نے طویل فاصلے تک فضائی سفر کیا تھا او اس دوران دونوں اقسام کے مریضوں کی ٹانگی بہت دیر تک غیر متحرک تھیں۔
                                               اردو ٹائمز

شوگر کی بیماری کے بارے میں معلومات ہی بہترین علاج ہے


شوگر کی بیماری کے بارے میں  معلومات  ہی بہترین علاج ہے

ذیابطیس
انگریزی زبان میں ڈیا بٹیز ملیٹس ، فارسی میں مرضِ قند، اُردو میں ذیابیطس اور کشمیری میں شوگر بیما ۔ ذیابیطس ایک دیرینہ (مزمن ) مٹابولک مرض ہے جس میں جسم اپنی توانائی کے لئے گلوکوز استعمال کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔
ذیابیطس کی دو اقسام ہیں :
ٹائپ ون: اس قسم کی بیماری میں جسم کے اندر لبلبے کے خلیوں سے انسولین کی پیداوار یا تو ہوتی ہی نہیں یا اس کی مقدار بہت قلیل ہوتی ہے۔ ایسے مریضوں کو انسولین کے انجکشن دیئے جاتے ہیں تاکہ ان کی بیماری پر قابو پایا جا سکے۔
ٹائپ ٹو:اس قسم کی ذیابیطس میں جسم میں انسولین پیدا تو ہوتا ہے مگر جسم اسے استعمال کرنے میں ناکام ہوتا ہے ۔ اس قسم کی بیماری میں مبتلا ہونے والے افراد اکثر موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔ اس نوع کی بیماری کو پرہیز ، ورزش اور ادویات (ضد ذیابیطس) سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔ بعض مریضوں میں کسی قسم کی انفکشن یا سرجری کے بعد انسولین کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے تاکہ ان کے خون میں شکر کی سطح قابو میں رہ سکے ۔
يہ  وہ مرض ہے جو جنوبی ایشیا  میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے یا بقول ایک دوست کے ، ڈاکٹر یہ بیماری ہمارے سماج میں اسی رفتار سے پھیل رہی ہے جس طرح یہاں کوئی افواہ پھیلتی ہے ۔ انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف ) کے مطابق آج دنیا بھر میں  95 ملین افراد کو ذیابیطس کا خطرہ لاحق ہے جبکہ موجودہ رجحانات کو مدنظر رکھ کر اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2025ء تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 330 ملین تک پہنچ جائے گی ۔
ذیابیطس کے مریض کا ایک سانحہ یہ بھی ہے کہ ان کی پچاس فیصد تعداد اپنے مرض میں مبتلا ہونے سے باخبر ہے ۔
بعض ترقی پذیرممالک میں تو ذیابیطس کے شکار اسّی فیصد مریض اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ انہیں ذیابیطس کے مرض نے آ گھیرا ہے ، شاید اسی وجہ سے کئی ترقی پذیر ممالک میں ذیابیطس سے متاثرہ افراد کی اموات کا چوتھا بڑا سبب بن چکا ہے ۔
عالمی تنظیم صحت (WHO)کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں 3.5ملین لوگ ذیابیطس کے سبب موت کے منہ میں جا رہے ہیں ۔ اگر اس تعداد کو سال بھر کے وقت پر تقسیم کیا جائے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ ہر منٹ میں چھ لوگ صرف ذیابیطس کے سبب موت کے شکار بن رہے ہیں ۔
محققین کا خیال ہے کہ آئندہ بیس برسوں میں اس بیماری کی شرح میں 59 فیصد اضافہ ہو گا ۔ اس کی وجہ صرف آبادی میں اضافہ نہیں بلکہ لوگوں کے طرزِ زندگی میں انقلابی تبدیلی ، دیہات کو خیرباد کہہ کر شہروں میں سکونت اختیار کرنا ، آرام پسند طرزِ زندگی اپنانا بھی شامل ہے ۔ کشمیریوں میں نامساعد حالات کی وجہ سے عام لوگوں کا نفسیاتی اور ذہنی دباﺅ میں مبتلا ہونا ، کھانے پینے کی عادات میں نمایاں تبدیلیوں کا وقوع پذیر ہونا اور سیدھی سادھی زندگی سے منہ موڑ کر ’الٹرا ماڈرن‘، ”مصنوعی زندگی“ کو گلے لگانا بھی اس بیماری کے اسباب میں شامل ہے ۔ لوگ ”اچانک “ یا پھر ” دھیرے دھیرے “ بہرحال بدل رہے ہیں ۔ اب یہاں اکثر لوگ ”قدرت “ کو فراموش کرچکے ہیں ۔ قدرتی غذائیں کھانے کے بجائے فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کی طرف مائل ہوچکے ہیں ۔
صاف ستھرے پانی کی بجائے کوک کی بوتلوں سے پیاس بجھاتے ہیں-
 اب لوگ اپنے تغذیہ کی طرف کم اور ”دکھاوے“ کی طرف زیادہ توجہ دیتے ہیں ۔ مادیت پرستی کی پیدا  شدہ مصروفیت کے سبب اب لوگوں کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ مناسب وقت پر مناسب غذا حلق سے اُتاریں۔ عام لوگ (خاص کر بچے) تازہ میوہ جات  اور سبزیوں کی بجائے بازاری غذاﺅں کو ترجیح دیتے ہیں ۔
سکولی بچوں کے پاس باقاعدہ ورزش کے لئے وقت ہی نہیں ۔ وہ زمانہ گیا جب بچے اپنے محلے میں گلی ڈنڈا، آنکھ مچولی اور دیگر کھیلوں سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے ۔
 اب نئی نسل صرف ” ہوم ورک ، ٹی وی یا کمپیوٹر کی دنیا“میں گم ہوتی ہے جس سے ان کے جسم کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے اور وہ”موٹاپے“ (Obesity) کے شکار ہوجاتے ہیں اور یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ موٹاپے کے سبب نہ صرف ترقی یافتہ بلکہ ترقی پذیر ملکوں میں بھی ذیابیطس کے مریض کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے ۔ بڑوں کے علاوہ بچوں میں بھی وزن میں اضافہ کی بیماری عام طور پر پھیل رہی ہے ۔ ڈاکٹروں کو تشویش ہے کہ موٹاپے اور وزن میں اضافہ کے سبب یہاں لوگوں کو نہ صرف ذیابیطس کا عارضہ لاحق ہو سکتا ہے بلکہ اوسط عمر بھی کم ہوسکتی ہے ۔ جب کسی انسان کے جسمانی وزن میں ایک کلو وزن کا ضرورت سے زیادہ اضافہ ہوتاہے تو اس کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات پانچ فیصد بڑھ جاتے ہیں ۔ وزن میں بے قاعدگی کے مسئلہ سے دوچار 70فیصد نوجوان مستقبل میں موٹاپے کی خطرناک بیماری کا شکار بن سکتے ہیں ۔ آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے بعض مریضوں کو ”جسمانی وزن پر قابو“ کے ذریعے سے روکا جا سکتا ہے ۔
جسمانی ورزش کے ذریعہ ذیابیطس کے مرض کو ساٹھ فیصد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے یعنی نوجوان نسل کو اپنا آرام پسند طرزِ زندگی بدل کر ایک فعال زندگی گزارنی ہوگی تاکہ وہ موٹاپا جیسی مہلک بیماری میں مبتلا نہ ہوں ۔
اکثر لوگوں کا باطل عقیدہ یہ ہے کہ یہ بیماری صرف کھانڈ یا کھانڈ سے بنی اشیاءخوردنی کا زیادہ استعمال کرنے والوں کو ہوتی ہے اور اس بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد اکثر مریض ڈر ، خوف اور وہم میں مبتلا ہوکر اپنے آپ کو اُن غذائی اجزا سے یکسر محروم کرتے ہیں جو اُن کی صحت مندی کے لئے لازم ہوتے ہیں ۔ وہ اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ بیماری انہیں دل ، دماغ اور گردوں اور پیروں کی پیچیدگیوں میں مبتلا کرسکتی ہے ۔
                                                                                                                                                            
تحریر : ڈاکٹر نذیر مشتاق
( کشمیر عظمی ڈاٹ نیٹ )

پھل اور فروٹ کی خصوصیات

پھل اور فروٹ کی خصوصیات

 (خشک ميوے)

خشک ميوے
سرديوں کي لمبي راتوں ميں لحاف کو اپنے اردگرد لپيٹ کر باتيں کرنا سب کو پسند ہوتا ہے۔ ايسے ميں گرم گرما مونگ پھلي، چلغوزے، پستے اور دوسرے خشک ميوے باتوں کا مزہ اور بھي دوبالا کر ديتے ہيں۔ سچ ہے کہ خشک ميووں کے بغير سرديوں کي سرد ترين راتوں ميں کي جانے والي باتوں ميں وہي بات ہو جاتي ہے جو کہ بہترين کھانوں ميں ذرا سا نمک نہ ڈالنے سے ہوتي ہے يعني کہ باتيں پھيکي ہوجاتي ہيں ليکن خشک ميوے چکھتے رہيں تو باتوں کي چاشني کچھ اور ہي ہوجاتي ہے۔
معالجين کہتے ہيں کہ سردياں جسم ميں تازہ خون بنانے کا بہترين موقع فراہم کرتي ہیں اور سرديوں ميں کھائے جانے والے خشک ميوے يا ڈرائي فروٹ اپنے اندر وہ تمام ضروري غذائيت رکھتے ہيں جو جسم ميں توانائي اور تازہ خون بنانے کے لئے ضروري ہيں۔ يہ معدنيات اور حياتين سے پر ہوتے ہيں اور اسي غذائي اہميت کے پيشِ نظر معالجين انہيں ’’قدرتي کيپسول‘‘ بھي کہتے ہيں۔
اطباء بھي خشک ميوہ جات کي غذائي اہميت کو تسليم کرتے ہيں اور اکثر کو مغزيات کا درجہ ديتے ہيں۔ معالجين کے مطابق سرديوں ميں جو کچھ کھاؤ، وہ جسم کو لگتا ہے کيونکہ اس موسم ميں نظامِ ہضم کي کارکردگي بھي بہت تيز ہوجاتي ہے اور گرميوں کے مقابلے ميں زيادہ کام کرنے کو دل چاہتا ہے، ليکن دن چھوٹے ہوجائيں اور راتيں لمبي ۔۔۔ تو پھر ان لمبي راتوں کو گزارنے کے لئے باتيں اور ۔۔۔ خشک ميوے نہايت اچھے رفيق ہوتے ہيں ۔
آئيں، ديکھيں کہ خشک ميوے اپنے اندر کيا کيا غذائي صلاحيت رکھتے ہيں اور اس موسم ميں ہم ان سے صحت کے کون کون سے فوائد حاصل کرسکتے ہيں ۔
اخروٹ:
سرديوں ميں اخروٹ کي گري يعني اس کا مغز نہايت غذائيت بخش ميوہ تسليم کيا جاتا ہے۔ ماہرينِ غذائيت کے مطابق ايک سو گرام اخروٹ کي گري ميں فولاد 2.1 ملي گرام اور حرارے 656 ہوتے ہيں۔ اس کي بھني ہوئي گري سرديوں کي کھانسي کو دور کرنے کے لئے نہايت مفيد ہے ۔۔ اخروٹ کو کشمش کے ساتھ استعمال کيا جائے تو منہ ميں چھالے اور حلق ميں خراش ہوسکتي ہے۔ اسے دماغي قوت کيلئے بہت ہي فائدہ مند تسليم کيا جاتا ہے ۔
بادام:
بادام صديوں سے قوتِ حافظہ، دماغ اور بينائي کے لئے نہايت مفيد قرار ديا جاتا رہا ہے۔ اس ميں وٹامن اے، وٹامن بي کے علاوہ روغن اور نشاستہ بھي موجود ہوتا ہے۔ يہ اعصاب کو طاقتور بناتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔ دماغي کام کرنے والوں کے لئے اس کا استعمال ضروري قرار ديا جاتا ہے۔ ماہرين غذائيت کے مطابق ايک سو گرام بادام کي گري ميں کيلشيم کي مقدار 254 ملي گرام، فولاد 2.4 ملي گرام، فاسفورس 475 ملي گرام اور حرارے 597 ہوتے ہيں۔
تل:تل بھي موسمِ سرما کي خاص سوغات ميں سے ايک ہے۔ جن بڑوں يا بچوں کو کثرت سے پيشاب کا مرض ہو اور سرديوں ميں بوڑھے افراد کو اس کي زيادتي ہو يا پھر جو بچے سوتے ميں بستر گيلا کر ديتے ہوں، ان کو تل کے لڈو کھلانے چاہئيں۔ اس سے کثرتِ پيشاب کي شکايت دور ہو جاتي ہے۔ اس کے علاوہ يہ جسم ميں گرمي پيدا کرتے ہيں۔ جن بوڑھوں کو بہت زيادہ سردي لگتي ہو ان کے لئے تو بہت ہي مفيد ہيں۔
ماہرين غذائيت کے مطابق تل بہت توانائي بخش ہے۔ اس ميں معدني نمک اور پروٹين کے علاوہ ليسي تھين بھي کافي زيادہ ہوتي ہے۔ يہ فاسفورس آميز چکنائي دماغ اور اعصاب کے لئے بہت ہي مفيد ہے۔ واضح رہے کہ ليسي تھين تل کے علاوہ انڈے کي زردي، گوشت اور ماش کي دال ميں بھي پايا جاتا ہے۔
چلغوزے :
چلغوزے گردے، مثانے اور جگر کو طاقت ديتے ہيں۔ سرديوں ميں اس کے کھانے سے جسم ميں گرمي بھر جاتي ہے۔ چلغوزے کھانا کھانے کے بعد کھائيں۔ اگر کھانے سے پہلے انہيں کھايا جائے تو بھوک ختم ہوجاتي ہے۔
کشمش:
کشمش دراصل خشک کئے ہوئے انگور ہيں۔ چھوٹے انگوروں سے کشمش اور بڑے انگوروں سے منقيٰ بنتا ہے۔ کشمش اور منقيٰ قبض کا بہترين توڑ ہيں۔ يہ نزلہ کھانسي ميں مفيد اور توانائي کے حصول کا بہترين ذريعہ ہيں۔ ماہرينِ غذائيت کے مطابق ايک سو گرام کشمش ميں پوٹاشےئم 275 ملي گرام جبکہ فولاد 1.3 ملي گرام ہوتا ہے۔
مونگ پھلي:
مونگ پھلي تو سرديوں ميں سب کا من بھاتا سستا ميوہ ہے۔ اس ميوے کي ايک خاصيت اس ميں بہت زيادہ تيل کا ہونا ہے ليکن دلچسپ بات يہ ہے کہ مونگ پھلي ميں موجود تيل يا چکناہٹ جسم کے کولسٹرول کو نہيں بڑھاتي ہے۔ ماہرين غذائيت کے مطابق ايک سو گرام مونگ پھلي ميں 37.8 فيصد نشاستہ اور 31.9 فيصد پروٹين موجود ہوتا ہے۔ اس ميں وٹامن بي 1 کے علاوہ کيلشيم اور فاسفورس بھي پايا جاتا ہے۔ غذائيت ميں مونگ پھلي اخروٹ کي ہم پلہ ہے۔
پستہ:
پستے کا شمار بھي مغزيات ميں کيا جاتا ہے۔ يہ جسم ميں حرارت بھي پيدا کرتا ہے جبکہ قوتِ حافظہ، دل، معدے اور دماغ کے لئے بھي مفيد ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے جسم ٹھوس اور بھاري ہو جاتا ہے۔ مغز پستہ سرديوں کي کھانسي ميں بھي مفيد ہے اور پھيپھڑوں سے بلغم خارج کر کے انہيں صاف رکھتا ہے۔ پستے ميں کيلشيم، پوٹاشيئم اور حياتين بھي اچھي خاصي مقدار ميں موجود ہوتے ہيں۔ ايک سو گرام پستے کي گري ميں 594 حرارے ہوتے ہيں۔


موبائل فون کے اخلاقی اور جسمانی نقصانات

موبائل فون کے اخلاقی اور جسمانی نقصانات

موبائل فون
موبائل فون ایک بڑی اچھی ایجاد ہے اور وقت کی ضرورت بھی ہے۔ مگر آج کل موبائل فون کے ایس ایم ایس پیکجوں اور کال پیکجوں نے ایک وبا کی صورت اختیار کرلی ہے۔ جس میں ہر کوئی مبتلا نظر آتا ہے۔ اشتہارات کے ذریعے بھی لوگوں کو گھنٹوں بلا ضرورت کا موبائل فون استعمال کرنے اور ایس ایم ایس بھیجنے میں مصروف رہنے کی طرف ترغیب دی جا رہی ہے۔ یہ نہ صرف وقت کی بربادی ہے بلکہ بہت سی اخلاقی برائیوں کا سبب بھی ہے۔ بہت سی سموں کا استعمال کرنا اور پھر مختلف قسم کے پیغامات کے ذریعے لوگوں کو پریشان کرنا اب بہت عام سی بات ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ موبائل فون میں دی گئی سہولتوں، کیمرے اور ویڈیو کا بھی بہت غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ ان سب باتوں کے علاوہ بھی موبائل فون کا زیادہ استعمال خاص طور پر ہیڈ فون کا استعمال صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔ موبائل فون سے نکلنے والی لہریں، سردرد، کینسر اور ٹیومر کا باعث بھی بنتی ہے۔
 عالمی ادارہ صحت نے خبردارکیا ہے کہ موبائل فون پر روزانہ30 منٹ سے زائد گفتگو کینسر کا خدشہ بڑھا دیتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے تحت موبائل فون کے انسانی صحت پر مرتب ہونیوالے منفی اثرات پر کی جانے والی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ تیس منٹ اور اس سے زیادہ دیر تک موبائل فون کا روزانہ استعمال دماغ کے کینسر کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔دس سال کے طویل عرصے تک دنیا کے13 ممالک میں کی جانیوالی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون سے نکلنے والی شعائیں انسانی دماغ پر منفی اثرات مرتب کرکے کینسر کی رسولیاں بنانے کا سبب بھی بنتی ہیں ۔
شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان

Thursday, December 30, 2010

زمونږ هدف اومقصد


دغه پاڼه د بې کسۍ او بې وسۍ سره سره چې ډیر کسان لا تر
اوسه ورباندې خبر هم نه دي د جذب او تيز فعاليت په درلودلو سره
د نړی د سلو ټاپو اسلامې سايټونو په ډله کې خپل ځای ونيو.

الله تعالی دې دغه ډیر معمولی اسلامې خدمت په خپل در کې

قبول کړي اوالله تعالی يې دی د مسلمانانو د پاره ګتور وګرځوي





زمونږ هدف اومقصد

بسم الله الرحمن الرحیم
حامدا ومصلیا وبعد


شاهانو ورکړه لال او جواهروی
دَ قلــم دَ خاوندانو دَ زړۀ وينــې

هډاوال ويب له طرفه

اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ
په دېن مئینومسلمانانو رونو دېنی اومذهبی خدمت
دېنی اومذهبی پښتنی اوسوالونه او دهغی دشریعت محمدی
موافق جوابونه ؛
دېنی اومذهبی لیکنی مسائل'درس قرآن او درس حدېث
 اودېنی اومذهبی علماء اومشائخو درسونه اولیکنی
خپلو ګرانو مسلمانانو ته نشرکول,
که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:
hadawal.web@gmail.com

 زمونږ بلا ویب پانړا


دکتلو نه روستو مونږ خامخا خبرکړې چه هډاوال ويب څومره فائد منداوګټور دی

زه به حال د زڑگی چا چا ته بیان کڑم
سوک پوهیگی زان ساده کڑی سوک ساده وی نه پوهیگی

وسلام
خالدمنصور هډاوال
دجواب منتظر یم


__________________________

ډېرخوشحال شوم چی تاسی هډاوال ويب ګورۍ الله دی اجرونه درکړي
ستاسی دراتلو نه هډاوال ويب  ته لمړی ډیره مننه کوم او دویم دا وایم چی خدای مو راوله او هرکله راشی

ستاسي راتګ هډاوال ويب ته داد هډاوال ويب یو ځانګړی افتخار دی
هډاوال ويب غواړي چي ستاسي اسلامي اندیښني تقویه کړي.
اوستاسومسائل ته د قرآن اوسنت په رڼا کښی جوابونه ورکړې
 او د سپیڅلي دین اسلام په چوکاټ کښي تاسي ته خوږي قصي ، د زده کړي وړ لیکنی اومضامین ، عام معلومات ، په زړه پوري ټوکي ټکالي او جالبه او ښائسته مطالب وړاندي کړي..
نو داسي نه چي یوازي همدا هډاوال ويب لیکونکي او کارکونکي دي

چي دا ټول شیان ستاسي په خدمت کښي وړاندي کوي، 
بلکي دا همدا ستاسي په شان ځوانان او زده کونکي دي چي دا مطالب تاسي ته وړاندي کوي 
نو تاسي هم همدا اوس یو ښکلی مطلب ولیکئ او خپل نورو دوستانو ته یي د  هډاوال ويب له لاري وړاندي کړئ..
البته ستاسي ښکلي نظریات او دوستانه پیشنهادات او اصلاحي انتقادات هم د قدرداني او ستایني وړ دي ځکه چي مشرانو ویلي دي « اصلاح په انتقاد کښي وي»
که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

  
hadawal.web@gmail.com
__________________________  

انتباه اوخبردارې 

د چاپ ټول حقوق محفوظ دي خالدمنصورهداوال سره

______________________________________________

په هډاوال وېب کښی دخپرو شوومطالبوهره لیکنه دلیکوال خپل نظر دې

د ادارې موافقت ورسره شرط نه دې: خالدمنصورهداوال
  

المقالات المنشورة في الشبكة تعبر عن رأي صاحبها فقط ولا تعبر بالضرورة عن رأي الإدارة  ______________________________________________________
 

هډاوال وېب دلازېاتې ښکلا په خاطرله عزتمندواودرنولوستونکو

څخه نیوکو،مشورو،او وړاندیزونوته سترګی په لار دی
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

 
 

   ژوند لیک      
بسم الله الرحمن الرحیم

الحمد لله والصلاة والسلام على سيدنا رسول الله وعلى آله وصحبه ومن سار على هديه إلى يوم الدين. وبعد
اسلام علیکم  ورحمۀ الله وبرکاته
اسم       :ابو هشام خالدمنصور هډاوال
ولدیت   : الحاج طورخان هډاوال
دا افغانستان د جلال آباد دهډې کلی{ نجم القری}
د تقدېر فیصله وه چی هجرت کور کښی پیدا او لوی
اولا تر ووسه پکښی شپی او ورځی تیرو وو
:دنیکمرغه سبا او د رڼامنتظرېو:
الحمد لله علی کل حال سوا الکفر وضلال
{تعلیمی ژوند}
تعلیم می د پاکستان په مختلف تعلیمی ا دارو کښی
حاصل کړی دی اومقصودې تعلیم زما دېنی اومذهبی
اودی سره سره می نور تعلیم هم څه کړې دی
اونورصراحت او تفصیل؛ الله رب العزت فرمائي.
{فَلَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمْ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَى}
إن الله سبحانه وتعالى نهى الإنسان عن تزكية نفسه أي الشهادة لنفسه بالخير، لأن الإنسان لا يعلم مصيره ولا يعلم ما قبل من أعماله، والمؤمن يقدم العمل الصالح وهو يخاف أن يرده الله عليه وأن لا يتقبله منه، كما قال الله تعالى: {وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آَتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَى رَبِّهِمْ رَاجِعُونَ * أُولَئِكَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَهُمْ لَهَا سَابِقُونَ} [المؤمنون ]، فالذين يخافون أن لا يتقبل الله منهم هم أهل الإيمان ولذلك لا يزكون أنفسهم.
 
انما نقول نسأل الله ان يجعلنا من الذين يخشونه سرا وعلانيه
::::::::::::::::::::::::::::::::::::
:::::::::::::::::::::::::
:::::::::::::::
:::::::
:::
السلام علیکم

   اس سائیٹ کا مقصد انٹرنیٹ کے استعمال کرنے والوں کو صحیح اسلام (قرآن اورحدیث) کی معلومات پہنچائی جائیں۔ اس سائیٹ میں آپ کو ملیں گی اسلامی کتابیں ، مشہور اور مستند عالم دین کی آڈیو اور ویڈیو تقاریر ‘ حمد نعتیں اور ترانے ، سافٹ ویرز ، اسلامی مضامین َ تلاوت قرآن پاک ، احادیث کی کتابیں- اگر آپ ہمارے ساتھ کوئی اسلامی یا حالات حاضرہ پر مضمون شئیر کرنا چاہیں تو ہم سے ضرور رابطہ کریں


 :::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
__________________



الموقع لا يتبع حركة سياسية أو حزبية أو دولة بعينها بل هو موقع لجميع المسلمين في العالم بأسره.    

::::::::::::::::::::::::::::



اللهم لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك و عظيم سلطانك

اللهم لك الحمد حتى ترضى و لك الحمد إذا رضيت و لك الحمد بعد الرضى
..................................... 
په ډیر درناوي او احترام د هډاوال ويب مدیر
ابو هشام خالدمنصور هډاوال


______________________________
 
 

(Whooping Cough) کالی کھانسی پر ایک مختصر نظر

کالی کھانسی 

(Whooping Cough)

پر ایک مختصر نظر

کالی کھانسی
کالی کھانسی ایک سال سے کم عمر بچوں کے لیۓ آج بھی ایک خطرناک بیماری تصوّر کی جاتی ہے ۔ لیکن خدا کا شکر ہےکہ سائنسی میدان میں ترقی کی بدولت یہ بیماری بہت   حد تک کم ہو گئی ہے ۔ یہ بیماری ایک بیکٹیریا بنام (Bordetella pertussis ) سے وجود میں آتی ہے  اور اس بیماری کی حالت میں بیمار کے ارد گرد کے افراد کو بھی یہ بیماری لگ سکتی ہے ۔ اچھوتی بیماری ہونے کی وجہ سے بیمار کے گھر والوں کو چاہیے کہ وہ محتاط رہیں ۔  جن بچوں کو اس بیماری کی ویکسین ہو چکی ہو وہ بیمار کے نزدیک جانے پر اس بیماری سے محفوظ رہتے ہیں ۔ یہ  بیماری مختلف طریقوں سے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتی ہے ۔ مثلا
٭  جب اس مرض کا  شکارمریض کھانستا ہے تو بیماری کے جراثیم ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں  اور  اسی فضا میں سانس لینے والا کوئی بھی دوسرا فرد  سانس لینے کے دوران نظام تنفس میں ان جراثیم کو لے جا سکتا ہے جو بعد میں بیماری کا باعث بن سکتے ہیں ۔
٭ جن لوگوں نے  اس بیماری کی ویکسین کروا رکھی ہو ،وہ اس بیماری سے بہت کم  دچار ہوتے ہیں یا محفوظ رہتے ہیں ۔
٭ اس بیماری کے جراثیم مریض کی پہلی چھینک سے لے کر آٹھ ہفتوں تک دوسرے افراد کے لیۓ بیماری کا باعث بن سکتے ہیں ۔
اس  بیماری کے دورانیے کو تین حصوں میں تقسیم  کیا گیا ہے ۔
1۔ catarrhal stage
یہ دورانیہ تقریبا ایک سے دو ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اس دورانیے میں علامتیں نظام تنفس کے بالائی حصے میں پائی جانے والی بیماریوں کی علامتوں کی طرح ہوتی ہیں مثلا ناک سے پانی بہنا ، ناک بند رہنا ،چھینکوں کا آنا ، ہلکی پھلکی کھانسی  اور کم درجے کا بخار وغیرہ ۔
2۔paroxysmal stage
اس کا دورانیہ مختلف ہے ،یہ ایک سے چھ ہفتوں پر یا ایک سے دس ہفتوں پر مشتمل ہو سکتا ہے ۔ اس میں مریض زیادہ شدت کے ساتھ کھانستا ہے ۔ رات کے وقت بیماری شدت اختیار کر جاتی ہے اور چوبیس گھنٹوں میں تقریبا 15 بار اس بیماری کا حملہ ہو سکتا ہے ۔ اس حالت میں مریض کا رنگ زرد یا نیلا بھی ہو سکتا ہے اور الٹی آنے کا بھی امکان ہوتا ہے ۔ 
3۔ convalescent stage
اس کا دورانیہ مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے ۔ اس مرحلہ میں مریض کا مرض پرانا   اور کرونک ہو جاتا ہے ۔ کھانسی میں زیادہ شدت نہیں رہتی ہے ۔
احتیاطی تدابیر :
٭ بیمار کو دوسرے افراد سے علیحدہ کر دیں  اور مریض کے قریب جاتے ہوۓ ماسک کا استعمال کریں ۔
٭ اس بیماری  کی حالت میں جسم  میں پانی کی کمی واقع ہو سکتی ہے اس لیۓ مریض کو چاہیے کہ وہ پھل،زیادہ پانی ،جوس اور سوپ کا استعمال کریں ۔
٭ کھانا زیادہ مرتبہ مگر بہت کم مقدار میں کھائیں تاکہ الٹی سے بچا جا سکے ۔
٭ اگر بیماری شدت اختیار کرے تو قریبی طبی مرکز سے رجوع کریں ۔
شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان

منہ اور چہرے کي خوبصورتي




منہ اور چہرے کي خوبصورتي


 کلوزن

چہرے کي جھرياں
بڑھتي عمر کے ساتھ ساتھ جلد ميں ڈھيلا پن اور جھرياں پيدا ہونا فطري عمل ھيں، کيونکہ عمر کے ساتھ ساتھ جلد کے کلوزن( collagen an elastic ) اور ايلاسٹک نامي عناصر کي مقدار کم ہوجاتي ہے، جس کي وجہ سے جلد ميں ڈھيلا پن آجاتا ہے، کسي کسي عورت ميں کم عمر ميں بھي يہ مسئلہ دکھائي دينے لگتا ہے، اسي حالت ميں چہرہ مرجھايا اور بوڑھا سا دکھائي دينے لگتا ہے۔
کم عمر ميں جلد ميں جھرياں پيدا ہونے کي وجوہات۔
بات بات پر بھڑکنا، چڑاچڑا پن، غصہ، حسد، پريشاني، ذہني تناؤ، زيادہ شرم کرنا، دير رات تک جاگنا، صبح دير تک، سونا، بے خوابي اور غير متوازن غذا، چٹپٹي، مصالحے دار چيزوں کا زيادہ استعمال، چائے، کافي، سگريٹ، شراب، منشيات کا لگاتار استعمال ، ايلوپيتھک دوائيوں کا باقاعدگي سے استعمال، سر درد کي شکايات وغيرہ وجوہات  سے جلد پر جھرياں پيدا ہوتي ھيں، ہوتا يہ ہے کہ تيز دھوپ کي نمي کو جذب کرکے جلد کو سکڑ ديتي ہے اور جلد پر جھرياں  پيدا ہوجاتي ھيں، کئي بار جلد کے خلئيوں ميں جينٹينک سسٹم ميں خرابي آجانے سے بھي يہ مسئلہ پيدا ہو جاتا ہے، گہرا ميک اپ کرنے سے جلد کے مسام بند ہوجاتے ھيں، جس کي وجہ سے بھي جلد پر جھرياں پڑجاتي ھيں۔

ان باتوں پر توجہ ديں۔

چہرے پر جھرياں نہ پڑيں اس کے لئے چڑنا، کڑھنا، حسد، غصہ، پريشاني، ذہني تناؤ، وغيرہ سے بچيں، ہميشہ خوش رھيں، خوب ہنسيں اور دوسروں کو بھي ہنسائيں۔
بھرپور نيند ليں، دير رات تک نہ جاگيں، صبح جلدي بيدار ہوں۔
باقاعدہ وقت پر کھانا کھائيں، زيادہ چٹپٹي مصالحے داراور چکنائي والي چيزوں کا استعمال نہ کريں، اپني خوراک ميں وٹامن، اے، بي، کمپليکس سي، سي، وغيرہ سے بھر پور خورني چيزوں ، ہري سبزياں، دودہ، تازے پھل، خشک ميوے شامل کريں۔
پاني خوب پئيں، پاني تازگي عطا کرتا ہے، دن بھر ميں پانچ چھ ليڑ پاني پينا چاھئيے، پاني جسم کے زہريلے عناصر کو فضلے، پيشاب اور پسينے کي صورت ميں باہر نکالتا ہے، جلد اور پٹھوں کي سرگرميوں کو پاني بڑھاتا ہے اور انہيں تازگي ديتا ہے۔
ہميشہ ھلکا ميک اپ کريں، گاڑھا ميک اپ مساموں کو بند کرديتا ہے جس سے جلد کو مطلوبہ مقدار ميں آکسيجن اور پرورش حاصل نہيں ہو پاتي۔
رات کو سوتے وقت ميک اپ ضرور اتار ديں، جس سے جلد کو مطلوبہ آکسيجن فراہم ہوتي رہے۔
تمباکو نوشي کي عادت جلد کي ملائيمت اور نرمي کو تباہ کرديتي ہے، تمباکو نوشي سے خون کے خلئيے سکڑنے لگتے ھيں اور جلد کي وٹامن قبول کرنے کي صلاحيت کم ہوجاتي ہے، جس کي وجہ سے جلد پر جھرياں پڑنے لگتي ھيں۔
اپنے ہاتھوں کو بار بار چہرے پر نہ پھريں، اس بھي چہرے پر جھرياں پڑجاتي ھيں اور ہاتھوں کے ذريعے سے کسي طرح کا  انفيکشن بھي چہرے پر ہوسکتا ہے۔

پاؤں کي خوبصورتي

پاؤں کي خوبصورتي
پاؤں

پاؤں جسم کا اہم ترين حصہ ھيں، يہ چلنے اور جسم کا پورا بوجھ اٹھانے اور جسم کا توازن قائم رکھنے  کا کام کرتے ھيں، پاؤں ميں چھبيس ھڈياں، ايک سو چودہ ليگامينٹ اور اکيس طرح کے پھٹے ہوتے ھيں، پاؤں کي ھڈيوں ليگامينٹ اور پٹھوں کا بندھن اور ڈيزائن اتني خوبصورتي سے منظم کيا گيا ہے، کہ زندگي بھر چلنے پر بھي ان ميں کوئي خرابي نہيں آتي، پاؤں کے بارے ميں کي گئي لاپروائي کے باعث پاؤں ميں کئي مسائل پيدا ہو جاتے ھيں، پاؤں کو تندرست سڈول  اور پر کشش بنائے رکھنے کے لئے پاؤں کي مناسب ديکھ بھال کريں۔
ان باتوں پر توجہ ديںپاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے صحيح ناپ کا جوتا پہنيں، غلط ناپ کا جوتا پہننے سے پاؤں ميں کئي طرح کي پريشانياں  پيدا ہوجاتي ھيں، تنگ جوتے پاؤں کي جلد کو سخت بناتے ھيں ايڑھيوں اور نيز انگليوں پر گانٹھيں بناتے ھيں۔
لگاتار زيادہ دير تک کھڑے رہنے سے پاؤں ميں سوجن آجاتي ہے، ليکن لگاتار چلنے سے پاؤں کو کوئي نقصان نہيں ھوتا۔
موزے جراب صحيح ماپ کے پہنيں، تنگ موزے پہننے سے پنجے اور پٹھے کس جاتے ھيں، جس سے خون کے دورے ميں رکاوٹ پيدا ہوتي ہے اور پاؤں کي خوبصوتي خراب ہو جاتي ہے۔
ايک ہي موزے کو کئي دنوں پہننے سے پاؤں ميں انفيکشن ہو جاتي ھے، پاؤں سے بدبو بھي آنے لگتي ہے، اس لئے روزانہ صاف دھلے ہوئے موزے پہنيں۔
کھڑے ہونے پر دونوں پاؤں پر يکساں زور دے کر کھڑے ہونے سے پاؤں کے پٹھوں پر زور پڑتا ہے، جس سے پاؤں کي خوبصورتي بگڑ جاتي ہے۔
پاؤں ميں ھميشہ نمي رہنے سے فنگل انفيکشن ہوجاتا ہے جس سے پاؤں کي انگليوں کی درميانی جلد سفيد پڑ جاتي ہے، اس ميں خارش اور درد ہونے لگتا ہے، غسل کے بعد انگليوں کے درمياني حصے کو اچھي طرح صاف کريں، جس سے وہاں نمي نہ رہ جائے۔
باہر سے لوٹنے کے بعد پاؤں کو پاني سے اچھي طرح دھو ليں، جس سے پاؤں پر جمي، دھول، مٹي اور پسينہ اچھي طرح صاف ہو جائے۔
پيڈي کيورپيڈي کيور (Pedicure) پاؤں کو صاف کرنے کا طريقہ ہے، اسے ہفتے ميں ايک کيا جائے تو پاؤں صاف ، خوبصورت اور ملائم بنے رہتے ھيں سامانايک بڑا ٹب، پاؤں کے موزے کے حصے تک ٹب ميں نيم گرم پاني، ايک عدد ليوں، نيل ريمور، نيل فائل، کيوٹيکل، فٹ سکربرجھانواں روئي ، اورنج سٹک اور توليہ۔طريقہ۔پيڈي کيور کرنے سے پہلے پاؤں پر لگي نيل پالش کو نيل ريور سے صاف کرديں، اس کے بعد نيل فائل سے ناخنوں کو گھسا کر شکل ديں، نيم گرم پاني ميں ليموں کو نچوڑ ديں، اس پاني ميں اپنے دونوں پاؤں ڈبو ديں اورنج اسٹک سے رگڑ کر ناخنوں ميں پھنسي ھوئي ميل اور مردہ خلئيوں کو ہلکے ہاتھوں سے پيچہے کي طرف دھکيليں فٹ سکرب يا جھانويں سے ايڑيوں کو رگڑ کر ان پر جمے مردہ خلئيوں کو اچھي طرح نکال ديں۔
آخر ميں ليموں کے چھلکے کو پاؤں کي جلد اور ناخنوں پر رگڑيں، اس سے جلد اور ناخن صاف اور چمکدار ہوجائيں گے، پاؤں کو پاني سے باہر نکال کر تولئيے سے اچھي طرح خشک کرليں، انگليوں کے درمياں حصوں کو بھي اچھي طرح خشک کريں۔
پاؤں کي گانٹھيں دور کرنے کے لئے نسخے۔
چار ليٹر نيم گرم پاني ميں چار چمچع نمک ملائيں، اس پاني سے دس منٹ تک پاؤں کو ڈبو کر رکھيں، اس سے پاؤں کي جلد ملائم ہوجائےگي، اب سکرب (Scrubber) سے گانٹھ کي جلد ھلکا ھلکا کھرچيں ايک بار ميں گانٹھ کو پوري طرح سے کھرچ کر نہ نکاليں، لگاتار کئي دنوں تک گانٹھ کو نکاليں، گانٹھ والي جگہ پر مکھن يا ملائي لگائيں پاؤں ميں گانٹھيں نہ ہو اس کے لئے صيح ناپ کا جوتا پہنيں۔
ايڑي کے اوپر والے حصے پاس  ميل کي موٹي پرت جمنے يا گانٹھ پڑنے پر اس جگہ پر پچاس گرام گڑ ميں ايک چمچع ہلدي ملا کر، گاڑھا پيسٹ بنا کرلگائيں، اسے آدھے گھنٹے تک لگےرہنے ديں،اور پھر ٹھنڈے پاني سے دھو ليں، گڑ اور ہلدي وہاں کے مردہ خلئيوں کو ھٹا کر جلد کو ملائم بنا ديتے ھيں۔
پاؤں کي بدبو دور کرنے کے لئے نسخے۔
ايک بڑے برتن ميں اتنا نيم گرم پاني ليں کہ آپ کے پاؤں موزے کي جگہ تک ڈوب جائيں، وہاں اس پاني ميں دو چمچع نمک اور آدھا ليموں کا رس ملا ديں، اس پاني ميں پاؤں کو کچہ دير ڈبو کر رکھيں، ليموں کے چھلکوں کو پنجوں اور ايڑيوں پر اچھي طرح مليں،ليموں اچھي قسم کا فريشنر ہے، جو بدبو دور کرنے کے ساتھ ساتھ پاؤں کو تازگي اور ٹھنڈک بھي ديتا ہے چھلکے کو رگڑنے سے جلد پر جمے مردہ خلئيے نکل جاتے ھيں۔
دو ليڑ نيم گرم پاني ميں دو چمچع پودينے کا رس ملائيں، اس پاني ميں اپنے پاؤں کو دس پندرہ منٹ تک ڈبو کر رکھيں، پودينے ميں وٹامن سي، آئرن فالک ايسڈ وغيرہ پايا جانے والا ايک طرح کا تيز بو والا عنصر پاؤں کي بدبو کو دور کرتا ہے۔
دو ليٹر پاني ميں دو چمچ چائے کي پتي ميں موجود ٹيٹین اور فيٹين اجزاء پاؤں ميں زيادہ پسنہ آنے کي پريشاني کو دور کرتے ھيں۔
پاؤں کو پاني سے اچھي طرح دھونےکے بعد تولئيے سے پونچھ کر خشک کرليں، اب عرق گلاب ميں بھيگي روئي کے ٹکڑے کو پاؤں پر رگڑيں، عرق گلاب ميں موجود ٹينک ايسڈ اور قدرتي خوشبو وغيرہ اجزاء پاؤں کي بدبو کو دور کر ديتے ھيں، يہ پاؤں کو ملائم اور خوبصورت بناتے ھيں۔
پاؤں کي تکان دور کرنے کے طريقے۔
پاؤں کي تکان دور کرنے کے لئے پاؤں کو ٹھنڈے پاني ميں ڈبو کر رکھيں يا برف مليں، اس سے پاؤں کے پٹھوں ميں سکڑن پيدا ہوگي اور خون کا دورہ تيزي سے بڑے گا، جس سے پاؤں کي تکان دور ہو جاتي ہے۔
پاؤں زيادہ تھکے ہونے پر ان پر باري باري نيم گرم پاني اور ٹھنڈے پاني کے چھينٹے ماريں، پاؤں کے خلئيوں ميں تيزي سے درجہ حرارت تبديل ہونے سے پٹھوں ميں خون کا دورہ تيز ہوجاتا ہے،جس سے پاؤں کي تکان فورا دور ہو جاتي ہے۔
زيادہ دير تک پاؤں کو لٹا کر رکھنے سے پاؤں ميں سوجن اور تھکان پيدا ھوتي ہے، اسے دور کرنے کے لئے آدھي بالٹی نيم گرم پاني ميں نمک ملا کردس پندرہ منٹ تک پاؤں ميں درد اور جلن ہونے پر پاؤں کے تلوؤں پر مہندي لگائيں مہندي ميں پائے جانے والے اجزاء پاؤں کو آرام اور ٹھنڈک فراہم کرتے ھيں۔
ايڑياں زيادہ پھٹي ھونے پر ايک چمچہ سرسوں کے تيل ميں ايک چمچہ ھلدي ڈال کر گرم کرليں، نيم گرم پيسٹ داڑوں ميں لگائيں، يہ نسخہ استعمال کرنے سے کچھ ہي دنوں ميں ايڑيوں کي دراڑيں بھر جاتي ھيں، سرسوں کے تيل ميں ايليل آيسوتھائيوسائنيٹ اور ہلدي ميں پائے جانے والے عناصر ايڑيوں کي دراڑوں کو بھر ديتے ھيں۔
ايک چمچہ ليوں کا رس، ايک چمچہ گليسرين، ايک چمچہ آلو کے تيل ملا کر پھٹي ايڑياں ہموار ہوجاتي ھيں، يہ بہترين قسم کا  موئسچرائزر ہے، اسے روزانہ استعمال کرنے سے  ايڑياں خوبصورت اور ملائم بني رہتي ھيں۔
آدھي پيالي دودہ ميں ايک بريڈ اور چار پانچ بوند بادام روغن ڈال کر اچھي طرہ پھينٹ ليں، اس پيسٹ کو پھٹي ايڑيوں پر رگڑيں۔
آدھے گھنٹے بعد نيم گرم پاني سے دھوليں، يہ نسخہ ايڑيوں کي دھول مٹي کو اچھي طرح نکال ديتا ہے، دودھ اور بريڈ دراڑوں کے اندر تک ايڑيوں کو اچھي طرح صاف رسيتے ھيں اور مردھ خلئيوں کو نکال ديتے ھيں، بادام روغن کا موئسچرائزرايڑيوں کو ملائم رکھتا ہے۔

آئی پاکی ڈاٹ کام





  1. آج کل گنجا پن کا علاج:بالوں کی پیوندکاری:شرعی حیثیت
  2. آدابِ طہارت اورچند جديد مسائل
  3. آپ کے مسائل اور ان کا حل
  4. آپریشن سے متعلق جدید مسائل
  5. إنتر نيت كنكشن كا حكم
  6. اذان کے بعد دعاء کرنا
  7. اسلامی بینک میں ملازمت کا شرعی حکم
  8. اسلامی بینکاری ؛ حلال یا حرام
  9. اسمائے حسنیٰ’صفات‘ کا مسئلہ،علم کلام‘عقیدہ
  10. الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ کہنا
  11. امام مہدی کس کے نسل میں سے ہوںگے
  12. انبیاء و اولیاء کے اختیارات
  13. انعامی بونڈز
  14. انکار رجم ایک فکری گمراہی
  15. انکارِ حدیث کرنے والوں کے اعتراضات اور ان کے جوابات
  16. اونٹ کی قربانی اور تقسیم
  17. اپریل فول اور امت مسلمہ
  18. اپریل فول ایک معاشرتی برائي
  19. اہلیہ کے زیورات کی زکوٰة
  20. ایک انسان کے اعضاء دوسرے انسان کے جسم میں لگانا
  21. بذریعہ الٹراساونڈ بچے کی پہچان کرنا
  22. بریلویت اور تکفیری فتوے
  23. بوجہ زنا حمل ٹھرنے پر ڈاکٹری رپورٹ میں تبدیلی اور اسقاط حمل کا حکم
  24. بیماری کامتعدی ہونا
  25. بینک سے قرضہ لینے کاحکم
  26. بینک ملازم کی آمدنی کاحکم
  27. بینک کے بونڈز اور منافع کا حکم
  28. تشھد میں انگلی اٹھانے کا ثبوت
  29. جدېد فقهی مسائل
  30. جسم کي کسرت Body Building کرنا «
  31. جشن عیدمیلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخی و شرعی حیثیت
  32. جعلی سند پر فتویٰ
  33. جنات کا پوسٹ مارٹم
  34. حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور سائنس کے اعترافات
  35. حقیقت اختلاف مطالعہ ومسئلہ رؤیت ہلال
  36. حمل کے دوران مسائل
  37. حیض (ماہواری) اور جنابت
  38. خزاب کی شرعی حیثیت
  39. خواتین اسلام کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی نصیحتیں
  40. درآمدہ گوشت کی شرعی حیثیت
  41. دور حاضر کے مالی معاملات کا شرعی حل
  42. دوسروں سے فون پر بات کرنے کی وجہ سے طلاق دینا
  43. ذخیرہ اندوزی کا حکم
  44. رمضان مسائل
  45. روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینے کا حکم
  46. روزے کی حالت میں کان میں پانی ڈالنے کا حکم
  47. رویت ہلال :پر دارالعوم کراچی کا فتویٰ
  48. زمزم سے استنجاء
  49. زکاۃ کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا
  50. سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ کی طرف منسوب خطبہ کے بارے میں غلط فہمی کا ازالہ
  51. صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ
  52. طب میں نسیان
  53. عظیم سنت کا انکار
  54. عقل پرستی اورانکارمعجزات
  55. عقیدہ علم غیب
  56. عیدین میں گلے ملنے
  57. غیر مسلم کے ساتھ کھانا کھانے کا حکم
  58. فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام جلددوم
  59. فوٹو گرافی:فتوی
  60. قبر کےسامنے ہاتھ اٹھاکردعاکرنا کیسا ہے ؟
  61. قدېم فقهی مسائل
  62. قرآن پاك ميں شراب کے حرام ہونے کا ثبوت
  63. قسطوں پر کارو بار کرنا
  64. كرنسى كى تجارت كا حكم كيا ہے ؟
  65. كيا شريعت اسلاميہ ميں عورت كا حكمران بننا جائز ہے ؟
  66. لمیٹڈ کمپنی
  67. لیز چپس کھانے کا حکم
  68. ماہ صفر منحوس ؟؟؟
  69. محبت كا تہوار" ويلنٹائن ڈے"
  70. محبت کی شادی : آه ه ه ه
  71. مختصر طہارت کے مسائل برائے خواتین
  72. مختصر مسائل زکاۃ
  73. مخلوط تعلیم کا زہر
  74. مرد و عورت کا فقط ديني موضوع پر چيٹنگ کرنا
  75. مرزائیت نئے زاویوں سے
  76. مسئلہ بشریت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
  77. مسئلہ حاضر و ناظر
  78. مسائل عیدین
  79. مسائل نماز شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی زبانی
  80. مسافر;مريض احکام
  81. مسلم نوجوانوں کو درپیش مسائل
  82. مصنوعی دانت
  83. منکرین حدیث اور مسئلہ تقدیر
  84. منکرین حدیث سے چار سوال
  85. منکرین عذاب قبر
  86. منکوحہ سے رخصتی سے قبل ملنے کاحکم
  87. موبائل رنگ ٹونز پر دارالعوم کراچی کا فتویٰ
  88. موبایل میموری میں قرآن اور نعت وغیرہ کی ادب کا حکم
  89. ميں جوان ہوں اور شادى نہيں كرنا چاہتا مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
  90. نابالغ بچے کا احرام
  91. نابینا امام کی اقتداء میں جماعت کا حکم
  92. نماز میں وسوسے اوروہم کا آنا اور اس کا علاج
  93. نماز ہائی بلڈ پریشر کا علاج
  94. نيند ميں خراٹے كى بنا پر طلاق
  95. نکاح نعمت ؛ طلاق ضرورت
  96. والدین کی مرضی کے بغیرشادی کرنے کاحکم
  97. ويب سائٹ پر اشتہارات كے كمائى كرنا
  98. وہ مسائل جو یادداشت کو متاثر کرسکتے ہیں
  99. ویلنٹائن ڈے تاریخ و حقیقت
  100. يزيد پر سب و شتم کا مسئلہ
  101. يورپ کي شهريت کے حصول کے وقت عهد اٹھانا
  102. ٹیلی فون پر نکاح کرنے کا حکم
  103. پیشاب کے قطروں کی بیماری والے شخص کے وضو کا حکم
  104. کرسی پربیٹھ نمازپڑھنے کا حکم
  105. کریڈٹ کارڈ پر فتویٰ
  106. کریڈٹ کارڈ،حلال یاحرام؟ایک واقعه
  107. کسی کمپنی کا نام استعمال کرکےمصنوعات فروخت کرنے کاحکم
  108. کیا بینک کو اپنی جائیداد کرائے پر دی جاسکتی ہے ؟
  109. کیا عیسٰی (علیہ السلام) کے والد تھے؟
  110. کیا وہ منکرین حدیث خاندان سے بائکاٹ کردے
  111. کیانمازجنازہ جوتےیاچپل پہن کر پڑھی جاسکتی ہے ؟
  112. گستاخیٴ رسالت کے مجرموں کا عبرت نا ک انجام
  113. گھر میں کتے پالنا


بحث عن:

البرامج التالية لتصفح أفضل

This Programs for better View

لوستونکودفائدې لپاره تاسوهم خپل معلومات نظراو تجربه شریک کړئ


که غواړۍ چی ستاسو مقالي، شعرونه او پيغامونه په هډاوال ويب کې د پښتو ژبی مينه والوته وړاندی شي نو د بريښنا ليک له لياري ېي مونږ ته راواستوۍ
اوس تاسوعربی: پشتو :اردو:مضمون او لیکنی راستولئی شی

زمونږ د بريښناليک پته په ﻻندی ډول ده:ـ

hadawal.org@gmail.com

Contact Form

Name

Email *

Message *

د هډه وال وېب , میلمانه

Online User